صحت

انسولین میں مسائل کی خاموش علامات

اس مرض میں جسم میں انسولین کی سطح بہت زیادہ بڑھ جاتی ہے جو بتدریج ذیابیطس کا باعث بن جاتی ہے۔

دنیا بھر میں کروڑوں افراد کو انسولین کی مزاحمت کے مرض کا سامنا ہوتا ہے یا یوں کہہ لیں کہ جسم میں انسولین کی سطح بہت زیادہ بڑھ جاتی ہے جو بتدریج ذیابیطس کا باعث بن جاتی ہے۔

مگر جسم میں انسولین کی مزاحمت یا اس کی سطح بڑھنے کا اندازہ کیسے لگایا جاسکتا ہے؟

تو اس کے لیے آپ کو ان چند خاموش علامات پر نظر رکھی چاہئے تاکہ ذیابیطس جیسے مرض کو شروع میں روک دیں۔

توند نکلنا

موٹاپا خاص طور پر توند، یعنی پیٹ اور کمر کے گرد اضافی چربی کا جمع ہوجانا، درحقیقت انسولین میں آنے والی خرابی کی جانب نشاندہی کررہی ہوتی ہے۔ توند میں جمع ہونے والی چربی متحرک ہارمونز کے ساتھ ہوتی ہے جو ان کی مقدار کو بڑھانتی ہے، جس سے جسم میں گلوکوز کی برداشت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : توند سے نجات کے 14 آسان طریقے

چہرے پر دانے یا داغ ہونا

چہرے کو نمی فراہم کرنے والا جز سیبم ان افراد میں بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے جو انسولین کے مسائل کا شکار ہوتے ہیں، اس کے نتیجے میں چہرے پر دانے اور دھبے پیدا ہونے لگتے ہیں، تازہ سبزیاں اور چربی سے پاک گوشت کے ساتھ ساتھ چینی کا کم استعمال اس سے بچانے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔

بالوں کا گرنا

شوگر لیول کو کنٹرول میں رکھنے کے ساتھ ساتھ انسولین بالوں کی صحت میں بھی مدد دیتی ہے،جب انسولین میں مسئلہ ہوتا ہے تو بالوں کے گرنے یا گنج پن کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے، خاص طورپر خواتین اس سے زیادہ متاثر ہوتی ہیں۔ اگر آپ کے بال بہت زیادہ گر رہے ہوں تو ڈاکٹر سے رجوع کرکے انسولین کا چیک اپ کرالینا چاہئے۔

ٹخنے سوجنا

ٹخنے یا جسم کا سوجنا بھی انسولین کی مزاحمت کا ایک اشارہ ہوسکتا ہے، کیونکہ انسولین گردوں کو سوڈیم اور پانی کی مقدار روکنے کے بارے میں بتاتی ہے، جب یہ سیال غیر ضروری طور پر جسم میں رہے تو مختلف اعضاءکے سوجنے کی شکایت پیدا ہوجاتی ہے۔

بلڈ شوگر بڑھنا

جب لبلبہ جسم کے لیے درکار مقدار کے مطابق انسولین فراہم نہیں کرپاتا جو گلوکوز کو پراسیس کرتی ہے تو بلڈ شوگر کا لیول بڑھتا ہے، بلڈ شوگر بڑھنے سے پیاس زیادہ لگتی ہے، پیشاب زیادہ آنے لگتا ہے جبکہ وقت کے ساتھ سنگین امراض جیسے گردوں کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہوتا ہے۔

میٹھے کی خواہش بڑھ جانا

سننے میں عجیب لگے مگر انسولین کی مزاحمت کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ جسم میں گلوکوز کی مقدار بہت زیادہ بڑھ جائے اور جسم اسے توانائی میں تبدیل کرنے سے قاصر ہو۔ یہی وجہ ہے کہ جسم دماغ کو ایسے سگنلز بھیجتا ہے جس سے میٹھے کی طلب بڑھتی ہے۔