پاکستان

چارسدہ: صدیوں پرانے قبرستان سے 'قدیم کنواں' دریافت

پہلےبھی اس طرح کےکئی کنویں سامنے آچکے ہیں جن کے متعلق خیال پایا جاتا ہے کہ یہ قدیم زمانے کے ہیں،عہدیدار محکمہ آثار قدیمہ

پشاور: خیبر پختونخوا کے ضلع چارسدہ کے پرانے قبرستان میں ایک قبر کی کھدائی کے دوران قدیم زمانے کا کنواں دریافت کیا گیا۔

یہ کنواں اس وقت دریافت ہوا جب روڈ کنارے واقع قبرستان میں قبر کی کھدائی کی گئی۔

محکمہ آثار قدیمہ کے ایک عہدیدار میر حیات خان کا کہنا تھا کہ یہ قدیم زمانے کا کنواں ہے جس کی گہرائی تقریباً 60 فٹ ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس سے قبل بھی اس طرح کے کئی کنویں سامنے آچکے ہیں جن کے بارے میں خیال پایا جاتا ہے کہ یہ انگریزوں کے زمانے کے ہیں۔

تاہم انہوں نے اس بات کی تصدیق نہیں کی کہ آیا اس کنویں میں سے کوئی قیمتی نوادرات ملے یا نہیں۔

— فوٹو: ڈان نیوز

میر حیات خان نے کہا کہ ہم اس حوالے سے مکمل تحقیقات کے بعد کچھ کہنے کے قابل ہوں گے، جبکہ مقامی پولیس کی مدد سے تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے۔

دوسری جانب علاقے کے ایک مکین نے دعویٰ کیا کہ کنویں میں سے نوادرات نکالنے کے بعد ملزمان پکڑے جانے کے ڈر سے اسے زمین کے نیچے چھپانے میں ناکام رہے۔

صوبائی محکمہ آثار قدیمہ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر عبد الصمد کا کہنا تھا کہ چارسدہ، آثار قدیمہ کے مقامات کے حوالے سے زرخیز ہے اور یہاں آثار قدیمہ کی کئی جگہوں کی نشاندہی ہوچکی ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ چارسدہ کے علاقے پلنگ میں واقع قبرستان جنوبی ایشیا کا دوسرا بڑا قبرستان ہے۔

ڈاکٹر عبد الصمد نے بتایا کہ وہ اس حوالے سے ضلع میں اپنے متعلقہ افسران کو مطلع کریں گے اور علاقے کی پولیس کو معاملے کی مزید تحقیقات کے لیے رپورٹ درج کرائیں گے۔

واضح رہے کہ چارسدہ گندھارا تہذیب کا پہلا کیپیٹل تھا، تاہم ڈاکٹر عبد الصمد کا ماننا ہے کہ یہ کنواں برطانوی سامراج کے دور میں کھودا گیا تھا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ علاقے کے کئی آثار قدیمہ کے مقامات پر ڈاکوؤں نے قبضہ کر رکھا ہے اور وہ باقاعدگی سے ان مقامات کی کھدائی کرتے ہیں۔