پاکستان

توہین رسالت کیس: آسیہ بی بی کی آخری اپیل کی سماعت

2010 میں توہین رسالت کے الزام میں سزائے موت پانے والی آسیہ بی بی کی حتمی اپیل کی سماعت سپریم کورٹ کرے گی۔

لاہور: توہین رسالت کے الزام میں سزائے موت پانے والی آسیہ بی بی کی سزا کے خلاف آخری اپیل کی سماعت جمعرات کو سپریم کورٹ میں ہوگی۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے یہ آسیہ بی بی کی اپنی سزائے موت کے خلاف آخری اپیل ہوگی اور اگر یہ اپیل بھی مسترد ہوگئی تو پھر آسیہ کے پاس آخری راستہ براہ راست صدر پاکستان سے رحم کی اپیل کی صورت میں ہو گا۔

جنوبی ایشیا میں انسانی حقوق کے ماہر مصطفیٰ قادری نے حال ہی میں اے ایف پی کو بتایا تھا کہ ’اس میں کوئی شک نہیں کہ اس مقدمے میں پاکستانی ریاست اور عوام کا ضمیر داؤ پر لگا ہوا ہے: کیا پاکستان کمزور لوگوں کے حقوق کا احترام کرتا ہے؟کیا پاکستان ان کے حقوق کا دفاع اس وقت بھی کرتا ہے جب لگائے جانے والے جھوٹے الزامات ان معاملات سے متعلق ہوں جنہیں بیشتر پاکستانی مقدس مانتے ہیں‘۔

یہ بھی پڑھیں: آسیہ بی بی کی سزائے موت پر عملدر آمد مؤخر

آسیہ بی بی کو 2010 میں توہین رسالت کے الزام میں سزائے موت سنائی گئی تھی حالانکہ ان کے وکلاء آسیہ کی بے گناہی پر اصرار کررہے تھے اور کہہ رہے تھے کہ الزام لگانے والے آسیہ سے بغض رکھتے تھے۔

آسیہ بی بی پر توہین رسالت کا الزام جون 2009 میں لگایا گیا تھا جب ایک مقام پر مزدوری کے دوران ساتھ کام کرنے والی مسلم خواتین سے ان کا جھگڑا ہوگیا تھا۔

آسیہ سے پانی لانے کے لیے کہا گیا تھا تاہم وہاں موجود مسلم خواتین نے اعتراض کیا کہ چونکہ آسیہ غیر مسلم ہے لہٰذا اسے پانی کو نہیں چھونا چاہیے۔

بعد ازاں خواتین مقامی مولوی کے پاس گئیں اور الزام لگایا کہ آسیہ نے پیغمبر اسلام ﷺ کی شان میں گستاخی کی ہے، پاکستان میں اس جرم کی سزا موت ہے تاہم انسانی حقوق کی تنظیمیں کہتی ہیں کہ اس قانون کو اکثر ذاتی انتقام لینے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

مزید پڑھیں: توہین رسالت کی مجرم آسیہ بی بی کی سپریم کورٹ میں اپیل

اس سے قبل بھی آسیہ بی بی کی سزائے موت کے خلاف متعدد اپیلیں مسترد ہوچکی ہیں اور اگر اب سپریم کورٹ نے بھی ان کی سزا برقرار رکھی اور ان کی سزائے موت پر عمل درآمد کردیا گیا تو پاکستان میں توہین رسالت کے الزام میں دی جانے والی یہ پہلی سزا ہوگی۔

انسانی حقوق کے وکیل شہزاد اکبر کہتے ہیں کہ ’اگر ایسا ہوگیا تو اس کے اقلیتوں، انسانی حقوق اور توہین رسالت کے قوانین پر ہولناک اثرات مرتب ہوں گے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’پاکستان میں توہین رسالت کے قوانین کا اکثر غلط استعمال کیا جاتا ہے اور آسیہ بی بی کی سزائے موت پر عمل درآمد پاکستان میں رہنے والی اقلیتوں کے لیے بڑا دھچکہ ہوگا جو پہلے ہی خوف کے سائے میں زندگی بسر کررہی ہے‘۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر فیصلہ آسیہ بی بی کے حق میں ہوتا ہے تو ’دنیا کو ایک واضح پیغام جائے گا کہ پاکستان قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتا ہے‘۔

تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ آسیہ بی بی کے بری ہونے سے شدت پسندوں کا رد عمل انتہائی خطرناک بھی ہوسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آسیہ بی بی کی سزائے موت کے خلاف اپیل مسترد

واضح رہے کہ 2011 میں پنجاب کے سابق گورنر سلمان تاثیر کو آسیہ بی بی کی حمایت میں بات کرنے پر اسلام آباد میں دن کی روشنی میں ان کے اپنے گارڈ نے فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا۔

سلمان تاثیر کو قتل کرنے والے ممتاز قادری کو سپریم کورٹ کے فیصلے پر 2016 کے آغاز میں پھانسی دی گئی اور اس فیصلے کو ترقی پسند حلقوں کی جانب سے پذیرائی ملی تاہم شدت پسندوں نے احتجاج شروع کردیا تھا آسیہ بی بی کو بھی سزائے موت دینے کا مطالبہ کیا تھا۔

آسیہ کے شوہر عاشق مسیح دو سال پہلے ہی ایک کھلے خط کے ذریعے صدر ممنون حسین سے معافی کی درخواست کرتے ہوئے فرانس منتقل ہونے کی اجازت مانگ چکے ہیں۔

خیال رہے کہ پیرس کے میئر نے کہا ہے کہ وہ آسیہ اور ان کے خاوند کو یہاں خوش آمدید کہیں گے۔

آسیہ کے اہل خانہ روپوشی پر مجبور

2010 کے بعد سے آسیہ بی بی کے اہل خانہ روپوشی پر مجبور ہیں اور انہیں لوگوں کی جانب سے بدسلوکی کا خوف ہے۔

آسیہ بی بی کی 18 سالہ بیٹی ایشام نے بتایا کہ ’جب ممتاز قادری کو پھانسی دی گئی تو پاپا ہمیں کہتے تھے کہ باہر مت جاؤ ، باہر حالات بہت خراب ہیں، ہم سارا دن گھر کے اندر ہی رہتے تھے‘۔

آسیہ بی بی کی دو بیٹیاں مہینے میں دو بار اپنی ماں سے ملنے ملتان جاتی ہیں جہاں انہیں قید رکھا گیا ہے۔

ہیومن رائٹس واچ کے مطابق آسیہ بی بی سمیت 17 افراد توہین رسالت کے الزام میں سزائے موت کے منتظر ہیں۔

آسیہ بی بی کے معاملہ سے کیتھولک عیسائیوں کے مذہبی پیشوا پوپ فرانسس بھی واقف ہیں اور گزشتہ برس اپریل میں ایشام نے پوپ فرانسس سے ملاقات بھی کی تھی جنہوں نے ان کی والدہ کی رہائی کے لیے دعا کی تھی۔

ایشام بھی اپنی والدہ کی رہائی کے لیے پر امید ہے اور اس کا کہنا ہے کہ پوپ فرانسس بھی دعا کررہے ہیں اور ان کی دعا سے میری والدہ رہا ہوجائیں گی۔