کھیل

بابر اعظم، ظہیرعباس کے نقش قدم پر

ویسٹ انڈیز کے خلاف تین میچوں پر مشتمل ایک روزہ سیریز کے تمام میچوں میں سنچری بنا کر پاکستان کے تیسرے بلے باز بنے۔

نوجوان بلے باز بابراعظم نے ویسٹ انڈیز کے خلاف ایک روزہ سیریز میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مسلسل تین سنچریاں بنائیں اور پاکستان کی جانب سے یہ اعزاز حاصل کرنے والے تیسرے بلے باز بن گئے ہیں۔

21 سالہ بابراعظم نے 31 مئی 2015 کو لاہور میں زمبابوے کے خلاف اپنے ایک روزہ کیریئر کا آغاز کیا تھا اور اپنے پہلے ہی میچ میں 54 رنز کی اننگز کھیلی تاہم ویسٹ انڈیز کے خلاف متحدہ عرب امارات میں اپنی بہترین بلے بازی کے ذریعے پاکستان کی تاریخ کے بہترین بلے بازوں کے ریکارڈ کو برابر کرنے میں کامیاب ہوئے۔

بابراعظم نے 30 ستمبر کو شارجہ میں کھیلے گئے میچ میں 120 رنز بنائے تھے جو ان کے کیریئر کی پہلی سنچری تھی اور 2 اکتوبر کو شارجہ میں ہی کھیلے گئے دوسرے میچ میں اپنی انفرادی کارکردگی کو مزید بہتر کرتے ہوئے 123 رنز بنائے تھے۔

ابوظہبی میں سیریز کے تیسرے اور آخری ایک روزہ میچ میں 117 بنا کر ایشین بریڈمین ظہیرعباس اور اپنے دور کے بہترین بلے بازوں میں سے ایک سعید انور کے ریکارڈ کو برابر کردیا۔

پاکستان ٹیم کے سابق کپتان ظہیر عباس نے ہندوستان کے خلاف 83-1982 میں ایک روزہ سیریز کے دوران مسلسل تین سنچریاں بنائی تھیں۔

ظہیر عباس نے 17 دسمبر1982 کو ملتان میں 118، 31 دسمبر 1982 کو لاہور میں 105 اور 21 جنوری 1983 کو کراچی میں 113 رنز بنا کر مسلسل تین سنچریاں بنانے کا عالمی ریکارڈ قائم کیا تھا۔

ظہیرعباس کے عالمی ریکارڈ کو پاکستان کے ہی سعید انور نے 1993 میں شارجہ کپ میں برابر کردیا تھا۔

سعید انور نے شارجہ میں 30 اکتوبر 1993 کو سری لنکا کے خلاف 107 رنز بنائے تھے جس کے بعد یکم نومبر کو ویسٹ انڈیز کے خلاف 131 جبکہ تیسرے میچ میں سری لنکا کے خلاف 2 نومبر کو 111 رنز بنائے۔

سعید انور نے 23 سال قبل یہ ریکارڈ برابر کیا تھا اس کے ایک سال بعد 15 اکتوبر 1994 کو بابراعظم کی ولادت ہوئی تھی، 15 اکتوبر کو اپنی 22 ویں سالگرہ منانے والے بابراعظم نے اپنا نام پاکستان کرکٹ کی تاریخ میں سنہرے الفاظ میں درج کردیا ہے۔

ایک روزہ کرکٹ کی تاریخ میں سب سے زیادہ مسلسل سنچریاں بنانے کا ریکارڈ سری لنکا کے سابق کپتان کمار سنگاکارا کے پاس ہے جنھوں نے ورلڈ کپ 2015 کے دوران مختلف ٹیموں کے خلاف مسلسل چار سنچریاں بنائی تھیں اور دو مرتبہ ناقابل شکست رہے تھے۔

کمار سنگاکارا نے 3 سنچریاں آسٹریلیا اور ایک سنچری نیوزی لینڈ کے شہر ویلنگٹن میں انگلینڈ کے خلاف بنائی تھی جس میں انھوں نے آؤٹ ہوئے بغیر 117 رنز بنائے تھے۔

سنگاکارا نے بنگلہ دیش کے خلاف میلبورن میں ناقابل شکست 105، آسٹریلیا کے خلاف سڈنی میں 104 اور اسکاٹ لینڈ کے خلاف ہوبارٹ میں 124 رنز بنا کر مسلسل چار سنچریاں بنانے کا ریکارڈ اپنے نام کیا تھا۔

کرکٹ کی تاریخ میں سب سے زیادہ مسلسل سنچریاں بنانے والے بلے بازوں میں جنوبی افریقہ کے ہرشل گبز چوتھے نمبر پر ہیں جنھوں نے 2002 میں کینیا، ہندوستان اور بنگلہ دیش کے خلاف مسلسل سنچریاں بنائی تھیں۔

فہرست میں جنوبی افریقہ کے کپتان اے بی ڈی ولیئرز کا نمبر پانچواں ہے جبکہ جنوبی افریقہ کے ہی نوجوان اوپنر کوئنٹن ڈی کوک چھٹے نمبر پر موجود ہیں۔

اے بی ڈی ولیئرز نے 2010 میں دو سنچریاں ہندوستان کے خلاف اور ایک سنچری ویسٹ انڈیز کے خلاف بنائی تھی جبکہ ڈی کوک نے 2013 میں ہندوستان کے خلاف اپنے ہوم گراؤنڈ میں مسلسل تین سنچریاں بنانے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔

نیوزی لینڈ کے روس ٹیلر بھی اس فہرست میں موجود ہیں اور ان کا نمبر چھٹا ہے، انھوں نے 2014 میں دو سنچریاں ہندوستان اور ایک سنچری پاکستان کے خلاف دبئی میں بنائی تھی۔

بابر اعظم اس فہرست میں شامل ہونے والے دنیا کے آٹھویں بلے باز ہیں۔

بابر نے نہ صرف مسلسل تین سنچریاں بنانے کا ریکارڈ برابر کیا بلکہ تین میچوں کی سیریز میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ بھی قائم کرلیا۔

ویسٹ انڈیز کے خلاف حالیہ سیریز میں انہوں نے تین سنچریوں کی مدد سے 360 رنز بنا کر عالمی ریکارڈ قائم کیا ہے اس سے قبل یہ ریکارڈ جنوبی افریقی بلے باز کوئنٹن ڈی کوک کے پاس تھا جہاں انہوں نے بھی تین سنچریوں کی مدد سے 339 رنز بنائے تھے۔

بابراعظم اسی کارکردگی کو طول دے کر ایک روزہ کرکٹ کے تیزترین ایک ہزار رنزبنانے والے کھلاڑیوں میں شامل ہوسکتے ہیں جبکہ اگلے دومیچوں میں 114 رنز بنا کر یہ ریکارڈ اپنے نام کرسکتے ہیں۔

ایک روزہ کرکٹ میں تیز ترین ایک ہزار رنز بنانے کا ریکارڈ مشترکہ طورپر سرویوی رچرڈز، کیون پیٹرسن، جوناتھن ٹروٹ اور کوئنٹن ڈی کوک کے پاس ہے جنھوں نے 21 میچوں میں ایک ہزار رنز مکمل کئے تھے۔

ویسٹ انڈیز کےعظیم بلے باز وی وی رچرڈز نے اپنے ابتدائی 18 میچوں میں 883 رنز بنائے تھے جس کو بابر اعظم نے اپنے 18 میچوں میں 886 رنز بنا کر توڑ دیا ہے۔

پاکستانی ٹیم کے بلے بازوں نے ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا جبکہ کپتان اظہرعلی نے سیریز کے آخری میچ میں سنچری بنا کر پاکستان کی جانب سے تین سنچریاں بنانے والے پہلے کپتان بن گئے۔

اس سے قبل یہ ریکارڈ پاکستان ٹیم کے سابق کپتان انضمام الحق کے پاس تھا جنھوں نے اپنے کپتانی کے طویل دور میں صرف دو سنچریاں بنائی تھیں۔