دنیا

داعش کے ہاتھوں 30 افغان شہری اغواء کے بعد قتل

شدت پسند تنظیم نے اپنے ایک کمانڈر کی ہلاکت کا بدلہ لینے کے لیے ان افراد کو صوبہ غور سے اغواء کرکے قتل کیا، مقامی حکام

کابل: شدت پسند تنظیم داعش کے جنگجوؤں نے مشرقی افغانستان میں بچوں سمیت 30 افغان شہریوں کو اغواء کے بعد قتل کردیا۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی نے بتایا کہ واقعہ منگل 25 اکتوبر کی رات صوبہ غور کے شمال میں فیروز کوہ کے علاقے میں پیش آیا۔

مقامی حکام کے مطابق داعش نے اپنے ایک کمانڈر کی ہلاکت کا بدلہ لینے کے لیے ان افراد کو اغواء کرکے قتل کیا۔

غور کے گورنر ناصر قاضی نے اے ایف پی کو بتایا، 'گذشتہ روز ہماری سیکیورٹی فورسز نے مقامی افراد کے ساتھ مل کر داعش کے ایک کمانڈر کو ہلاک کیا تھا، جس کے بعد داعش نے 30 شہریوں کو اغواء کرلیا، جن میں سے زیادہ تر چرواہے تھے'۔

غور کی صوبائی کونسل کے رکن عبدالحمید ناطقی نے بتایا کہ 'ان افراد کی لاشوں کو صبح مقامی افراد نے دیکھا'، ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ کام داعش کے حامیوں کا ہی ہے۔

مزید پڑھیں:افغانستان میں 16 مسافر قتل، 170 اغواء

یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب داعش افغانستان میں اپنے قدم جمانے کی کوشش کر رہی ہے اور اس نے یہاں بھرتیوں کا آغاز بھی کر رکھا ہے۔

واضح رہے کہ دسمبر 2014 میں 13 سالہ طویل جنگ کے بعد افغانستان سے امریکی افواج کا انخلا شروع ہوا لیکن ابھی بھی مقامی افواج کو تربیت کی فراہمی اور مدد کے لیے تقریباً 13 ہزار غیر ملکی اہلکار افغانستان میں موجود ہیں۔

دوسری جانب افغان طالبان بھی ملک کا کنٹرول حاصل کرنے کے لیے جنگ میں مصروف ہیں، جنھوں نے افغانستان میں 1996 سے 2001 کے دوران اپنی حکومت امارت اسلامیہ قائم کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں:ہلمند میں جھڑپیں، 50 افغان پولیس اہلکار ہلاک

رواں برس مئی میں افغانستان کے شمالی شہر قندوز کے قریب حملہ آوروں نے 3 مسافر بسوں کو روکا اور اس میں موجود افراد کو باہر نکال کر 16 افراد کو فائرنگ کرکے قتل کردیا جبکہ دیگر کو اغوا کرکے ساتھ لے گئے تھے۔

بعدازاں حکومتی فورسز نے ریسکیو آپریشن کے دوران زیادہ ترمغویوں کو بازیاب کروالیا تھا، اس واقعے کی ذمہ داری حکام کی جانب سے طالبان پر عائد کی گئی تھی۔