پاکستان

پاناما لیکس:عمران خان کی نواز شریف کو محرم تک کی ڈیڈ لائن

وزیراعظم محرم تک خود کو پاناما لیکس کی تحقیقات کیلئے پیش کریں ورنہ انہیں حکومت نہیں کرنے دیں گے، چیئرمین پی ٹی آئی

لاہور: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ اگر وزیر اعظم نواز شریف نے محرم الحرام تک خود کو پاناما لیکس کے حوالے سے تحقیقات کے لیے پیش نہیں کیا تو انہیں حکومت نہیں کرنے دیں گے۔

رائے ونڈ مارچ میں جلسے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ چوری کے پیسے نے حکمرانوں کو بزدل کردیا، قوم کے 60 کروڑ روپے جاتی امراء کی دیواروں پر لگے، حکمرانوں نے ساڑھے 8 ارب روپے اپنے محلات کی سیکیورٹی پر خرچ کردیے، وزیر اعظم نواز شریف نے جاتی امراء میں غریبوں کی زمینوں پر قبضہ کیا جبکہ وائٹ ہاؤس کے عملے کی تعداد جاتی امراء کے عملے سے آدھی ہے۔

انہوں نے وزیر اعظم نواز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ کو دل کا نہیں پیٹ کا مسئلہ ہے، آپ کو اربوں روپے کھانے سے بد ہضمی ہوگئی اس لیے آپ اپنے پیٹ کا علاج کرائیں، جبکہ اگر آپ کو مغل اعظم کی طرح رہنا ہے تو اپنا پیسہ خرچ کریں۔‘

عمران خان نے کہا کہ نواز شریف پاناما لیکس میں رنگے ہاتھوں پکڑے گئے، پاناما میں مریم نواز 2 کمپنیوں کی مالک نکلیں، وزیر اعظم پر کرپشن اور منی لانڈرنگ کا الزام ہے، انہوں نے 4 قوانین توڑے اور الیکشن کمیشن کے گوشواروں میں نہیں بتایا کہ ان کے پاس پیسہ کہاں سے آیا۔

ان کا کہنا تھا کہ لاکھوں کی چوری کرنے والے تو پکڑے جاتے ہیں لیکن چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری اربوں روپے کی چوری کو کیوں نہیں پکڑ رہے؟ ایف آئی اے نے پاناما لیکس کی فوری تحقیقات کیوں نہیں کیں؟ پاناما لیکس سے متعلق شریف خاندان کا ہر فرد متضاد بیانات دے رہا ہے اور جھوٹ بول رہا ہے، جبکہ یہ لیکس الزام نہیں ثبوت ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کرپشن کرنے والا ادارے تباہ کرتا ہے اور جب ادارے تباہ ہوتے ہیں تو ملک تباہ ہوتا ہے، مغربی ملک کے کسی وزیر اعظم میں کرپشن کی جرأت نہیں، نواز شریف کو برطانیہ کا وزیر اعظم بنادیا جائے تو 5 سال میں برطانیہ کا دیوالیہ نکل جائے گا، تاہم کرپشن کو نہ قوم بھولی ہے نہ عمران خان انہیں بھولنے دے گا۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ’اگر وزیر اعظم نواز شریف نے محرم الحرام تک خود کو پاناما لیکس کے حوالے سے تحقیقات کے لیے پیش نہیں کیا تو انہیں حکومت نہیں کرنے دیں گے، محرم کے بعد تاریخ کا اعلان کروں گا جس کے بعد اسلام آباد کو بند کردیں گے۔‘

مزید پڑھیں: رائے ونڈ مارچ: 'ایک پیغام نواز، دوسرا مودی کیلئے ہوگا'

