پاکستان

رینجرز کیڈٹ طالبعلم کا 'انکاؤنٹر': وزیر اعلیٰ سندھ کا نوٹس

اگر عتیق اللہ طالب علم اور پرامن شہری تھا تو اسے انصاف ضرور ملے گا، مراد علی شاہ

کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے نیپا چورنگی کے قریب 'پولیس مقابلے' میں رینجرز اسکول کے کیڈٹ کی ہلاکت کا نوٹس لے لیا۔

مراد علی شاہ نے انسپیکٹر جنرل (آئی جی) سندھ پولیس اے ڈی خواجہ سے واقعے کی تحقیقات کرکے رپورٹ بھی طلب کرلی۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر عتیق اللہ طالب علم اور پرامن شہری تھا تو اسے انصاف ضرور ملے گا، جبکہ کسی پولیس اہلکار کے خلاف اختیارات کے ناجائز استعمال کے ثبوت ملے تو اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز گلستان جوہر کے ایس ایچ او چوہدری شاہد نے 'پولیس مقابلے' میں سید عتیق اللہ کو ہلاک اور ان کے کزن سید عزیز اللہ کو زخمی کرنے اور ان سے پستول برآمد کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں راؤ انوار کا 'مشتبہ' پولیس مقابلہ، 4 افراد ہلاک

تاہم عتیق اللہ کے کزن سید مَطیع اللہ نے ڈان کو بتایا کہ عتیق اللہ، سپر ہائی وے پر واوع رینجرز پبلک اسکول کا کیڈٹ اور بارہویں جماعت کا طالب علم تھا، جبکہ عزیز اللہ کراچی یونیورسٹی میں داخلہ لینے والا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ دونوں کزنز موٹر سائیکل پر یونیورسٹی روڈ پر واقع انگلش لینگویج سینٹر جارہے تھے جہاں راستے میں پولیس پارٹی نے انہیں رکنے کا اشارہ کیا۔

انہوں نے عزیز اللہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دونوں نوجوانوں نے کچھ فاصلے پر موٹر سائیکل روکی، لیکن اسی دوران دو پولیس اہلکار ان کا پیچھا کرتے ہوئے موٹر سائیکل پھسلنے سے گر گئے، جس کے بعد انہوں نے دونوں پر فائر کھول دیا جس سے عتیق اللہ موقع پر ہی ہلاک ہوگیا۔

مطیع اللہ نے الزام لگایا کہ عزیز نے پولیس اہلکار کو بتایا کہ وہ دونوں طالب علم ہیں اور ساتھ ہی اپنے کارڈز بھی دکھاتے ہوئے انہیں ہسپتال لے جانے کی التجا کی، لیکن پولیس اہلکار دونوں کو ہسپتال لے جانے کے بجائے بھلا برا بولتے رہے۔

بعد ازاں ایدھی اور چھیپا کی ایمبولنسز نے لاش اور زخمی کو جناح ہسپتال منتقل کیا۔