پاکستان

متحدہ کارکنان کی یادگار شہدا حاضری:روکے جانے کے بعد اجازت

ساتھی اسحٰق جب رینجرز حکام سے درخواست کرنے گئے تو انہیں بتایا گیا کہ انہیں زیر حراست لیا جارہا ہے، واسع جلیل کا دعویٰ

کراچی میں ایم کیو ایم لندن کے رہنماؤں اور کارکنوں کو عزیز آباد میں یادگار شہدا پر حاضری دینے سے روکے جانے کے بعد اجازت دے دی گئی۔

ایم کیو ایم لندن کے رہنما اور کارکن مُکا چوک میں جمع ہوئے تو عزیز آباد کے اطراف پولیس و رینجرز کی بھاری نفری بھی وہاں موجود تھی۔

رہنما و کارکنان کے جمع پونے پر رینجرز اور پولیس نے جناح گراؤنڈ کے دروازے بند کردیئے اور ایم کیو ایم لندن کے کارکنوں کو یادگار شہدا جانے سے روک دیا۔

یادگار شہدا جانے سے روکنے پر ایم کیو ایم لندن کے کارکنوں نے نعرے لگائے۔

بعد ازاں متحدہ رہنما ساتھی اسحٰق جناح گراؤنڈ پہنچے، جنہوں نے رینجرز حکام سے درخواست کی کہ کارکنان کو جناح گراؤنڈ جانے دیا جائے۔

کچھ دیر بعد ایم کیو ایم لندن کے کارکنوں کو یادگار شہدا پر حاضری کی اجازت دے دی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: ’ایم کیو ایم لندن کو بات عوام تک پہنچانے کا حق ہے‘

تاہم ایم کیو ایم لندن کے رہنما واسع جلیل نے اپنے ٹوئٹ میں دعویٰ کیا کہ جب ساتھی اسحٰق رینجرز حکام سے درخواست کرنے گئے تو انہیں بتایا گیا کہ انہیں زیر حراست لیا جارہا ہے، جبکہ انہیں یادگار شہدا پر حاضری کی اجازت نہیں دی گئی۔

ایم کیو ایم لندن کارکنوں کے جناح گراؤنڈ پہنچنے سے قبل رینجرز کی گاڑیوں نے نائن زیرو کے اطراف گشت بھی کیا، جبکہ ایم کیو ایم کی جانب سے قائم کی گئی سیکیورٹی چیک پوسٹوں کو بھی ہٹا دیا گیا۔

یاد رہے کہ چند روز قبل ایم کیو ایم لندن کی جانب سے پارٹی کی 12 رکنی عبوری رابطہ کمیٹی کا اعلان کیا گیا تھا۔

15 اکتوبر کو متحدہ قومی موومنٹ لندن کی عبوری رابطہ کمیٹی نے پہلی بار پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ مائنس ون نہ ہوسکتا ہے اور نہ ہی ممکن ہے۔

مزید پڑھیں: مائنس ون نہ ہوسکتا ہے اور نہ ہی ممکن ہے، ایم کیو ایم لندن

کراچی پریس کلب میں دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے رابطہ کمیٹی لندن کے رکن پروفیسر حسن ظفر عارف کا کہنا تھا کہ 'ایم کیو ایم پاکستان یا ایم کیو ایم لندن کوئی چیز نہیں، ایم کیو ایم صرف وہی ہے، جس کے قائد الطاف حسین ہیں'

قبل ازیں ایم کیو ایم لندن نے ایم کیو ایم پاکستان کے رہنماؤں ڈاکٹر فاروق ستار، عامر خان، خواجہ اظہار الحسن، فیصل سبزواری اور کشور زُہرا کی پارٹی کی بنیادی رکنیت خارج کردی تھی۔

یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں ہوئی تھی جب رواں برس 22 اگست 2016 کو بانی ایم کیو ایم الطاف حسین نے کراچی اور امریکا میں کارکنان سے ٹیلی فونک خطاب میں پاکستان مخالف نعرے لگائے تھے، جس پر 23 اگست کو ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے اپنے ہی بانی اور قائد الطاف حسین سے اعلان لاتعلقی کر دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ایم کیو ایم کے فیصلے اب پاکستان میں ہوں گے، فاروق ستار

لندن میں مقیم ندیم نصرت، واسع جلیل، مصطفیٰ عزیز آبادی سمیت دیگر نے ایم کیو ایم پاکستان کا فیصلہ ماننے سے انکار کیا اور الطاف حسین کو ہی ایم کیو ایم کا قائد قرار دیا تھا، جس پر ایم کیو ایم پاکستان نے ان افراد کو رابطہ کمیٹی سے نکالتے ہوئے ان کی بنیادی پارٹی رکنیت خارج کردی تھی۔