'پائیدار امن کے لیے پاک-بھارت مذاکرات ناگزیر'
اسلام آباد: ہندوستان میں تعینات پاکستانی پائی کمشنر عبدالباسط نے پاکستان اور بھارت کے درمیان 'نتیجہ خیز' مذاکرات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ خطے میں پائیدار امن کے لیے مذاکرات ناگزیر ہیں۔
بھارتی اخبار انڈین ایکسپریس کو دیئے گئے انٹرویو میں عبدالباسط کا کہنا تھا کہ 'بات چیت کا راستہ ہمارے باہمی مفاد میں ہے، اگر بھارت تیار ہے تو پاکستان مذاکرات کا انعقاد کرسکتا ہے تاہم اگر وہ تیار نہیں تو پاکستان صرف انتظار ہی کرسکتا ہے کہ وہ اپنا ذہن بنالے'۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ دنوں بھارتی وزیراعظم نے اپنے خطاب میں بالکل درست کہا تھا کہ دونوں ملکوں کو غربت کے خلاف جنگ لڑنی چاہیے اور اگر ہمیں غربت سے لڑنا ہے تو ہمیں مل کر کام کرنا ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: سرجیکل اسٹرائیکس: 'بھارتی دعوے کے ثبوت نہیں مل سکے'
اپنے انٹرویو میں عبدالباسط نے ہندوستان کی جانب سے آزاد کشمیر میں سرجیل اسٹرائیکس کے دعوے اور سارک سربراہ کانفرنس کے ملتوی ہونے کے معاملے پر بھی بات کی۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ پاکستان کیوں سرجیکل اسٹرائیکس کا بھارتی دعویٰ مسترد کررہا ہے تو انہوں نے کہا کہ 'پہلی بات تو یہ ہے کہ بھارت نے پہلی بار کھلے عام اس بات کا اعتراف کیا کہ اس نے 2003 میں ہونے والی جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی اور یہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور دوسری بات یہ کہ سرجیکل اسٹرائیکس کا بھارتی دعویٰ سرجیکل اسٹرئیک کی قابل قبول تعریف سے مطابقت نہیں رکھتا'۔
انہوں نے کہا کہ 'ہندوستان کی جانب سے جاری کردہ سرکاری بیان میں واضح طور پر یہ کہا گیا کہ کارروائی لائن آف کنٹرول کے اطراف کی گئی یہ نہیں کہا گیا کہ ایل او سی کی دوسری طرف کی گئی'۔
پاکستانی ہائی کشمنر کا مزید کہنا تھا کہ اب جہاں تک پاکستان کی بات ہے تو ہم نے 29 ستمبر کو کنٹرول لائن پر سیز فائر کی خلاف ورزی کے علاوہ اور کوئی سرگرمی نہیں دیکھی۔
مزید پڑھیں:رکن ممالک کا شرکت سے انکار، سارک کانفرنس ملتوی
عبدالباسط نے کہا کہ 'پاکستانی سرزمین پر بھارت کی جانب سے کیے جانے والے کسی بھی حملے کا جواب فوراً سے پیشتر دیا جائے گا'۔
انہوں نے کہا کہ 'ہمیں امید ہے کہ ہماری تحمل کی پالیسی کام کررہی ہے، یہ بات ضروری ہے کہ غلط نتائج اخذ نہ کیے جائیں اور غلط توقعات نہ لگائی جائیں، صورتحال کو خطرناک حد تک کشیدہ کرنا ہمارے باہمی مفاد میں بہتر نہیں'۔
کشمیر کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اُڑی اور بارہ مولہ میں ہونے والے حملوں سے یہ بات واضح ہوگئی کہ مسئلہ کشمیر کو کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کرنا ناگزیر ہوگیا ہے اور ہم اپنے اس موقف پر قائم رہیں گے۔
سارک کانفرنس کے حوالے سے عبدالباسط نے کہا کہ 'پاکستان جیسے ملک کو تنہا کرنا اتنا آسان نہیں لہٰذا ہمیں اس بات کی فکر نہیں اور ہمیں امید ہے کہ ملکوں کی سوچ میں مثبت تبدیلی آئے گی اور ہم مناسب وقت پر 19 ویں سارک سمٹ کی میزبانی کریں گے'۔
یہ خبر 5 اکتوبر 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی