’کھیتوں میں ٹینک چلانے سے غربت ختم نہیں ہوسکتی‘
اسلام آباد: وزیر اعظم نواز شریف نے ہندوستانی ہم منصب نریندر مودی کے غربت کے خاتمے کے عزم پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کھیتوں میں ٹینک چلانے سے غربت ختم نہیں ہوسکتی۔
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ اگر ان کی خواہش یہ ہے کہ غربت کے خاتمے میں ہمارا مقابلہ ہو، اگر ان کی خواہش یہ ہے کہ بے روز گاری کے خاتمے کے لیے ہمارا مقابلہ ہو، اگر ان کی خواہش یہ ہے کہ عوامی فلاح وبہبود کے منصوبوں اور ترقی و خوشحالی میں ہمارا مقابلہ ہو، تو یہ کام آگ، بارود اور خون کے کھیل کے ذریعے نہیں ہو سکتا، جن کھیتوں میں بارود بویا جائے، ان میں روزگار اور خوشحالی کے پھول نہیں کھیلا کرتے، جن زمینوں کو ٹینکوں اور توپوں سے روندا جائے، وہاں عوامی فلاح و بہبود کے چمن نہیں لہرایا کرتے، اگر آپ واقعی اس خطے کے عوام کی زندگیوں میں انقلاب چاہتے ہیں، تو اپنے قول اور فعل کا تضاد دور کریں.
پاکستان اور بھارت میں سب سے پرانے تنازع کی جانب نشاندہی کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ حقیقت پوری دنیا پر واضح ہوچکی ہے کہ 7 لاکھ ہندوستانی فوج کی موجودگی کے باوجود کشمیریوں کے جذبہ حریت کو کچلا نہیں جاسکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت کشمیروں کو اس حق سے محروم نہیں کرسکتا جس کا وعدہ کر رکھا ہے، لیکن اب اقوام متحدہ کو عالمی امن کے محافظ کے طور پر اپنی ساکھ برقرار رکھنا ہوگی۔
وزیراعظم نے کہا کہ کشمیر مسلسل آتش فشاں کی طرح سلگ رہا ہے، لیکن چہرے مسخ کرنے اور بینائی محروم کرنے سے آزادی کی تحریک کو کچلانہیں جاسکتا۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ہمیشہ کشمیریوں کے حقوق کی حمایت کی ہے اور آئندہ بھی یہ سلسلہ جاری رہے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ کشمیر کے بہادر فرزند کے خون سے روشن ہونے والی شمع نے دنیا کو یہ باور کروایا ہے کہ وہ اپنے حق سے دستبردار نہیں ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ہندوستان کو متعدد بار مذاکرات کی دعوت دی تاہم اس کو ٹھکرایا گیا۔
وزیراعظم نے بتایا کہ پاکستان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بار بار کشمیر کے مسئلے کو اٹھایا، عالمی برادری کو بتایا کہ کشمیریوں کی نئی نسل ہندوستان کے خلاف اٹھ کھڑی ہوئی ہے، ایک نئی تحریک نے جنم لیا ہے اور اس تحریک کو بھارت کے مظالم سے روکا نہیں جا سکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں کشمیریوں کے حقوق کی فراہمی، آزادانہ استصواب رائے کا حق دینے اور جموں کشمیر سے ہندوستانی فوج کے انخلاء کے نکات اٹھائے گئے۔
وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ حکومت نے حالیہ مہینوں میں کشمیر کا معاملہ عالمی سطح پر اٹھانے کے اقدامات کیے، سلامتی کونسل کے مستقل ارکان کو اس پر بریفنگ دی گئی، اقوام متحدہ کو خطوط لکھے گئے اور عالمی رہنماؤں سے ملاقاتوں میں اس مسئلے کو اجاگر کیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اڑی کا واقعہ عین اُس وقت پیش آیا جب میں جنرل اسمبلی سے خطاب کے لیے جا رہا تھا اور اس حملے کی ابتدائی تحقیق سے قبل پاکستان پر الزام لگا دیا گیا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اس الزام سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ہندوستان کے عزائم کیا تھے، بغیر کسی ثبوت کے یہی راگ الاپا گیا اور پھر دھمکیوں کا سلسلہ شروع ہو گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ 28 ستمبر کو لائن آف کنٹرول پر بلا جواز فائرنگ کا سلسلہ شروع ہوا جس سے 2 پاکستانی فوجی جاں بحق ہوئے، جبکہ پاکستان نے ہمیشہ اشتعال کے بجائے مذاکرات سے مسائل کے حل پر زور دیا ہے۔
مزید پڑھیں:پارلیمانی جماعتیں مسئلہ کشمیر پر متحد
نواز شریف نے کہا کہ پاکستان جنگ کے خلاف ہے، ہم خطے میں پائیدار امن چاہتے ہیں اور کشمیر سمیت تمام مسائل مذاکرات سے حل کرنا چاہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری امن کی خواہش کو ایک خوددار قوم کی خواہش سمجھی جائے،ہم ملک کے دفاع کے لیے کسی بھی اقدام میں ایک لمحہ نہیں لگائیں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان دنیا میں سب سے زیادہ دہشت گردی کا نشانہ بننے والا ملک ہے، سیکیورٹی اداروں اور قوم کا لہو اس کی نظر ہوا ہے، اس جنگ کا آغاز دہشت گردی کے خاتمے کے لیے کیا گیا اور دنیا یہ سب جانتی ہے۔
نواز شریف نے مزید کہا کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کا مقصد یہی ہے کہ تعمیری سوچ کے ساتھ حکومت کو تجاویز دی جائیں۔
قبل ازیں پاک-بھارت کشیدگی کے تناظر میں اسپیکر سردار ایاز صادق کی زیرِ صدارت ہونے والے پارلیمنٹ کےاہم مشترکہ اجلاس میں قومی اسمبلی اور سینیٹ کے ارکان نے پاک-بھارت کشیدگی پر ایوان میں بحث کی۔