پاکستان

اسلام آباد دھرنا غیر معینہ مدت کیلئے ہوگا، نعیم الحق

اتنے لوگ آئیں گےکہ کاروبارِ حکومت معطل ہوجائے گا،فوجی اداروں اور عدالتوں کیلئے راستہ بند نہیں کریں گے، رہنما پی ٹی آئی

اسلام آباد: پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے مرکزی ترجمان نعیم الحق نے واضح کیا ہے کہ 2 نومبر کو اسلام آباد دھرنا اُس وقت تک جاری رہے گا جب تک وزیر اعظم خود کو احتساب کیلئے پیش نہیں کردیں گے۔

ڈان نیوز کے پروگرام 'دوسرا رُخ' میں گفتگو کرتے ہوئے نعیم الحق کا کہنا تھا کہ اگرچہ سپریم کورٹ نے پاناما لیکس پر وزیراعظم نواز شریف کو نوٹس جاری کردیا ہے، لیکن وہ عدالت کے سامنے بھی جھوٹ ہی بولیں گے، لہٰذا ہمارا دھرنا ماضی کی طرح طویل بھی ہوسکتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ 'یہ کسی ایک جماعت کا دھرنا نہیں ہوگا اور اس میں مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی(پی پی پی) سمیت کئی دوسری جماعتوں کے لو گ بھی شرکت کریں گے جنہوں نے ہم سے خود رابطہ کیا ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ پاناما لیکس اس وقت پوری قوم کا مسئلہ ہے، لہذا پی ٹی آئی نے ہر ایک کو دعوت دی ہے کہ 2 تاریخ کو اسلام آباد میں جمع ہوں۔

دھرنے کی حکمتِ عملی سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے پی ٹی آئی ترجمان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد اتنی بڑی تعداد میں لوگ آئیں گے کہ جو حکومتی کاروبار ہے وہ معطل ہوجائے گا،لیکن فوجی اداروں اور عدالتوں کیلئے راستہ بند نہیں کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہم تشدد کے مکمل طور پر خلاف ہیں اور اسی لیے تصادم نہیں چاہتے، لیکن اگر حکومت نے ہماری قیادت کو گرفتار کرنے جیسے اقدامات کیے تو پر اس کا درِ عمل بھی آئے گا اور احتجاج کا دائرہ ملک بھر میں پھیل جائے گا'۔

عمران خان کی طرف سے تیسری قوت کے اقتدار میں آنے کے اشارے سے متعلق جب ان سے سوال کیا گیا تو نعیم الحق کا کہنا تھا کہ آپ کو پاکستان کی تاریخ کے بارے میں علم ہے جب کوئی سول آمر اپنی حدود سے تجاوز کرتا ہے تو فوج کو مداخلت کرنا پڑتی ہے تو عمران خان نے اس تناظر میں یہ بات کہی۔

مزید پڑھیں: ’تیسری قوت آئی تو ذمہ دار نواز شریف ہوں گے‘

تاہم، ان کا کہنا تھا کہ انہیں امید ہے ایسی نوبت نہیں آئے گی جس میں فوج کو اقتدار میں آنا پڑے، کیونکہ نواز شریف بہت ہی جلد مستعفی ہوجائیں گے۔

خیال رہے کہ چیئرمین تحریکِ انصاف عمران خان نے گذشتہ روز اسلام آباد میں اپنی رہائش گاہ بنی گالہ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ اداروں سے انصاف نہ ملنے کے بعد تحریک انصاف کے پاس سڑکوں پر نکلنے کے علاوہ اور کوئی چارہ نہیں رہ گیا اور اگر اس کے نتیجے میں کوئی تیسری قوت آگئی تو اس کے ذمہ دار نواز شریف ہوں گے۔

عمران خان نے یہ بھی کہا کہ حکومت جان بوجھ کر فوج کو بدنام کررہی ہے۔

واضح رہے کہ اگلے ماہ 2 نومبر کو پی ٹی آئی پاناما لیکس اور کرپشن کے خلاف اسلام آباد میں دھرنا دینے جارہی ہے اور عمران خان کا مطالبہ کہ وزیراعظم نواز شریف یا تو استعفیٰ دیں یا پھر خود کو احتساب کے سامنے پیش کردیں۔

یاد رہے کہ رواں سال اپریل میں آف شور کمپنیوں کے حوالے سے کام کرنے والی پاناما کی مشہور لاء فرم موزیک فانسیکا کی افشا ہونے والی انتہائی خفیہ دستاویزات سے پاکستان سمیت دنیا کی کئی طاقتور اور سیاسی شخصیات کے مالی معاملات عیاں ہوئے تھے۔

ان دستاویزات میں روس کے صدر ولادی میر پوٹن، سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان، آئس لینڈ کے وزیر اعظم، شامی صدر اور پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف سمیت درجنوں حکمرانوں کے نام شامل تھے۔

یہاں پڑھیں: شریف خاندان کی 'آف شور' کمپنیوں کا انکشاف

پاناما انکشافات کے بعد اپوزیشن اور حکومت کے درمیان تعلقات کشیدہ صورت حال اختیار کرگئے تھے اور وزیراعظم کے بچوں کے نام پاناما لیکس میں سامنے آنے پر اپوزیشن کی جانب سے وزیراعظم سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا گیا۔

بعدازاں پاناما لیکس کی تحقیقات کی غرض سے حکومت اور اپوزیشن کی 12 رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی، حکومت اور اپوزیشن میں اس حوالے سے متعدد اجلاس ہوئے مگر فریقین اس کے ضابطہ کار (ٹی او آرز) پر اب تک متفق نہ ہو سکے۔