’مودی سن لو، ہر پاکستانی نواز شریف نہیں‘

پاک ۔ بھارت تعلقات میں حالیہ کشیدگی کے حوالے سے عمران خان کا کہنا تھا کہ ’میں جنگ نہیں امن پر یقین رکھتا ہوں، برصغیر کو جنگ نہیں امن کی ضرورت ہے، فوج کبھی مسائل کا حل نہیں ہوتی جبکہ ایٹمی طاقت رکھنے والے ملکوں کو جنگ کا سوچنا بھی نہیں چاہیے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’بھارت میں چھوٹا سا دھماکا ہو تو بغیر تفتیش کیے پاکستان پر الزام لگا دیا جاتا ہے، اڑی حملے کا الزام پاکستان پر لگانے سے بڑا جھوٹ کیا ہوسکتا ہے؟ کشمیر میں پاکستان کی مداخلت کا کہنا غلط ہے، 26 سال سے کشمیری قربانیاں دے رہے ہیں اور 80 ہزار کے قریب کشمیری جاں بحق ہوچکے ہیں۔‘

چیئرمین تحریک انصاف نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو مخاطب کرکے کہا کہ ’نریندر مودی تم نے پاکستان اور اپنے ملک کے عوام کو مایوس کیا، تم نے دنیا بھر میں ثابت کیا کہ تم لیڈر نہیں بلکہ تعصب پسند ہو، مجھے تمھاری سوچ پر افسوس ہے لیکن سن لو، ہر پاکستانی نواز شریف نہیں ہے، کشمیر اور پاکستان کے لوگوں کے دل ساتھ دھڑکتے ہیں اور پاکستان قوم ایک ہے۔‘

قبل ازیں رائے ونڈ کے قریب اڈا پلاٹ پر پی ٹی آئی کے جلسے کے لیے میدان سجایا گیا، کرپشن کے خلاف آواز بلند کرنے کیلئے جلسے میں آنے والے قافلوں میں بچوں اور خواتین کی بڑی تعداد بھی شامل تھی۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور ہائی کورٹ نے رائے ونڈ مارچ کی اجازت دے دی

تحریک انصاف کی مرکزی قیادت کے لئے جلسہ گاہ میں 15 کنٹینیرز پر مشتمل 20 فٹ بلند اور 80 فٹ لمبا اسٹیج بنایا گیا تھا، جبکہ کارکنوں کا لہو گرمانے کیلئے جلسہ گاہ میں ساؤنڈ سسٹم اور ہزاروں کرسیاں بھی لگائی گئی تھیں۔

شرکاء کی حفاظت کیلئے پولیس کے 6000 اہلکار تعینات تھے جبکہ جلسہ گاہ کے اطراف میں کنٹینرز اور خفیہ کیمروں کی تنصب کے ساتھ سراغ رساں کتوں کی مدد سے پنڈال کو کلیئر کیا گیا۔

واضح رہے کہ رواں سال اپریل میں آف شور کمپنیوں کے حوالے سے کام کرنے والی پاناما کی مشہور لاء فرم موزیک فانسیکا کی افشا ہونے والی انتہائی خفیہ دستاویزات سے پاکستان سمیت دنیا کی کئی طاقتور اور سیاسی شخصیات کے مالی معاملات عیاں ہوئے تھے۔

مزید پڑھیں: 'رائے ونڈ حکومت گرانے نہیں جارہے'

ان دستاویزات میں روس کے صدر ولادی میر پوٹن، سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان، آئس لینڈ کے وزیر اعظم، شامی صدر اور پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف سمیت درجنوں حکمرانوں کے نام شامل تھے۔

اس سلسلے میں وزیر اعظم نے ایک اعلیٰ سطح کا تحقیقاتی کمیشن قائم کرنے کا اعلان کیا تھا، تاہم اس کمیشن کے ٹی او آرز پر حکومت اور حزب اختلاف میں اب تک اتفاق نہیں ہو سکا۔

تحریک انصاف کا مطالبہ ہے کہ حکومت پاناما لیکس کی آزادانہ تحقیقات کروانے کے لیے اپوزیشن کے ٹرمز آف ریفرنسز (ٹی او آرز) کو تسلیم کرے۔