پاکستان

رینجرز کیڈٹ طالب علم کا قتل، دو پولیس اہلکار گرفتار

پولیس نے طالب علم کے قتل کا مقدمہ درج کرکے دونوں اہلکاروں کو گرفتار کرکے تفتیش کا آغاز کردیا, ایس پی گلشن

کراچی: پولیس نے ایک رینجرز کیڈٹ طالب علم کو جعلی پولیس مقابلے میں قتل اور دوسرے کو زخمی کرنے کا مقدمہ درج کرکے واقعے کے ذمہ دار 2 پولیس اہلکاروں کو گرفتار کرلیا ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز گلستان جوہر کے ایس ایچ او چوہدری شاہد نے 'پولیس مقابلے' میں سید عتیق اللہ کو ہلاک اور ان کے کزن سید عزیز اللہ کو زخمی کرنے اور ان سے پستول برآمد کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

تاہم عتیق اللہ کے کزن سید مَطیع اللہ نے ڈان کو بتایا کہ عتیق اللہ، سپر ہائی وے پر واوع رینجرز پبلک اسکول کا کیڈٹ اور بارہویں جماعت کا طالب علم تھا، جبکہ عزیز اللہ کراچی یونیورسٹی میں داخلہ لینے والا تھا۔

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ پولیس کو انکوئری کا حکم دیا تھا جس کے بعد گلشن اقبال تھانے کی پولیس نے گلستان جوہر تھانے کے اہلکاروں ظفر اور بانال کو گرفتار کرلیا۔

مزید پڑھیں: رینجرز کیڈٹ طالبعلم کا 'انکاؤنٹر': وزیر اعلیٰ سندھ کا نوٹس

ان کا کہنا تھا کہ اگر عتیق اللہ طالب علم اور پرامن شہری تھا تو اسے انصاف ضرور ملے گا، جبکہ کسی پولیس اہلکار کے خلاف اختیارات کے ناجائز استعمال کے ثبوت ملے تو اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

ادھر گلشن کے ایس پی ڈاکٹر فہد احمد نے واقعے کی ابتدائی تحقیقات کے حوالے سے ڈان کو بتایا تھا کہ ابتدائی طور پر یہ معلوم ہوا ہے کہ پولیس نے ایک موٹر سائیکل پر سوار دو افراد کو روکنے کی کوشش کی تھی تاہم وہ کسی وجہ سے نہیں رکے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'واقعہ اس وقت پیش آیا ہے جب ان کا پیچھا کیا جارہا تھا جبکہ یہ حراست کے دوران قتل نہیں ہے'۔

پولیس عہدیدار نے بتایا کہ ابتدائی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ہلاک اور زخمی ہونے والے افراد کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ موجود نہیں ہے۔

انھوں نے کہا کہ 'اس حوالے سے بھی کوئی ثبوت نہیں ملے ہیں کہ ان کے پاس سے اسلحہ برآمد کیا گیا تھا'۔

ایس پی ڈاکٹر فہد احمد کا کہنا تھا کہ اس وجہ سے پولیس نے متاثر خاندان کی شکایت پر واقعے کے ذمہ دار اہلکاروں کے خلاف قتل کی دفعہ 302 کے تحت ایف آئی آر 543/16 درج کرکے انھیں گرفتار کرلیا ہے۔