پاکستان

عمران خان اور جہانگیر ترین’ 2 نومبر‘ کو الیکشن کمیشن میں طلب

نااہلی کی درخواست پر سماعت کے لیے نوٹسز جاری، پی ٹی آئی نے 2 نومبر کو اسلام آباد بند کرنے کا بھی اعلان کررکھا ہے۔

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے پاناما لیکس کی تحقیقات اور کرپشن کے خاتمے کے لیے 2 نومبر کو اسلام آباد بند کرنے کا اعلان کیا تھا تاہم اب الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے عمران خان اور جہانگیر ترین کو نوٹسز بھیج دیے ہیں جن میں ان سے 2 نومبر کو پیش ہونے کا کہا گیا ہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور سیکریٹری جنرل جہانگیر ترین کو ان کے خلاف دائر نااہلی کی درخواستوں کے حوالے سے نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔

ان دونوں رہنماؤں کے خلاف ریفرنسز پاکستان مسلم لیگ ن کے ارکان اسمبلی کی جانب سے اسپیکر ایاز صادق کے پاس گزشتہ ماہ جمع کرائے گئے تھے جنہیں ایاز صادق نے مزید کارروائی کے لیے الیکشن کمیشن کو بھیج دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: نااہلی ریفرنس پر عمران خان کو نوٹس، وزیراعظم کو مہلت

نوٹس میں کہا گیا ہے کہ ’اس نوٹس کے ذریعے آپ کو مطلع کیا جاتا ہے کہ آپ کے حوالے سے دائر درخواست پر سماعت 2 نومبر 2016کو صبح 10 بجے طے کی گئی ہے لہٰذا آپ کو ہدایت کی جاتی ہے کہ مذکورہ وقت اور تاریخ پر بذات خود یا وکیل کے ذریعے پیشی کو یقینی بنائیں بصورت دیگر آپ کی غیر موجودگی میں معاملے کا فیصلہ کردیا جائے گا‘۔

واضح رہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے خاندان کے دیگر افراد کی نااہلی کے خلاف دائر ہونے والے 4 ریفرنسز کو مسترد کردیا تھا۔

مجموعی طور پر اسپیکر کے پاس 8 نااہلی کے ریفرنسز دائر کیے گئے تھے جن میں سے 4 وزیر اعظم کے خلاف، 2 عمران خان کے خلاف اور ایک ایک پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی اور پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل جہانگیر ترین کے خلاف تھے۔

وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف دائر ہونے والے چار ریفرنسز کے علاوہ عمران خان اور محمود خان اچکزئی کے حوالے سے دائر ایک ایک ریفرنسز کو بھی ناکافی شواہد کی بناء پر مسترد کردیا گیا تھا۔

عمران خان کے خلاف دائر ریفرنس میں ان کی آف شور کمپنی، بیرون ملک جائیداد، آمدنی کا ذکر کیا گیا جبکہ یہ بھی کہا گیا کہ انہوں نے الیکشن کمیشن کو جمع کرائی جانے والی اثاثوں کی تفصیلات میں بنی گالہ میں اپنے گھر کے حوالے سے غلط بیانی کی اور اپنی ایک سرمایہ کاری سے ای سی پی کو آگاہ نہیں کیا۔

مزید پڑھیں: نااہلی ریفرنس: اسپیکر نے اپنی ساکھ مجروح کی، عمران خان

عمران خان پر الزام لگایا گیا کہ انہوں نے آف شور کمپنی کے ذریعے 1983 میں لندن میں ایک فلیٹ خریدا اور اس حقیقت کو 2016 تک چھپائے رکھا۔

عمران خان پر بنی گالہ میں ان کی رہائش گاہ کے حوالے سے غلط بیانی کا بھی الزام ہے جس کے بارے میں عمران خان کا کہنا ہے کہ یہ گھر ان کی اہلیہ نے تحفے میں دیا تھا۔

تاہم ریکارڈز اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ عمران خان نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے 2011 میں یہ زمین ایک لاکھ 45 ہزار روپے جی کنال کے حساب سے خریدی تھی۔

ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ ’عمران خان نے 2-2001 میں اپنی سابق اہلیہ جمائما کو 65 لاکھ روپے تحفے میں دیے جس سے بعد میں جمائما نے اسلام آباد کے موہرا نور میں 45 کنال زمین خریدی۔ بعد ازاں جمائما نے یہ زمین عمران خان کے نام منتقل کردی جنہوں نے فیڈرل بورڈ آف ریوینیو میں جمع کرائی جانے والی اثاثوں کی تفصیلات میں اسے بطور تحفہ پیش کیا‘۔

یہ بھی کہا گیا کہ ’اس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ زمین تحفے میں واپس کرنے کا منصوبہ عمران خان نے اپنے کالے پیسے کو سفید کرنے کے لیے بنایا جبکہ ان 45 کنال کے علاوہ جمائما نے 3 کروڑ 69 لاکھ 80 ہزار روپے سے موہرا نور میں مزید 255 کنال زمین بھی خریدی‘۔

ریفرنس میں سوال اٹھایا گیا کہ عمران خان کا ذریعہ آمدنی کیا ہے جو انہوں نے اتنا عظیم الشان بنگلہ تعمیر کرلیا جبکہ چیئرمین پی ٹی آئی پر الزام لگایا گیا کہ انہوں نے سال 2014 کے لیے الیکشن کمیشن میں جمع کرائی جانے والی اثاثوں کی تفصیلات میں شاہراہ دستور پر گرینڈ حیات ہوٹل میں اپنی سرمایہ کاری کا ذکر نہیں کیا۔

یہ بھی پڑھیں: جہانگیر ترین کے خلاف ن لیگ کا نااہلی ریفرنس

عمران خان پر الزام ہے کہ انہوں نے 165 ڈریکوٹ ایوینیو لندن میں اپنے فلیٹ کو خفیہ رکھا اور جب سن 2000 میں حکومت نے ٹیکس ایمنسٹی اسکیم متعارف کرائی تو اسے منظر عام پر لائے۔

علاوہ ازیں جہانگیر ترین کے خلاف ریفرنس میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ سابق صدر پرویز مشرف کے دور میں بطور وفاقی وزیر انہوں نے زرعی ترقیاتی بینک لمیٹڈ سے ٹنڈلیاں والا شوگر ملز کے نام پر 10 کروڑ 10 لاکھ روپے کا قرض لیا جو انہوں نے 2005 میں معاف کرالیا۔

ان پر یہ الزام بھی ہے کہ 2013 اور 2015 کے ضمنی انتخابات کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کراتے ہوئے جہانگیر ترین نے حقائق چھپائے۔

واضح رہے کہ ای سی پی کو ان افراد کے خلاف ریفرنسز موصول ہوئے ایک ماہ سے زیادہ کا وقت ہوچکا ہے اور قانون کے تحت ای سی پی کو کسی بھی ریفرنس کو تین ماہ کے اندر اندر نمٹانا ہوتا ہے۔

یہ خبر 19 اکتوبر 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی