جنرل راحیل شریف کا کہنا ہے کہ مادر وطن کے دفاع کے لیے ہر حد تک جائیں گے اور ملکی دفاع کو ہر قیمت پر یقینی بنائیں گے۔
رسالپور: آرمی چیف جنرل راحیل شریف کا کہنا ہے کہ ہندوستان مقبوضہ کشمیر اور لائن آف کنٹرول پر حقائق کو مسخ کر رہا ہے اور عالمی برادری کو اس کی مذمت کرنی چاہیے۔
رسالپور میں پاک فضائیہ کے کیڈٹس کی پاسنگ آؤٹ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف کا کہنا تھا کہ 'حال ہی میں ہم نے دیکھا کہ ہندوستان کی جانب سے مقبوضہ کمشیر کے اندر اور لائن آف کنٹرول کے اطراف جعلسازی اور حقائق کو مسخ کیا جارہا ہے'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'ہم امید کرتے ہیں کہ عالمی برادری پاکستان کے خلاف ہندوستان کی ان کوششوں کی مذمت کرے، جس کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شراکت بے مثال ہے'۔
ایئر کیڈٹس کی پاسنگ آؤٹ پریڈ کا منظر—۔ڈان نیوز
انھوں نے کہا کہ بھارت کے اس کھیل کا مقصد دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے کردار کو مسخ کرنا ہے۔
ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں حالیہ کشیدگی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں بربریت کی انتہا کردی ہےاور عالمی برادری کو اس کا نوٹس لینا چاہیے۔
پاک فوج کی صلاحیتوں کا اعتراف کرتے ہوئے جنرل راحیل شریف نے کہا کہ مسلح افواج اندرونی اوربیرونی چیلنجز کا منہ توڑ جواب دینے کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں، مادر وطن کے دفاع کو ہر قیمت پر یقینی بنائیں گے اور دشمنوں کے ناپاک عزائم کو کسی قیمت پر کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا.
آرمی چیف نے خبردار کیا کہ کوئی غلط فہمی میں نہ رہے، پاکستان کے خلاف کسی بھی مہم جوئی کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ 'پاکستان ایک ذمہ دار ملک ہے اور مساوات اور باہمی احترام کی بنیاد پر دیگر ممالک کے ساتھ دوستی کی پالیسی پر مصروف عمل ہے'۔
ہندوستانی جارحیت—کب کیا ہوا واضح رہے کہ 29 ستمبر کو بھارت نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے کنٹرول لائن کے اطراف پاکستانی علاقے میں دہشت گردوں کے لانچ پیڈز پر سرجیکل اسٹرائیکس کیں جس کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی عروج پر پہنچ گئی۔
پاکستان نے ہندوستان کی جانب سے سرجیکل اسٹرائیکس کے دعوے کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ کنٹرول لائن پر سیز فائر کی خلاف ورزی کا واقعہ تھا جس کے نتیجے میں اس کے دو فوجی جاں بحق ہوئے۔
مزید پڑھیں:کشمیری حریت رہنماؤں کی ایل او سی پر بھارتی جارحیت کی مذمت
بعد ازاں یہ رپورٹس بھی سامنے آئیں کہ پاکستانی فورسز کی جانب سے ایک ہندوستانی فوجی کو پکڑا بھی گیا ہے جبکہ بھرپور جوابی کارراوئی میں کئی انڈین فوجی ہلاک بھی ہوئے۔
ہندوستان کی جانب سے سرجیکل اسٹرائیکس کا دعویٰ ایسے وقت میں سامنے آیا تھا جب کشمیر کی موجودہ صورتحال پر دونوں ملکوں کے تعلقات پہلے ہی کشیدہ تھے اور اس واقعے نے جلتی پر تیل کا کام کیا۔
18 ستمبر کو کشمیر کے اڑی فوجی کیمپ میں ہونے والے حملے کے بعد جس میں 18 بھارتی فوجی ہلاک ہوئے تھے، ہندوستان نے اس کا الزام پاکستان پر لگاتے ہوئے اسے عالمی سطح پر تنہا کرنے کی سفارتی کوششوں کا آغاز کیا تھا تاہم پاکستان نے اس الزام کو یکسر مسترد کردیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:'مسئلہ کشمیرحل کرلیں تاکہ ہم زندہ رہ سکیں'
دوسری جانب 8 جولائی کو حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان وانی کی انڈین فورسز کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد سے کشمیر میں صورتحال کشیدہ ہے اور پولیس سے جھڑپوں اور مظاہروں میں اب تک 100 سے زائد کشمیری ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوچکے ہیں جبکہ چھرے لگنے سے 150 سے زائد کشمیری بینائی سے محروم ہوچکے ہیں۔
گزشتہ دنوں ہندوستان نے نومبر میں پاکستان میں ہونے والی سارک سربراہ کانفرنس میں بھی شرکت سے انکار کردیا تھا جس کے بعد دیگر ممالک نے بھی بھارت کی پیروی کی اور بالآخر سارک کانفرس کو ملتوی کرنا پڑا۔