کربلا: اسلام کی عظیم ترین جائے سانحہ کا سفر
جب میں نے کربلا میں نے نواسہء رسول ﷺ کے روضے کو دیکھا تو سرشاری کا ایک عجیب احساس تھا جیسے میں واقعی یہاں موجود تھی۔
حرم کے زائرین جب تک کہ سیکیورٹی اور صفائی ستھرائی کے لیے بنائے گئے قواعد پر عمل پیرا رہیں، اپنی مرضی کے مطابق جو چاہیں کر سکتے ہیں، چاہے وہ کھائیں، سوئیں، چلیں، یا عبادت کریں۔
اکثر لوگوں کو یہاں مزار کے گنبد کے ساتھ سیلفیاں لیتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے، جبکہ آپ پروفیشنل فوٹو گرافرز سے بھی اپنی تصاویر نکلوا سکتے ہیں۔
ایک جانب لوگوں کے گروہ نوحہ خوانی کرتے ہوئے ماتم کناں ہیں۔
ماحول پرسکون ہے کیوں کہ ہر کوئی اپنے اعمال میں مصروف ہے۔
بچے، جو کہ جگہ کے تقدس اور غمگین مزاج سے لاعلم ہیں، ہنستے کھیلتے اِدھر اُدھر بھاگ رہے ہیں۔ اچھی بات یہ ہے کہ اُنہیں اِس بات پر ڈانٹ نہیں پلائی جاتی۔
مردوں اور خواتین کے لیے الگ الگ ٹوائلٹ اور وضو کی جگہیں موجود ہیں، پینے کا ٹھنڈا اور میٹھا پانی جگہ جگہ دستیاب ہے۔
یوں تو جوتے اور قیمتی سامان آپ حفاظت کے لیے رکھوا سکتے ہیں، مگر مزار کے ورانڈوں میں لاکرز بھی رکھے گئے ہیں۔ یہ خاص طور پر کام آتے ہیں کیوں کہ مزار کے اندر کیمرے اور فون لے جانے کی اجازت نہیں ہوتی۔
مزار کے صحن میں دہشتگردوں سے مزاحمت میں ہلاک اور زخمی ہونے والے فوجیوں کے لیے چندوں کے ڈبے بھی رکھے گئے ہیں۔
اگر تو آپ کو عربی بولنی اور سمجھ میں نہیں آتی تو آپ کو بہت دشواری ہوگی کیوں کہ بہت کم ہی عراقی انگلش سمجھ اور بول سکتے ہیں، مگر آپ کو زیادہ بات چیت کی ضرورت بھی نہیں پڑتی کیوں کہ اہم جگہوں اور راستوں کی نشاندہی کرنے والے بورڈ انگلش میں موجود ہیں۔
مزاروں کے باہر مرکزی سڑکیں ریسٹورینٹس، چائے، جوس کے اسٹالز اور مٹھائی کی دکانوں سے بھری ہوئی ہیں۔ تنگ گلیوں کے اندر موجود دکانوں پر چین، ترکی اور ہندوستانی اشیاء فروخت کی جاتی ہیں۔
یہاں عبایا، اسکارف، جائے نماز، سجدہ گاہ، کفن، فریم شدہ تصاویر، حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ، حضرت علی کرم اللہ وجہہ اور حضرت عباس رضی اللہ عنہ کے ناموں والے مگ اور سیلفی اسٹکس بھی دستیاب ہیں۔
ہر کچھ فٹ کے فاصلے پر کچرے دان موجود ہیں جنہیں وقتاً فوقتاً خالی کیا جاتا ہے۔ رات کو جب مجمع کم ہوجاتا ہے تو سڑکیں دھوئی جاتی ہیں۔
ایک دفعہ جب آپ مزار کے ٹھنڈے احاطے میں داخل ہوں تو سیکیورٹی سخت ہوجاتی ہے۔ پردے والا ایک الگ کمرہ ہے جس سے خواتین کو ہوکر گزرنا پڑتا ہے جبکہ مردوں کے لیے کھلا کمرہ ہے۔ خواتین کی بھی نہایت احتیاط سے جامہ تلاشی لی جاتی ہے اور ان کے بیگز تک چیک کیے جاتے ہیں۔ لپ اسٹکس، نیل پالش اور میک اپ کی دیگر اشیاء اندر لے جانے کی اجازت نہیں ہے۔ سیکیورٹی یہ بھی چیک کرتی ہے کہ خواتین نے اپنے سر مکمل طور پر ڈھانپ رکھے ہیں یا نہیں۔ اگر آپ نے میک اپ کر رکھا ہو تو آپ کو اندر جانے کی اجازت دینے سے پہلے گیلے ٹشوز فراہم کیے جاتے ہیں جن سے آپ میک اپ اتار سکتی ہیں۔
اندر داخل ہونے پر ہر کسی کا مقصد ضریح، یا امام حسین رضی اللہ عنہ کی قبر کی جالی کو چھونا ہوتا ہے۔ یہاں پر بہت دھکے لگتے ہیں اور آپ اگر دھیان نہ دیں تو آپ لوگوں کے بیچ میں پس کر رہ جائیں گے کیوں کہ یہاں پہنچنے پر کوئی بھی اپنے جذبات پر قابو نہیں رکھ پاتا۔ ایسی صورتحال سے نکلنے کے لیے آپ کے پاس اپنا پلان تیار ہونا چاہیے۔
لیکن اِن سب کے مزار کے اندر خوشگوار احساس ہوتا ہے۔ خوبصورت ایرانی قالین زائرین کی بڑی تعداد کی 24 گھنٹے موجودگی کے باوجود صاف ستھرے رہتے ہیں۔ اگر آپ کافی دیر تک یہاں رکیں تو آپ دیکھ سکتے ہیں کہ قالین بار بار ویکیوم کیے جاتے ہیں۔ خواتین کا حصہ خواتین ویکیوم کرتی ہیں جبکہ عام حصہ مرد صاف کرتے ہیں۔
مزار کی دیواروں پر بک شیلف لگے ہیں جن میں عربی اور فارسی میں دعائیہ کتابیں موجود ہیں۔ اچھا رہے گا کہ ان میں انگلش ترجمے والی کتابیں بھی شامل کر دی جائیں۔
کربلا انتہائی گہرا مذہبی تجربہ ہے اور زائرین یہ مانتے ہیں کہ کربلا آنے کا موقع صرف اُن کو ملتا ہے جنہیں امام حسین رضی اللہ عنہ بلانا چاہتے ہیں۔
ذوفین ٹی ابراہیم کراچی میں مقیم فری لانس صحافی ہیں۔ انہیں ٹوئٹر پر فالو کریں: zofeen28@
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔
ذوفین ابراہیم فری لانس جرنلسٹ ہیں۔
انہیں ٹوئٹر پر فالو کریں: zofeen28@
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