پاکستان

ایم کیو ایم پاکستان ایک ہی جماعت ہے،فاروق ستار

الیکشن کمیشن میں ایم کیوایم پاکستان میرے نام سے رجسٹرڈ ہے، کارکنان مایوس نہ ہوں، سربراہ متحدہ قومی موومنٹ

کراچی : متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے سربراہ فاروق ستار نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان ایک ہی جماعت ہے۔

کراچی میں پی آئی بی میں متحدہ قومی موومنٹ کے مرکز میں نسرین جلیل اور عامر خان سمیت دیگر رہنماوں کی موجودگی میں پریس کانفرنس سے خطاب میں فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ایم کیوایم پاکستان الیکشن کمیشن میں میرے نام سے رجسٹرڈ ہے، کارکنان کو مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے، کارکنان ایم کیو ایم پاکستان پر اعتماد رکھیں، یہی کارکنان کی واحد نمائندہ جماعت ہے۔

فاروق ستار نے ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے عوامی رابطہ مہم شروع کرنے کا بھی اعلان کرتے ہوئے انہوں نے 100 دن کا عوامی خدمت کا بھی اعلان کیا۔

انہوں نے کہا کہ بلدیاتی نمائندوں اور ارکان اسمبلی کے خصوصی فنڈز کے ذریعے منصوبے شروع کیے جائیں گے، جس میں عوام کے مسائل حل کیے جائیں گے۔

اس مہم کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ شہر کی سڑکیں، ہسپتال اور پارکس کو ٹھیک کریں گے، محدود وسائل کے باوجود بڑی رابطہ مہم شروع کر رہے ہیں۔

100دن میں عوامی مسائل حل کرنے کا اعلان کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ ایم کیو ایم کے منتخب نمائندے اور عہدے دار عوام کی دہلیز پر جائیں گے، ایک دو روز میں ہم پوری طاقت سے عوامی رابطہ مہم شروع کر دیں گے۔

ایم کیو ایم لندن کی جانب کیے گئے حالیہ اقدامات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کچھ افراد ایم کیو ایم کو کھائی میں دھکیلنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

یاد رہے کہ گذشتہ روز متحدہ قومی موومنٹ لندن کے 3 رہنماؤں کو گزشتہ روز پریس کلب کے باہر سے حراست میں لیا گیا، یہ گرفتاری ایک ایسے وقت میں ہوئی جب ایم کیو ایم پاکستان اپنے بانی اور قائد الطاف حسین سے اعلان لاتعلقی کر چکی ہے، جبکہ ایم کیو ایم کے لندن میں مقیم رہنماؤں نے پاکستان کی رابطہ کمیٹی کو معطل کر دیا ہے جبکہ کئی رہنماوں کو پارٹی سے نکال دیا ہے، عملاََ ایم کیو ایم لندن اور پاکستان دو الگ جماعتوں کے طور پر سرگرمیاں کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں : ایم کیو ایم لندن کے رہنما رینجرز کی حراست میں

فاروق ستار نے اس موقع پر حالیہ واقعات پر وائٹ پیپر بھی لانے کا عندیہ دیا۔

انہوں نے وفاقی اور صوبائی حکومت پر امتیازی سلوک کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ واٹر بورڈ بلدیاتی اداروں کے ماتحت نہیں، یہ صوبائی حکومت کے ماتحت ہے جبکہ اسی طرح دیگر اداروں کے اختیارات بھی صوبائی حکومت کے پاس ہیں۔

یاد رہے کہ ایم کیو ایم لندن نے متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی رابطہ کمیٹی کو مسترد کرتے ہوئے ایک نئی رابطہ کمیٹی کا اعلان کیا تھا جس میں حسن ظفر عارف کو سب سے زیادہ اہمیت حاصل تھی۔

گذشتہ ہفتے بھی ایم کیو ایم لندن کی اعلان کردہ رابطہ کمیٹی نے اپنی پہلی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ مائنس ون نہ ہوسکتا ہے اور نہ ہی ممکن ہے۔

