’12 سالہ کشمیری بچے کی ہلاکت بھارتی بربریت کی بدترین مثال‘
اسلام آباد: پاکستان نے بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں 12 سالہ کشمیری بچے کی ہلاک پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ 12 سالہ لڑکے کی ہلاکت کشمیر میں ہندوستانی فوج کی بربریت اور ریاستی دہشت گردی کی بدترین مثال ہے۔
دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ حکومت پاکستان اور عوام ہندوستانی فوج کے ہاتھوں 12 سالہ کشمیری لڑکے جنید احمد کی ہلاکت پر انتہائی افسوس کا اظہا رکرتے ہیں اور دکھ کی اس گھڑی میں متاثرہ خاندان کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ جنید احمد کو بے دردری سے قتل کیا جانا کشمیر میں ہندوستانی حکومت کی ریاستی دہشت گردی کی بدترین مثال اور انتہائی افسوس ناک واقعہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں:کشمیر کی التجا: ہماری آنکھیں ہم سے مت چھینیں
بیان میں مزید کہا گیا کہ ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں لوگ بنیادی حقوق کا مطالبہ کررہے ہیں خاص طور پر حق خود ارادیت کا جو انہیں اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل نے دیا تھا۔
دفتر خارجہ کے مطابق کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں، ظلم و زیادتیاں اور کشمیریوں کا قتل عام عالمی برادی اور اقوام متحدہ کے لیے باعث تشویش ہونی چاہئیں اور بھارت کو خون کی ہولی کھیلنے سے روکنے کے لیے فوری طور پر مداخلت کرنی چاہیے۔
دفتر خارجہ کے مطابق تین ماہ سے زائد عرصے سے کشمیر میں جاری کشیدگی کے نتیجے میں ہندوستانی فوجیوں کے ہاتھوں 115 سے زائد بے گناہ اور بے بس کشمیریوں کو ہلاک کیا جاچکا ہے جبکہ 15 ہزار سے زائد زخمی ہیں اور اس کے علاوہ سیکڑوں افراد پیلٹ گنز کے چھرے لگنے سے بینائی سے محروم ہوچکے ہیں جن میں خواتین و بچے بھی شامل ہیں۔
مزید پڑھیں:کشمیر میں مرچوں بھرے ہتھیاروں کے استعمال پر غور
بیان میں مزید کہا گیا کہ کشمیر میں ہندوستانی فورسز نے انسانی بحران کو جنم دے رکھا ہے، مسلسل کرفیو کی وجہ سے کھانے پینے اور ادویات کی شدید قلت ہے۔
پاکستان نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ کشمیر میں آگ و خون کا کھیل بند کرانے میں اپنا کردار ادا کرے۔کشمیر میں بھارتی فورسز کو حاصل کھلی چھوٹ کا کلچر ختم ہونا چاہیے اور وہاں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی شفاف اور آزادانہ تحقیقات ہونی چاہئیں۔
واضح رہے کہ سری نگر میں بھارت کے خلاف ہونے والے مظاہرے میں بھارتی فورسز کی فائرنگ سے ایک 12 سالہ لڑکا شدید زخمی ہوگیا تھا جسے طبی امداد کے لیے ہسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہ ہفتے کی صبح چل بسا۔