پاکستان

عمران خان کا دھرنا، وزیراعظم کا دورہ کرغستان منسوخ

ملکی سیاسی صورتحال اور پی ٹی آئی کے دھرنے کے باعث وزیر اعظم نواز شریف نے کرغستان کا سرکاری دورہ منسوخ کردیا

اسلام آباد: ملکی سیاسی صورتحال اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے دھرنے کے باعث وزیر اعظم نواز شریف نے کرغستان کا سرکاری دورہ منسوخ کر دیا۔

وزیراعظم نواز شریف نے 2 نومبر کو کرغستان کے دو روزہ دورے پر روانہ ہونا تھا جہاں انھیں شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت کرنا تھی، تاہم اسے منسوخ کردیا گیا۔

وزیراعظم ہاوس کے مطابق نواز شریف نے کرغستان میں شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت کرنا تھی تاہم وزیراعظم نے ملکی صورتحال کے باعث دورہ منسوخ کر دیا ہے۔

مزید پڑھیں: مجھے کس قانون کے تحت نظربند کیا گیا،عمران خان کا سوال

واضح رہے کہ سرکاری طور پر تاحال دورے کی منسوخی کا اعلان نہیں کیا گیا تاہم وزیر اعظم ہاوس کے حکام کا کہنا ہے کہ دورہ منسوخ کردیا گیا ہے اور مشیر خارجہ سرتاج عزیز شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں وزیراعظم کی جگہ شرکت کیلئے کرغستان جائیں گے۔

خیال رہے کہ تحریک انصاف نے 2 نومبر کو اسلام آباد بند کرنے کا اعلان کر رکھا ہے جبکہ گزشتہ روز سے تحریک انصاف اور شیخ رشید کی جماعت کے کارکنوں کی گرفتاری کا عمل جاری ہے اور جڑواں شہروں میں صورتحال انتہائی کشیدہ ہے۔

دونوں سیاسی جماعتوں کے کارکنوں کی گرفتاریوں کے بعد جڑواں شہروں میں بڑھتی ہوئی سیاسی کشیدگی کے باعث وزیر اعظم نواز شریف نے اپنا غیر ملکی دورہ منسوخ کر دیا۔

یہ بھی پڑھیں: راولپنڈی احتجاج: شیخ رشید کی بائیک پر آمد، پولیس کا لاٹھی چارج

یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 2 نومبر کو اسلام آباد بند کرنے کے اعلان کے بعد عمران خان کی اتحادی جماعتوں کی جانب سے بھی احتجاج میں تیزی آئی ہے جبکہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت کی جانب سے مظاہروں کو کنٹرول کرنے کے حوالے سے اقدامات میں بھی تیزی آگئی ہے۔

عوامی مسلم لیگ (اے ایم ایل) کے سربراہ شیخ رشید کی جانب سے راولپنڈی میں جلسے کا اعلان کیا گیا ، تاہم انتظامیہ کی جانب سے یہ جلسہ منعقد ہونے سے روکنے کے ایک رات قبل سے ہی اقدامات کیے گئے۔

پی ٹی آئی اور عوامی مسلم لیگ کے آج لال حویلی میں ہونے والے جلسے کو پولیس نے روکا اور سینکڑوں کارکنوں کو گرفتار کر لیا ہے۔

واضح رہے عمران خان نے بھی شیخ رشید کے جلسے میں شرکت کرنی تھی لیکن بنی گالہ کے راستوں پر پولیس اور ایف سی تعینات تھی، جس کی وجہ ان کی رہائش گاہ سے کوئی بھی رہنما شیخ رشید کے احتجاج میں شریک نہیں ہوا۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی حامی گلوکار سلمان احمد پولیس حراست سے ’فرار‘

خیال رہے کہ اسلام آباد میں حکومت دفعہ 144 کا نفاذ کر چکی ہے، جس کے تحت جلسے جلوسوں پر مکمل پابندی ہے، جبکہ وفاقی دارالحکومت میں لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے۔

یاد رہے کہ گذشتہ روز عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ انہیں متروکہ ٹرسٹ پراپرٹی بورڈ(ای ٹی بی پی) کی جانب سے لال حویلی 15 روز کے اندر خالی کرنے کا نوٹس جاری کیا گیا، دوسری جانب بورڈ کے ریجنل ایڈمنسٹریٹر چوہدری تنویر حسین نے اس دعوے کی نفی کرتے ہوئے کہا تھا کہ نوٹس لال حویلی سے متصل اس زمین کو خالی کرنے کے لیے بھیجا گیا، جو عوامی مسلم لیگ کے سربراہ کے زیر استعمال ہے۔

یہ بھی یاد رہے کہ ایک روز قبل تحریک انصاف کے اسلام آباد میں یوتھ کنونشن پر پولیس نے چھاپہ مار کر 50 کارکنوں کو گرفتار کیا جبکہ کنونشن بھی منعقد نہیں ہونے دیا گیا، جس کے بعد عمران خان نے ملک گیر مظاہروں کا اعلان کیا۔

گذشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ نے ضلعی انتطامیہ کو 2 نومبر کو کنٹینرز لگاکر اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو دھرنوں سے شہر بند کرنے سے روکنے دیا تھا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیئے تھے کہ کسی کو سڑکیں بند کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، چیف کمشنر یقین دہانی کروائیں کہ کوئی سٹرک بند نہیں ہوگی، کوئی ہسپتال بند نہیں ہوگا، کوئی اسکول بند نہیں ہوگا، نہ ہی امتحانات کا شیڈول تبدیل ہوگا اور حکومت کنٹینرز لگا کر سڑکیں بند نہیں کر ے گی۔

معزز جج نے حکم دیا تھا کہ احتجاج کے لیے کیپٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کی جانب سے جگہ مختص کی گئی ہے، لہذا سیاسی جماعتیں وہاں احتجاج کریں۔

2014 میں بھی سی ڈی اے نے اسلام آباد میں سیاسی سرگرمیوں اور دھرنوں کے لیے ایک جگہ مختص کی تھی، جسے 'ڈیموکریسی پارک اینڈ اسپیچ کارنر' کہا جاتا ہے۔

یہ بھی واضح رہے کہ پی ٹی آئی اگلے ماہ 2 نومبر کو پاناما لیکس اور کرپشن کے خلاف اسلام آباد میں دھرنا دینے جارہی ہے اور عمران خان کا مطالبہ کہ وزیراعظم نواز شریف یا تو استعفیٰ دیں یا پھر خود کو احتساب کے سامنے پیش کردیں۔