لائف اسٹائل

اس جرمن جوڑے کو پاکستان کیسا لگا؟

اس وقت یہ جوڑا منگولیا میں ہے تاہم اس نے فروری سے مئی 2016 کے درمیان اپنا وقت پاکستان میں گزارا تھا۔
|

ملک کے درمیان سرحدوں کا تعین تو ہوتا ہے مگر جب کوئی دنیا کو دیکھنے نکلتا ہے تو اس کے لیے یہ لکیریں بے معنی ہوجاتی ہیں۔

اس کی مثال جرمنی سے تعلق رکھنے والا جوڑا کرسٹین نیتھ اور ایلزبتھ ہرٹ مین ہیں جو گرد آلود، اونچے نیچے اور مشکل سرحدی گزرگاہوں سے گزر کر دنیا کو گھوم ایک گاڑی کے اندر گھوم رہا ہے۔

اس مقصد کے لیے اس نے اپنے اپارٹمنٹ کو فروخت کیا، بہت اچھی ملازمتوں اور پیاروں کو خیرباد کہہ کر نکل پڑا اور واکس ویگن کے ذریعے دنیا کی خوبصورتی میں مسحور ہوکر رہ گیا۔

اگرچہ اس وقت یہ جوڑا روس میں قدرتی مناظر دیکھ رہا ہے تاہم اس نے فروری سے مئی 2016 کے درمیان اپنا وقت پاکستان میں گزارا تھا۔

یہاں یہ ایران کے راستے بلوچستان میں داخل ہوا اور پھر مک کے طول و عرض میں گھومتا رہا جس میں ان کا ساتھ واکس ویگن ٹی تھری کیمپر 1981 ویسٹ فیلا نے دیا۔

اس سفر کے دوران انہوں نے کیا کچھ دیکھا وہ آپ نیچے ان کی فیس بک اور انسٹاگرام تصاویر میں دیکھ سکتے ہیں جو انہوں نے وانڈر لسٹ وی ڈبلیو نام سے بنا رکھے ہیں۔

اس تصویر میں یہ جوڑا پاکستان کے ویزے کو دکھا رہا ہے۔

فوٹو بشکریہ موٹر کلب آف پاکستان فیس بک پیج

جب یہ جوڑا اپنی گاڑی میں ایران سے بلوچستان کی سرحد پر پہنچا تو وہاں سے اسے سیکیورٹی اہلکاروں اور پولیس نے اپنے تحفظ میں صوبے کے اند رسفر کرایا اور سب سے پہلے انہوں نے دالبندین میں اسٹاپ کیا۔

کوئٹہ پہنچنے تک انہوں نے 700 کلو میٹر کا سفر کیا اور ان کی فیس بک پوسٹ کے بقول 'ہم بلوچستان بھر میں سفر سے کافی لطف اندوز ہوئے اور کہیں بھی عدم تحفظ کا احساس نہیں ہوا جس کے لیے ہم فوج، پولیس اور لیویز فورس کے شکر گزار ہیں۔

کوئٹہ میں اس جوڑے کو بسنت کے تہوار سے لطف اندوز ہونے کا موقع بھی ملا۔

وہاں سے یہ کراچی پہنچا جس پر ڈان میں ان کی اسٹوری بھی شائع ہوئی جس کی ایک جھلک آپ اس فیس بک پوسٹ پر بھی دیکھ سکتے ہیں۔

کراچی سے روانہ ہوکر سندھ کے راستے یہ پنجاب میں داخل ہوا اور سب سے پہلے بہاولپور میں مختلف مقامات کی سیر کی۔

پاکستان کا ٹرک آرٹ انہیں بہت زیادہ پسند آیا جس پر خطاطی اور دیگر تصاویر نے انہیں مسحور کردیا۔

ملتان میں ان کے میزبان اقبال نامی شخص تھے جن کی میزبانی اور ملتان شہر کی خوبصورتی نے انہیں بے ساختہ تعریف پر مجبور کردیا۔

اسلام آباد پہنچ کر انہوں نے کھیوڑہ کی کان، کتاس راج مندر اور دارالحکومت کے سرسبز پہاڑیوں کو کھوجا۔

مری میں ان کی یہ تصاویر بھی آپ کو پسند آئیں گی۔

گلگت بلتستان پہنچنے کے لیے جب وہ شاہراہ قراقرم سے گزرے تو انہوں نے اپنی گاڑی کو ایک پہاڑی چشمے کے پانی سے چمکایا۔

اسکردو کے جانب جاتے ہوئے اس جوڑے کو لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے مشکلات کا سامنا بھی ہوا کیونکہ بجلی اور پانی کی سپلائی معطل ہوگئی تھی جبکہ آگے جانے کا راستہ بھی نہیں تھا، آگے جانے کے لیے انہیں فوج کی آمد کا انتظار کرنا پڑا جس نے روڈ کو کھولا۔

گلگت بلتستان کے مختلف مقامات پر ان کی تصاویر واقعی قابل دید ہیں۔

تصاویر بشکریہ وانڈرلسٹ فیس بک پیج

ٹرک آرٹ تو اس جوڑے کو اتنا پسند آیا کہ گلگت بلتستان سے واپس آنے کے بعد راولپنڈی میں ایک ٹرک آرٹ ورک شاپ پر انہوں نے جاکر اس کا معائنہ کرنا بھی پسند کیا۔

9 ہفتوں تک پاکستان میں رہنے کے بعد یہ جوڑا یہاں سے واہگہ بارڈر کے راستے بھارت چلا گیا اس موقع پر انہوں نے پاکستان کے بارے میں ان تاثرات کا اظہار کیا ' ہم پاکستان میں 9 شاندار ہفتوں سے بہت لطف اندوز ہے، یہاں ہماری ملاقات بہترین انسانوں سے ہوئی، مزیدار کھانوں کو کھانے کا موقع ملا، تاریخی مقامات کو دریافت کیا اور اس ملک کی قدرتی خوبصورتی نے مسحور کردیا، یہاں گھومنے کے دوران جتنے اجببی ہمارے دوست بنے اور وہ لاتعداد مددگار اور دوستانہ مزاج رکھنے والے افراد جو ہمیں راستے میں ملیں، ہم ان کی میزبانی اور ان کے ساتھ گزارے گئے ناقابل فراموش وقت کے لیے شکر گزار ہیں"۔

انہوں نے پاکستان کے شمالی علاقہ جات کی خوبصورت کی ایک ویڈیو بھی فیس بک پر اپ لوڈ کی۔