اسلام آباد: پیپپلز پارٹی کے سینیٹر اعتزاز احسن کا کہنا ہے کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے، لیکن وہاں خون کی ہولی کھیلی جا رہی ہے۔
اسپیکر اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیر صدارت پاک-بھارت کشیدگی اور مسئلہ کشمیر کے حوالے سے قومی اسمبلی کے مشترکہ اجلاس کے دوسرے روز اظہار خیال کرتے ہوئے اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ میری والدہ نے یہ اعلان کیا تھا کہ جب تک کشمیر آزاد نہیں ہوتا، وہ ریشم نہیں پہنیں گی اور 2001 میں انتقال ہونے تک وہ اس عہد پر قائم رہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کشمیر ایک بین الاقوامی تنازع ہے اور ہندوستان کا یہ کہنا ہے کہ وہ اس کا اٹوٹ انگ ہے، بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
انھوں نے کہا کہ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ ہندوستان کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی 'جارحیت کا ایک اقدام' ہے۔
'سارک کانفرنس کا التواء وزیراعظم کی ذاتی ناکامی'
اعتزاز احسن نے کہا کہ ایک طرف جہاں مودی کی بوکھلاہٹ نظر آتی ہے وہیں ہماری جانب بھی کچھ خامیاں ہیں، جن پر بات کرنا ضروری ہے، اس کی سب سے بڑی مثال سارک کانفرنس ہے، جس میں بھارت نے پاکستان کو تنہا کردیا جو بڑے دکھ کی بات ہے۔
انھوں نے کہا 'پہلے یہ ہوتا تھا کہ بھارت تنہا ہوتا تھا اور جنوبی ایشیا کے سارے چھوٹے ممالک ایک دوسرے سے ملے ہوئے تھے، لیکن اس مرتبہ افغانستان، بھوٹان، بنگلہ دیشن نے انکار کردیا، جو ہماری وزارت خارجہ کی بہت بڑی ناکامی ہے اور چونکہ وزیراعظم خود وزیر خارجہ ہیں، اس لیے یہ کہنا مشکل نہیں کہ یہ وزیراعظم کی ذاتی ناکامی ہے۔'
ان کا کہنا تھا کہ اب اس پر 'گالی گلوچ بریگیڈ' حرکت میں آئے گا لیکن یہ وزیراعظم کی ناکامی ہے۔
اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ اوڑی حملے کے بعد پاکستان کے وزیر خارجہ نے کہا کہ ہوسکتا ہے کہ کشمیر سے توجہ ہٹانے کے لیے بھارت نے خود کروایا ہو، لیکن اگر ہوسکتا ہے تو پھر پاکستان تنہا کیوں رہ گیا۔
پیپلز پارٹی سینیٹر نے وزیراعظم کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ آپ نے پاکستان کو دنیا میں تنہا کردیا ہے۔
'اگر مودی کے ہاتھ کوئی حاضر سروس افسر آجاتا تو۔۔۔'
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 71 ویں اجلاس میں وزیراعظم کی تقریر کے حوالے سے بات کرتے ہوئے اعتزاز احسن نے کہا کہ تقریر جامع تھی، میں مانتا ہوں لیکن میں اس بات پر معترض ہوں کہ آپ ہندوستان کی جارحیت کا تو ذکر کریں لیکن ہندوستانی جاسوس کلبھوشن یادیو کا نام تک نہ لیں۔
اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ 'اگر کوئی حاضر سروس پاکستانی افسر آگرہ چھاؤنی سے مودی کے ہاتھ آجاتا تو اس نے 15 اگست کو لال قلعے کی فصیل پر اسے پنجرے میں بٹھا کر اپنی تقریر کرنی تھی اور اسے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھی لے جانا تھا اور دنیا کو بتانا تھا کہ پاکستان کیا کر رہا ہے۔'
انھوں نے کہا کہ اقوام متحدہ میں وزیراعظم کی تقریر میں سب سے اہم بات ہندوستانی جاسوس کلبھوشن یادیو کی ہونی چاہیے تھی، لیکن اس اعتراض کے جواب میں یہ دلیل دی گئی ہم بلوچستان اور کمشیر کو ایک ساتھ نہیں لانا چاہتے تھے۔
اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ بلوچستان پاکستان کا حصہ ہے۔
پیپلز پارٹی رہنما کا کہنا تھا کہ قومی یک جہتی کے لیے حکومت کو بھی ساتھ چلنا چاہیے اور ایسے اقدامات ہونے چاہئیں کہ پتہ چلے کہ حکومت نے بھی قومی یکجہتی کا احساس کیا ہے۔
انھوں نے سوال کیا کہ جب تک آپس میں غلط فہمیاں دور نہیں ہوں گی، تو کشمیر کا مقدمہ ہم کیسے لڑیں گے؟
اعتزاز احسن نے پاک-ہندوستان جنگ کے تاثر کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ دونوں جوہری ریاستیں ہیں اور یہ کشیدگی صرف اور صرف تباہی لائے گی۔
'پاناما پیپر اور مودی کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات'
پیپلز پارٹی رہنما اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے وزیراعظم پاکستان اور ان کے خاندان کا نام پاناما پیپرز میں آیا ہے، ہم نے اس سلسلے میں سینیٹ میں ایک بل تجویز کیا ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ اس کی ابتداء وزیراعظم سے ہو اور وہ اپنے آپ کو کلیئر کردیں تاکہ ملک کی فضا بہتر ہو اور وزیراعظم نواز شریف، نریندر مودی کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرسکیں، جن پر کوئی الزام نہیں ہے۔
خون بہانے سے کشمیر کا مسئلہ حل نہیں ہوگا، مشاہد اللہ