29 ستمبر کو کشمیریوں نے کیا دیکھا؟
مظفرآباد: ایک طرف جہاں ہندوستان کے زیرانتظام کشمیر کے اوڑی سیکٹر میں انڈین فوجی کیمپ پر حملے کے بعد سے پاکستان اور بھارت کے درمیان حالات انتہائی کشیدہ ہوئے، وہیں حال ہی میں لائن آف کنٹرول پر بھارت کی جانب سے بلااشتعال فائرنگ اور سرجیکل اسٹرائیکس کے مبینہ دعوے سے صورتحال نے ایک نیا رُخ اختیار کرلیا ہے۔
اگرچہ پاکستان، بھارت کے اس دعوے کو سختی سے مسترد کرچکا ہے، لیکن اس واقعہ کے بعد سے کئی اہم سوالات نے جنم لیا اور خود ہندوستان بھی اب تک اس حوالے سے کوئی ثبوت پیش نہیں کرسکا۔
ڈان نیوز کے پروگرام 'دوسرارُخ' کے ایک خصوصی پروگرام میں ایل او سی کے اُن متاثرہ سیکٹرز کے اطراف مقیم اہل علاقہ سے بات کی گئی جن کا کہنا تھا کہ 28 اور 29 ستمبر کی درمیانی شب صرف گولہ باری اور فائرنگ کی آوازیں سنائی دیں، لیکن سرجیکل اسٹرائیکس کا دعویٰ بالکل غلط ہے، کیونکہ نہ تو فضا میں کوئی جہاز اور نہ ہی ہیلی کاپٹر نظر آیا۔
بھمبر سیکٹر کے ایک رہائشی نے بتایا 'عام طور پر اگر کوئی جہاز یا ہیلی کاپٹر پرواز کرتا ہے تو اس کی آواز سے پتا چل جاتا ہے، لیکن جس وقت یہ واقعہ ہوا تو اُس وقت صرف فائرنگ اور گولوں کی ہی آوازیں آرہی تھیں'۔
علاقے کے ایک اور شخص نے بتایا کہ 'رات کو جیسے ہی فائرنگ کی آواز آئی تو پاک فوج نے فوری اُس کا جواب دیا، جبکہ سرجیکل اسٹرائیکل جیسا کوئی واقعہ نہیں ہوا'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'یہ ایک ایسا علاقہ ہے جہاں کسی بھی طرف سے جہاز یا ہیلی کسی سے چھپ کر نہیں آسکتا اور چونکہ ہم یہاں کے رہائشی ہیں، تو ہمیں معلوم ہے کہ ایسا کچھ بھی نہیں ہوا'۔
اس سوال پر کہ بھارت کی جانب سے پاکستانی سیکٹرز پر فائرنگ کے نتیجے میں کوئی جانی نقصان بھی ہوا ؟ مذکورہ شخص نے بتایا، 'فائرنگ صرف چیک پوسٹوں تک ہی محدود تھی اور اللہ کا بہت شکر ہے کہ ہماری طرف کسی بھی عام شہری کی ہلاکت یا زخمی ہونے کی اعلاع نہیں ملی'۔
اسی طرح لائن آف کنٹرول کے ایک اور سیکٹر تتہ پانی کے اطراف رہنے والے لوگوں سے جب بات کی گئی تو ان کا بھی یہی کہنا تھا کہ دونوں طرف صرف فائرنگ کا تبادلہ ہوا جو تقریباً 4 گھنٹے تک جاری رہا۔
علاقہ مکینوں کا کہنا تھا کہ جس شدت سے بھارت نے فائرنگ کی، پاکستان نے بھی اسی طرح سے بھرپور منہ توڑ جواب دیا۔
تتہ پانی سیکٹر کے ایک رہائشی نے بتایا کہ مسلسل فائرنگ اور گولہ باری سے علاقے میں مکانات کو نقصان پہنچا، جبکہ پاکستانی فوجی جاں بحق اور کچھ مویشی زخمی ہوئے۔
انھوں نے کہا کہ 'اگر بھارت اسی طرح سے کرتا رہے گا تو نقصان اُسی کو ہوگا اور اگر وزیراعظم نریندر مودی نے ایسے واقعات کو بند نہ کیا تو ہم بھرپور مقابلہ کریں گے اور سری نگر میں جاکر پاکستان کا جھنڈا لگائیں گے'۔
لائن آف کنٹرول کے ان دونوں سیکٹرز کے رہائشیوں کا یہی کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے سرجیل اسٹرائیکس کا دعویٰ بالکل بے بنیاد اور جھوٹ پر مبنی ہے، کیونکہ حقیقت میں تو ایسا کچھ ہوا ہی نہیں۔
پروگرام کےدوران پاک فوج کے میجر جنرل جی او سی 23 ڈویژن چراغ حیدر سے بھی بات کی گئی جن کا کہنا تھا کہ بھارت نے سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بلااشتعال فائرنگ کی۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ کوئی نئی بات نہیں اور بھارت کی طرف سے سرحد پر ایسے واقعات پورا سال ہی جاری رہتے ہیں، لہذا اس کو کوئی اور رنگ دینا غیر ذمہ دارانہ عمل ہے۔
جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ بھارت جس طرح سے سرجیکل اسٹرائیکس کا دعویٰ کررہا ہے تو ایسا ممکن ہے کہ سرحد پار کرکے کوئی جہاز آئے اور آسانی سے واپس بھی چلا جائے؟ تو انھوں نے اس پر کوئی بھی تبصرہ کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ یہ بھارت ہی بتا سکتا ہے کہ وہ کس بنیاد پر یہ بات کررہا ہے۔
چراغ حیدر کا کہنا تھا کہ 'ہندوستان ایک کنارے پر آچکا ہے اور وہ مزید اس جھوٹ کو برقرار نہیں رکھ سکے گا'۔
خیال رہے کہ گذشتہ ماہ 28 اور29 ستمبر کی درمیانی شب پاکستان اور بھارت کے درمیان واقع سرحدی علاقے لائن آف کنٹرول پر فائرنگ کا واقعہ پیش آیا تھا جس میں پاک فوج کے 2 اہلکار جاں بحق ہوگئے تھے۔
مزید پڑھیں: سرجیکل اسٹرائیکس کابھارتی دعویٰ 'جھوٹا'، فائرنگ سے 2 پاکستانی فوجی جاں بحق
اس واقعہ کے فوری بعد بھارتی ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز (ڈی جی ایم او) لیفٹیننٹ جنرل رنبیر سنگھ نے دعویٰ کیا تھا کہ 'ہندوستانی فورسز نے لائن آف کنٹرول پر سرجیکل اسٹرائیکس کیں'۔
پریس بریفنگ کے دوران جنرل رنبیر سنگھ کا کہنا تھا کہ 'ہمیں مصدقہ اطلاعات ملیں کہ کچھ دہشت گردوں نے لائن آف کنٹرول کے ساتھ پوزیشن سنبھال رکھی ہے جو جموں و کشمیر اور ہندوستان کے مختلف شہروں میں دہشت گردی کی کارروائیاں کرنا چاہتے ہیں، جس کے بعد ہندوستانی فوج نے ان کے خلاف سرجیکل اسٹرائیکس کیں۔'
یہ بھی پڑھیں: سرجیکل اسٹرائیکس ہوتی کیا ہیں؟
تاہم آئی ایس پی آر نے لائن آف کنٹرول پر سرجیکل اسٹرائیکس کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کا فائرنگ کو سرجیکل اسٹرائیکس کا رنگ دینا ایک دھوکہ ہے۔
آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ پاک فوج کی جانب سے ہندوستانی فائرنگ کا منہ توڑ جواب دیا گیا۔
مزید کہا گیا کہ دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کا ہندوستانی دعویٰ غلط ہے اور اگر پاکستانی سرزمین پر سرجیکل اسٹرائیکس ہوئیں تو منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔
بعدازاں آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل عاصم باجوہ نے ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے آزاد کشمیر میں سرجیکل اسٹرائیکس کے دعویٰ کو غلط اور جھوٹا قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ہندوستان نہتے شہریوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔
لائن آف کنٹرول پر فائرنگ کا حالیہ تبادلہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب اُڑی حملے کے بعد سے پاکستان اور ہندوستان کے درمیان تعلقات کشیدہ ہیں۔
یاد رہے کہ اس سے قبل گذشتہ ماہ ہی 18 ستمبر کو جموں و کشمیر کے ضلع بارہ مولا کے سیکٹر اوڑی میں ہندوستان کے فوجی مرکز پر حملے کے نتیجے میں 18 فوجیوں کی ہلاکت کے واقعے کے بعد ہندوستان نے بغیر تحقیقات اور ثبوت کے اس کا الزام پاکستان پر عائد کردیا تھا، جسے اسلام آباد نے سختی سے مسترد کردیا تھا۔