پاکستان

'قومی اداروں پر حملے روکنے کیلئے طاقت کا بھرپور استعمال'

اسلام آباد میں فوج کو تعینات نہیں کیا جارہا تاہم ریاست کی رٹ کوچیلنج کرنے والوں سے آہنی ہاتھوں سےنمٹا جائےگا، خواجہ آصف

وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ اگر کسی نے ریاست کی رٹ کو چیلنج کیا تو اس سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔

ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق نجی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ قومی اداروں پر کسی بھی قسم کے حملوں کو روکنے کیلئے طاقت کا بھرپور استعمال کیا جائے گا۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کے 2 نومبر کے اسلام آباد دھرنے کے اعلان پر انھوں نے واضح کیا کہ شہریوں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے حکومت ہر ممکن اقدامات اٹھائے گی۔

جیوز نیوز کے پروگرام نیا پاکستان میں موجود حالات میں پاک فوج کے کردار پر پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ ہماری فوج سوچ کے اعتبار سے بالغ ہو چکی ہے، فوج نے پچھلے تین برسوں میں جو نیک نامی کمائی ہے وہ اسے ضائع نہیں کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ خدانخواستہ دارالحکومت اسلام آباد میں ہنگامہ آرائی یا توڑپھوڑ ہوئی تو حکومت کمزور ہوگی اور قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں کہ ایسی صورت میں فوج آجائے گی 'جس کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا'۔

مزید پڑھیں: مجھے کس قانون کے تحت نظربند کیا گیا،عمران خان کا سوال

وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ موجودہ صورت حال سے نمٹنے کیلئے پولیس مؤثر کردار ادا کررہی ہے جبکہ اسلام آباد میں فوج کو تعینات نہیں کیا جارہا کیونکہ پولیس ہماری پہلی ڈیفنس لائن ہے۔

پاناما لیکس کے معاملے پر خواجہ آصف نے کہا کہ یہ معاملہ اس وقت عدالت عظمیٰ میں ہے، اگر کوئی عوام کی عدالت سے فیصلہ چاہتا ہے تو 2018 کے الیکشن کا انتظار کرے تاہم عدالت عظمیٰ یکم نومبر کو پاناما لیکس پر سماعت کرنے جارہی ہے۔

خیال رہے کہ تحریک انصاف نے 2 نومبر کو اسلام آباد بند کرنے کا اعلان کر رکھا ہے جبکہ گزشتہ روز سے تحریک انصاف اور شیخ رشید کی جماعت کے کارکنوں کی گرفتاری کا عمل جاری ہے اور جڑواں شہروں میں صورتحال انتہائی کشیدہ ہے۔

دونوں سیاسی جماعتوں کے کارکنوں کی گرفتاریوں کے بعد جڑواں شہروں میں بڑھتی ہوئی سیاسی کشیدگی کے باعث وزیر اعظم نواز شریف نے اپنا غیر ملکی دورہ بھی منسوخ کر دیا۔

یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 2 نومبر کو اسلام آباد بند کرنے کے اعلان کے بعد عمران خان کی اتحادی جماعتوں کی جانب سے بھی احتجاج میں تیزی آئی ہے جبکہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت کی جانب سے مظاہروں کو کنٹرول کرنے کے حوالے سے اقدامات میں بھی تیزی آگئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: راولپنڈی احتجاج: شیخ رشید کی بائیک پر آمد، پولیس کا لاٹھی چارج

خیال رہے کہ اسلام آباد میں حکومت دفعہ 144 کا نفاذ کر چکی ہے، جس کے تحت جلسے جلوسوں پر مکمل پابندی ہے، جبکہ وفاقی دارالحکومت میں لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے۔

ایک روز قبل تحریک انصاف کے اسلام آباد میں یوتھ کنونشن پر پولیس نے چھاپہ مار کر 50 کارکنوں کو گرفتار کیا جبکہ کنونشن بھی منعقد نہیں ہونے دیا گیا، جس کے بعد عمران خان نے ملک گیر مظاہروں کا اعلان کیا۔

واضح رہے کہ پی ٹی آئی اگلے ماہ 2 نومبر کو پاناما لیکس اور کرپشن کے خلاف اسلام آباد میں دھرنا دینے جارہی ہے اور عمران خان کا مطالبہ کہ وزیراعظم نواز شریف یا تو استعفیٰ دیں یا پھر خود کو احتساب کے سامنے پیش کردیں۔