یہ بھی پڑھیں : مائنس ون نہ ہوسکتا ہے اور نہ ہی ممکن ہے، ایم کیو ایم لندن

کراچی پریس کلب میں دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے رابطہ کمیٹی لندن کے رکن پروفیسر حسن ظفر عارف کا کہنا تھا کہ 'ایم کیو ایم پاکستان یا ایم کیو ایم لندن کوئی چیز نہیں، ایم کیو ایم صرف وہی ہے، جس کے قائد الطاف حسین ہیں'۔

گزشتہ ہفتے ایم کیو ایم لندن کی جانب سے عبوری رابطہ کمیٹی میں کراچی سے پروفیسر ڈاکٹر حسن ظفر عارف، اسحاق ایڈووکیٹ، امجد اللہ خان، کنور خالد یونس، اشرف نور، اکرم راجپوت، اسمٰعیل ستارہ، ادریس علوی ایڈووکیٹ اور حیدر آباد سے مومن خان مومن کو شامل کیا گیا تھا۔

عبوری رابطہ کمیٹی میں اوورسیز سے سابق رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر ندیم احسان، ایم کیو ایم کے سینئر ارکان واسع جلیل اور مصطفیٰ عزیز آبادی شامل کیا گیا۔

یاد رہے کہ چند روز قبل ایم کیو ایم لندن نے ایم کیو ایم پاکستان کے رہنماؤں ڈاکٹر فاروق ستار، عامر خان، خواجہ اطہار الحسن، فیصل سبزواری اور کشور زُہرا کی پارٹی کی بنیادی رکنیت خارج کردی تھی۔

یہاں پڑھیں:ایم کیو ایم کے فیصلے اب پاکستان میں ہوں گے، فاروق ستار

یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں ہوئی تھی جب رواں برس 22 اگست 2016 کو بانی ایم کیو ایم الطاف حسین نے کراچی اور امریکا میں کارکنان سے ٹیلی فونک خطاب میں پاکستان مخالف نعرے لگائے تھے جبکہ پاک فوج سے خود لڑنے کا بھی اعلان کیا تھا، جس پر 23 اگست کو ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے اپنے ہی بانی اور قائد الطاف حسین سے اعلان لاتعلقی کر دیا تھا۔

لندن میں مقیم ندیم نصرت، واسع جلیل، مصطفیٰ عزیز آبادی سمیت دیگر نے ایم کیو ایم پاکستان کا فیصلہ ماننے سے انکار کیا اور الطاف حسین کو ہی ایم کیو ایم کا قائد قرار دیا تھا، جس پر ایم کیو ایم پاکستان نے ان افراد کو رابطہ کمیٹی سے نکالتے ہوئے ان کی بنیادی پارٹی رکنیت معطل کر دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: 'غدار فاروق ستار' پارٹی سے خارج، ایم کیو ایم لندن

دوسری جانب سوشل میڈیا پر جاری کیے گئے ایک آڈیو پیغام میں ایم کیو ایم کے بانی الطاف حسین نے ایم کیو ایم کے ارکان اسمبلی سے مبینہ طور پر مطالبہ کیا تھا کہ وہ استعفے دیں، کیوں کہ انھوں نے ان کے نام پر نشستیں حاصل کی تھیں، تاہم تاہم کسی بھی رکن نے اس مطالبے کو اہمیت نہیں دی تھی۔

بعدازاں الطاف حسین نے ویڈیو پیغام میں ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار پر دھوکہ دہی کا الزام عائد کرتے ہوئے اپنی پارٹی سے تعلق رکھنے والے قانون سازوں کو خبردار کیا تھا کہ اگر انہوں نے ان کی کال پر اسمبلیوں سے استعفے نہیں دیئے تو ووٹرز اپنے حلقوں میں ان استعفوں کو یقینی بنائیں گے۔