میانمار میں کشیدگی کے باعث ہزاروں افراد کی نقل مکانی
بنگلہ دیش سے منسلک میانمار کے سرحدی علاقوں میں حالیہ کشیدگی کے باعث ہزاروں افراد نقل مکانی کرگئے ہیں۔
گذشتہ ہفتے میانمار کی ریاست راکھائین میں فوج سے 'جھڑپ' کے دوران 10 حملہ آوروں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔
میانمار فوج کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ بنگلہ دیش کی سرحد کے قریب گاؤں کیٹ ییو پین میں جاری فوجی آپریشن کے دوران متعدد افراد نے فوجی اہلکاروں پر حملہ کیا تھا۔
خیال رہے کہ 9 اکتوبر کو بنگلہ دیش کی سرحد سے منسلک میانمار کی سرحدی چیک پوسٹ پر مسلح افراد کے حملے میں 9 پولیس اہلکار ہلاک ہوگئے، جس کے بعد میانمار کے مختلف علاقوں میں فوجی آپریشن کا آغاز کردیا گیا۔
اس موقع پر حملے کی ذمہ داری کسی بھی گروپ یا تنظیم نے قبول نہیں کی تھی تاہم میانمار کے حکام نے روہنگیا کی مسلم اقلیت کے مبینہ جنگجوؤں کی تنظیم روہنگیا سالیڈیرٹی آرگنائزیشن (آر ایس او) کو حملے کا ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔
یاد رہے کہ مذکورہ گروپ 1980 اور 1990 کی دہائی میں سرگرم تھا تاہم گذشتہ دو دہائیوں سے کسی نے بھی اس کا نام نہیں سنا۔
میانمار کی فوج اور مسلح افراد کے درمیان ہونے والی جھڑپوں کے بعد متاثرہ علاقوں سے ہزاروں لوگوں نے نقل مکانی کی جنھیں پناہ گزین کیمپوں میں منتقل کردیا گیا ہے۔