دنیا

ہر 7 سیکنڈ میں ایک کم عمر لڑکی کی شادی کردی جاتی ہے: رپورٹ

افغانستان، بھارت اور پاکستان میں 10 سال تک کی عمر کی لڑکیوں کی ان سے کئی سال بڑے عمر کے مردوں سے شادیاں ہوجاتی ہے، رپورٹ

لندن: بچوں کے لیے کام کرنے والے بین الاقوامی امدادی ادارے ’سیو دا چلڈرن‘ کی حالیہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہر 7 سیکنڈ میں 15 سال سے کم عمر ایک بچی کی شادی ہوجاتی ہے۔

یہ رپورٹ 11 اکتوبر کو ’لڑکیوں کے بین اقوامی دن‘ کے موقع پر جاری کی گئی۔

دنیا کی ایک ارب سے زائد لڑکیوں کے حقوق اور ان کو درپیش چیلنجز کو تسلیم کرنے کے لیے اقوام متحدہ کی جانب سے 2011 میں اس دن کو منانے کا اعلان کیا گیا تھا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغانستان، یمن، بھارت، پاکستان اور صومالیہ سمیت کئی ممالک میں 10 سال تک کی عمر کی لڑکیوں کی اکثر ان کی عمر سے کئی سال بڑے عمر کے مردوں سے شادیاں ہوجاتی ہے۔

رپورٹ میں لڑکیوں کی شادی کے حوالے سے دنیا کے مختلف ممالک کی درجہ بندی کی گئی ہے۔ یہ درجہ بندی لڑکیوں کی کم عمری میں شادی، اسکول جانے، کم عمری میں حمل، زچگی میں اموات اور پارلیمنٹ میں خواتین کی تعداد کے مطابق کی گئی ہے۔

اس درجہ بندی میں نائجر، چاڈ، جمہوریہ وسطی افریقہ، مالی اور صومالیہ سب سے نیچے ہیں، جبکہ 144 میں سے پاکستان، بھارت اور افغانستان بالترتیب 88، 90 اور 121ویں نمبر پر ہیں۔

محققین کا کہنا ہے کہ تنازعات، غربت اور انسانی بحران لڑکیوں کی کم عمری کی شادی کے اہم عوامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کم عمری میں شادی سے لڑکیاں ناصرف تعلیم اور مواقع حاصل کرنے سے محروم رہ جاتی ہیں، بلکہ کم عمری میں حمل اور زچگی سے ان کی زندگی کو بھی خطرہ لاحق ہوجاتا ہے۔

سیو دا چلڈرن انٹرنیشنل کی چیف ایگزیکٹیو ہیلے تھورننگ شمٹ کا رپورٹ کے حوالے سے کہنا تھا کہ ’کم عمری میں شادی سے ناموافق صورتحال کا ایک سلسلہ شروع ہوجاتا ہے، جس سے لرکیوں کے سیکھنے، نشوونما پانے اور بچہ رہنے جیسے بنیادی حقوق کی پامالی ہوتی ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ جن لڑکیوں کی کم عمری میں شادی ہوجاتی ہے وہ عام طور پر اسکول نہیں جاسکتیں اور ان کے ساتھ گھریلو استحصال، تشدد اور ریپ کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے، وہ حاملہ ہوسکتی ہیں اور ان میں ایچ آئی وی سمیت جنسی طور پر منتقل ہونے والے دیگر انفکشنز کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔‘

رپورٹ میں کم عمری میں شادی کے سنگین نتائج اور نقصانات کے حوالے سے چند مثالیں بھی پیش کی گئی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق سیرالیون میں ایبولا کی وبا سے اسکول بند ہونے کے نتیجے میں تقریباً 14 ہزار کم عمر لڑکیاں حاملہ ہوگئيں۔

اسی طرح لبنان میں قیام پزیر شامی پناہ گزین سحر (اصلی نام ظاہر نہیں کیا) کی 13 سال کی عمر میں ایک 20 سال کے لڑکے سے شادی ہوگئی تھی اور اب وہ 14 سال کی ہیں اور دو ماہ کی حاملہ ہیں۔

اقوام متحدہ کے ادارے یونیسف نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کم عمری میں شادی کے واقعات، جو آج تقریباً 70 کروڑ ہیں، ان کی 2030 تک بڑھ کر تقریباً 95 کروڑ ہوجائے گی۔