پاکستان

’فورتھ شیڈول میں موجود افراد کی شہریت منسوخ نہیں کرسکتے‘

فہرست میں شامل تمام مشتبہ دہشت گرد پاکستانی ہیں، انہیں کس طرح شہریت کے حق سے محروم کیا جاسکتا ہے؟ وزیر داخلہ چوہدری نثار

اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے واضح کیا ہے کہ انسداد دہشت گردی قانون کے ’فورتھ شیڈول‘ میں شامل مشتبہ دہشت گردوں کی شہریت منسوخ نہیں کی جاسکتی۔

وزارت داخلہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق چوہدری نثار نے کہا کہ ’وہ تمام افراد جو(1997 کے انسداد دہشت گردی ایکٹ کے) فورتھ شیڈول میں شامل ہیں وہ پاکستان شہری ہیں اور انہیں کس طرح شہریت کے حق سے محروم کیا جاسکتا ہے‘؟

انہوں نے متعلقہ اداروں ہدایات کیں کہ اگر اس طرح کا کوئی اقدام کیا گیا ہے تو اسے کالعدم قرار دیا جائے۔

وزیر داخلہ نے یہ بات مولانا سمیع الحق کی سربراہی میں دفاع پاکستان کونسل کے وفد سے ملاقات میں کہی جس نے ان سے اسلام آباد میں ملاقات کی اور یہ مدعا اٹھایا۔

یہ بھی پڑھیں: دہشت گردوں کی معاونت کرنے والے بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے کی ہدایت

دفاع پاکستان کونسل (ڈی پی سی) کے وفد کی چوہدری نثال علی خان سے ملاقات وزیر اعظم نواز شریف کی جانب سے مولانا سمیع الحق کے خلاف بیان کے ایک روز بعد ہوئی۔

وزیر اعظم نے کہا تھا کہ خیبر پختونخوا حکومت سے ملنے والی گرانٹ کے بدلے مولانا سمیع الحق اپنے مدرسے کے طالب علموں کو 2 نومبر کے تحریک انصاف کے جلسے میں بھیجنے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں۔

میڈیا رپوٹس میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ فورتھ شیڈول میں موجود تقریباً 2 ہزار افراد کے قومی شناختی کارڈز منسوخ کردیے گئے ہیں تاہم اب تک وزارت داخلہ کی جانب سے اس کی تصدیق یا تردید نہیں کی۔

کئی لوگ اس بات پر حیران تھے وزیر داخلہ چوہدری نثار جو اپنی وزارت اور ماتحت اداروں میں ہونے والے غلط کاموں کا فوری طور پر نوٹس لیتے ہیں انہوں نے ان لوگوں کے خلاف کوئی ایکشن کیوں نہیں لیا جنہوں نے اپنے طور پر اتنا بڑا فیصلہ کرلیا۔

دفاع پاکستان کونسل اور وزیر داخلہ کے درمیان ہونے والی ملاقات میں ملکی سلامتی کے امور بھی زیر بحث آئے اور وفد نے وزیر داخلہ کو یقین دہانی کرائی کہ جب بھی اسلام یا پاکستان پر کوئی بات آئی تو وہ اس کے خلاف اگلی صفوں میں موجود ہوں گے۔

وفد نے کہا کہ وہ ملک میں سیکیورٹی کی صورتحال بہتر بنانے کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات کو سراہتے ہیں جبکہ انہوں نے وزیر داخلہ سے کہا کہ بعض عناصر مذہبی قوتوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کررہے ہیں اور حکومت کو ان واقعات کا نوٹس لینا چاہیے۔

مزید پڑھیں: فورتھ شیڈول میں شامل افراد کی گرفتاری کا فیصلہ

وزیر داخلہ نے کہا کہ ’اسلام پاکستان کی طاقت، وقار اور فخر ہے اور کوئی طاقت اس مذہب کو ریاست سے جدا نہیں کرسکتی‘۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اسلامی نظریے کی بنیاد پروجود میں آیا اور ہمیشہ اس نظریے پر عمل پیرا رہے گا۔

وزیر داخلہ نے وفد کو آگاہ کیا کہ فورتھ شیڈول کو کمپیوٹرائز کرنے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے اور تمام صوبوں سے بھی کہا جائے گا کہ وہ ان فہرستوں پر نظر ثانی کریں۔

چوہدری نثار نے کہا کہ مذہبی قوتوں نے ملک بھر میں سیکیورٹی کی صورتحال بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے اور مذہبی اسکالرز اور رہنماؤں کو نشانہ بنانے نہیں دیا جائے گا۔

انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ مذہبی رہنماؤں کی جانب سے ظاہر کیے جانے والے خدشات اور تحفظات کو صوبائی حکومتوں کے ساتھ مشاورت کے ذریعے دور کیا جائے گا۔

دفاع پاکستان کونسل کے وفد میں اہل سنت والجماعت کے سربراہ محمد احمد لدھیانوی اور جمعیت علمائے پاکستان کے رہنما انس نورانی بھی شامل تھے۔

یہ خبر 22 اکتوبر 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی