پاکستان

’اقوام متحدہ کشمیر میں تشدد کا نوٹس لے‘

ہندوستانی فوج کے زیر حراست حریت رہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشال ملک کا کہنا ہے کہ ان کے شوہر کی طبیعت بہت خراب ہوچکی ہے۔

اسلام آباد: ہندوستان کے زیر حراست کشمیری حریت رہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشال ملک نے اقوام متحدہ پر زور دیا ہے کہ وہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لے۔

اپنی رہائش گاہ پر پریس کانفرس سے خطاب کرتے ہوئے مشال ملک نے کہا کہ جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین یاسین ملک 8 جولائی کے بعد سے جیل میں ہیں اور ان کی صحت بہت خراب ہوچکی ہے۔

مشال ملک پریس کانفرنس کرتے ہوئے—فوٹو/ آن لائن

انہوں نے کہا کہ یاسین ملک کی زندگی کو خطرات لاحق ہیں اور انہیں چند ہفتے قبل سری نگر کے جوائنٹ انٹیروگیشن سینٹر منتقل کیا گیا۔

مشال ملک کا کہنا تھا کہ ’یاسین ملک کمزور ہوگئے ہیں اور دوران حراست ان کا پانچ کلو تک وزن کم ہوگیا، گزشتہ ہفتے انہیں فوجی تحویل میں ہسپتال لے جایا گیا تھا جہاں ان کے میڈیکل ٹیسٹ کیے گئے جن کے نتائج پریشان کن ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ ’ان کے نجی کارڈیولوجسٹ نے معائنہ کیا اور انہیں دل، گردے اور دیگر بیماریوں کےباقاعدہ چیک اپ کا مشورہ دیا، ان کے گردے کی پتھری بہت زیادہ بڑھ چکی ہے جس کی وجہ سے گردے ناکارہ ہونے کا خدشہ ہے‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’مسئلہ کشمیر دنیا کا قدیم تریم غیر حل شدہ تنازع ہے اور 1947 میں ہندوستان کی جانب سے جموں و کشمیر پر طاقت کے زور پر قبضہ کرنا اس تنازع کی اصل وجہ ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا پیغام واضح ہے کہ کشمیری عوام اقوام متحدہ اور سیکیورٹی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حق خود ارادیت کا مطالبہ کررہے ہیں۔

انہوں نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بانکی مون سے درخواست کی کہ وہ ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں ریاست کی سرپرستی میں ہونے والے تشدد کا نوٹس لیں اور ہندوستان کو کشمیریوں کے بنیادی و انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے روکیں۔

مشال ملک نے یہ بھی کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل میں عالمی برادری کا کردار نہ صرف کشمیر میں خونریزی کو ختم کرسکتا ہے بلکہ اس سے عالمی امن پر بھی براہ راست مثبت اثرات مرتب ہوں گے کیوں کہ خطے میں تنازع ختم ہونے سے پاکستان اور ہندوستان کے درمیان ایٹمی جنگ کا خطرہ بھی ٹل جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر کا مسئلہ مزید کسی تاخیر کے پر امن طریقے سے حل کرنا سب کے مفاد میں بہتر ہے۔

پریس کانفرنس میں مشال ملک کے ہمراہ ان کی والدہ ریحانہ ملک اور بیٹی رضیہ سلطانہ بھی موجود تھیں۔

یہ خبر 2 اکتوبر 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی