سائنس و ٹیکنالوجی

گوگل نے خاموشی سے بڑی تبدیلی کردی

رواں سال جون میں گوگل نے خاموشی سے اپنی پرائیویسی پالیسی میں تبدیلی کردی ہے۔

10 برسوں سے گوگل کی جانب سے صارفین سے وعدہ کیا جارہا ہے کہ ان کی قابل شناخت معلومات کو اشتہاری کمپنیوں کے حوالے نہیں کیا جائے گا چاہے وہ جی میل یا کوئی بھی گوگل سروس استعمال کرتے ہوں، وہ اس کے ویب براﺅزنگ ڈیٹا بیس ڈبل کلک سے الگ رہیں گے۔

مگر رواں سال جون میں گوگل نے خاموشی سے اپنی پرائیویسی پالیسی میں تبدیلی کردی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ صارفین کی دیگر سائٹس پر سرگرمیاں بھی اب اس کے ڈیٹا بیس ڈبل کلک کی دسترس میں ہوں گی۔

اس سے پہلے گوگل کی پرائیویسی پالیسی میںوعدہ کیا گیا تھا کہ وہ ذاتی قابل شناخت معلومات کو ڈبل کلک کوکیز کے ساتھ صارفین کی مرضی کے بغیر مکس نہیں کرے گا۔

گوگل نے اس آن لائن اشتہاری کمپنی یعنی ڈبل کلک کو اپریل 2007 میں 3.1 ارب ڈالرز میںخریدا تھا جو صارفین کی براﺅزنگ ہسٹری سے ان ڈیٹا جمع کرکے محفوظ کرتی ہے تاکہ اشتہارات کے لیے انہیں استعمال کیا جاسکے۔

مثال کے طور پر اگر کوئی صارف کسی نیوز سائٹ کے کھیلوں کے شعبے میں جاتا ہے تو اس کے سامنے میک اپ کی بجائے اسپورٹس سے متعلقہ اشتہارات سامنے آنے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔

اب اس نئی پالیسی میں صارفین کی ویب براﺅزنگ کا کوئی بھی حصہ ڈبل کلک سے محفوظ نہیں رہ سکے گا۔

گوگل کا کہنا ہے کہ وہ کسی کی ذاتی معلومات جیسے نام، ای میل ایڈریس اور پیمنٹ انفارمیشن فروخت نہیں کرے گا۔

تو اس سے انٹرنیٹ کی زندگی کتنی متاثر ہوگی ؟ کچھ زیادہ نہیںمگر اب آپ کے سامنے ہر وقت گوگل کے لگائے گئے اشتہارات ہوں گے جو اس کے خیال میں آپ کی ترجیحات کے مطابق تیار کرکے لگائے جائیں گے۔

مگر یہ تبدیل اس جانب ایک قدم ہے جب اشتہاری کمپنیوں کے پاس آپ کے بارے میں ہر طرح کی معلومات ہوگی اور ان کی مصنوعات پر آپ کی تصاویر موجود ہوں گی۔