پاکستان

کنٹرول لائن پر پاک بھارت سرحدی فورسز میں فائرنگ کا تبادلہ

ہندوستانی فورسز نے صبح ساڑھے 4بجے فائرنگ شروع کی جو 7 بجے تک جاری رہی،پاک فوج نے منہ توڑ جواب دیا،آئی ایس پی آر

ہندوستان نے ایک بار پھر سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر بلا اشتعال فائرنگ کی جس کا پاک فوج نے منہ توڑ جواب دیا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق اتوار کو علی الصبح لائن آف کنٹرول کے بھمبر سیکٹر کھوئی رٹہ کے علاقے میں بھارتی فورسز نے بلا اشتعال فائرنگ کی۔

آئی ایس پی آر کے مطابق فائرنگ کا سلسلہ اتوار کی صبح صبح ساڑھے 4 بجے شروع ہوا جو 7 بجے تک جاری رہا جبکہ اس دوران ڈھائی گھنٹے تک پاکستان اور بھارت کی سرحدی فورسز کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا۔

یہ بھی پڑھیں: کنٹرول لائن پر پاک بھارت فائرنگ کا تبادلہ

آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ فائرنگ کے نتیجے میں کسی قسم کے جانی و مالی نقصان کی اطلاعات موصول نہیں ہوئیں جبکہ پاک فوج کی جانب سے دشمن کو منہ توڑ جواب دیا گیا۔

واضح رہے کہ اس سے قبل 4 اکتوبر کو بھی بھارت کی جانب سے کنٹرول لائن کی خلاف ورزی کی گئی تھی۔

بھارتی فورسز نے صبح چار بجے بلا اشتعال فائرنگ کا سلسلہ شروع کیا تھا جو دو گھنٹوں تک جاری رہی تھی۔

آئی ایس پی آر نے بتایا تھا کہ پاک فوج نے بھمبر سیکٹر کے باغ سر، بروہ اور خنجر کے علاقوں میں ہونے والی بھارتی اشتعال انگیزی کا منہ توڑ جواب دیا۔

اس سے قبل یکم اکتوبر کو بھی لائن آف کنٹرول کے بھمبر سیکٹر پر ہندوستانی فوج کی جانب سے بلا اشتعال فائرنگ کی گئی تھی جس کا پاک فوج نے بھرپور جواب دیا تھا۔

مزید پڑھیں: آرمی چیف کا ایل او سی پر اگلے مورچوں کا دورہ

اس کے بعد 9 اکتوبر کو چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف نے کنٹرول لائن کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے ایل او سی کے اگلے مورچوں کا دورہ بھی کیا تھا۔

آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے کنٹرول لائن پر نگرانی کے موثر نظام اور فوج کی تیاریوں پر اظہار اطمینان جبکہ اگلے مورچوں پر تعینات جوانوں کے بلند حوصلوں کی تعریف کی تھی۔

واضح رہے کہ 29 ستمبر کو بھارت نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے کنٹرول لائن کے اطراف پاکستانی علاقے میں دہشت گردوں کے لانچ پیڈز پر سرجیکل اسٹرائیکس کیں جس کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی عروج پر پہنچ گئی تھی۔

پاکستان نے ہندوستان کی جانب سے سرجیکل اسٹرائیکس کے دعوے کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ کنٹرول لائن پر سیز فائر کی خلاف ورزی کا واقعہ تھا جس کے نتیجے میں اس کے دو فوجی جاں بحق ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: ’کشیدگی بڑھانا کسی کے مفاد میں نہیں‘

بعد ازاں یہ رپورٹس بھی سامنے آئیں کہ پاکستانی فورسز کی جانب سے ایک ہندوستانی فوجی کو پکڑا بھی گیا ہے جبکہ بھرپور جوابی کارراوئی میں کئی انڈین فوجی ہلاک بھی ہوئے۔

ہندوستان کی جانب سے سرجیکل اسٹرائیکس کا دعویٰ ایسے وقت میں سامنے آیا تھا جب کشمیر کی موجودہ صورتحال پر دونوں ملکوں کے تعلقات پہلے ہی کشیدہ تھے اور اس واقعے نے جلتی پر تیل کا کام کیا۔

18 ستمبر کو کشمیر کے اڑی فوجی کیمپ میں ہونے والے حملے کے بعد جس میں 18 بھارتی فوجی ہلاک ہوئے تھے، ہندوستان نے اس کا الزام پاکستان پر لگاتے ہوئے اسے عالمی سطح پر تنہا کرنے کی سفارتی کوششوں کا آغاز کیا تھا تاہم پاکستان نے اس الزام کو یکسر مسترد کردیا تھا۔