سیاسی وعسکری قیادت کا کشمیریوں کی حمایت جاری رکھنے کا عزم
اسلام آباد: ہندوستان کی جانب سے دی جانے والی دھمکیوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے پاکستان کی اعلیٰ سول اور عسکری قیادت نے کشمیریوں کی جہدوجہد آزادی کی حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
وزیر اعظم نواز شریف کی سربراہی میں اہم اجلاس ہوا جس میں اس بات کی بھی نشاندہی کی گئی کہ ہندوستان کی جانب سے مسلسل اشتعال انگیزی کے باوجود پاکستان نے بھرپور تحمل و برداشت کا مظاہرہ کیا۔
اجلاس سے خطاب میں وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ ’جب تک مسئلہ کشمیر وہاں کے عوام کی امنگوں کے مطابق حل نہیں ہوجاتا پاکستان کشمیریوں کی اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ہندوستان کی جانب سے کشمیر میں ڈھانے جانے والے مظالم کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
یہ بھی پڑھیں: ’مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر پاکستان،ہندوستان میں امن ممکن نہیں‘
اجلاس میں وزیر داخلہ چوہدری نثار، وزیر خزانہ اسحٰق ڈار، آرمی چیف جنرل راحیل شریف، قومی سلامتی کے مشیر لیفٹیننٹ جنرل ناصر خان جنجوعہ، سیکریٹری خارجہ اعزاز چوہدری، ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز میجر جنرل ساحر شمشاد مرزا اور دیگر اعلیٰ عہدے دار شامل تھے۔
واضح رہے کہ کشمیر کی موجودہ صورتحال کے حوالے سے اعلیٰ سول و فوجی قیادت کا یہ دوسرا اجلاس تھا اور اس سے قبل جولائی میں کابینہ کمیٹی برائے قومی سلامتی کا اجلاس منعقد ہوا تھا۔
اجلاس 18 ستمبر کو اڑی کے ہندوستانی فوجی کیمپ پر ہونے والے حملے اور اس کے بعد پاکستان کو عالمی سطح پر تنہا کرنے کی ہندوستانی سفارتی کوششوں کے تناظر میں طلب کیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: 'کشمیرکی آزادی، ہندوستان کی بربادی کا آغاز'
اجلاس میں ہندوستان اقدامات کا جائزہ لیا گیا اور کسی بھی جارحیت کا موثر جواب دینے کی منصوبہ بندی پر غور کیا گیا۔
اس موقع پر وزیر اعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ ’انتہائی اشتعال انگیزی کے باوجود پاکستان کی جانب سے مثالی تحمل کا مظاہرہ کیا گیا‘۔
اجلاس میں ملک کی علاقائی سالمیت کے دفاع کے لیے پاک فوج کی تیاریوں پر بھی اظہار اطمینان کیا گیا۔
واضح رہے کہ پاکستان کا موقف ہے کہ ہندوستان کی جانب سے کشیدگی میں اضافہ کرنے والے اقدامات کا مقصد کشمیر میں ہندوستانی فوج کے مظالم سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی نے بھی ہندوستانی وزیر برائے خارجہ امور سشما سوراج کی تقریر کا جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’اڑی میں انڈین فوجی کیمپ پر حملہ اور خاص طور پر اس کی ٹائمنگ اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہیں کہ یہ آپریشن جموں و کشمیر میں ہندوستانی مظالم سے توجہ ہٹانے کے لیے کیا گیا اور عالمی برادری اس بات سے بخوبی واقف ہے کہ ماضی میں بھی اس طرح واقعات کرائے گئے جن کا مقصد ہندوستان کے ٹیکٹیکل اور پروپیگنڈہ مقاصد کو فائدہ پہنچانا تھا‘۔
یہ بھی پڑھیں: مشرقی سرحد کی صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں، عاصم باجوہ
اجلاس میں وزیر اعظم نواز شریف نے ہندوستان کی جانب سے پاکستان پر لگائے جانے والے تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان خطے میں امن کے قیام کے لیے کوششیں جاری رکھے گا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’پاکستان پر امن جنوبی ایشیا کے قیام کے لیے تگ و دو کرتا رہے گا تاکہ یہاں کے لوگ 21 ویں صدی کے مطابق ترقی و خوشحالی سے ہمکنار ہوسکیں‘۔
انہوں نے بظاہر سارک سربراہ اجلاس کا بائیکاٹ کرنے والے ہندوستان اور دیگر ممالک کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ’دنیا اس بات کی گواہ ہے کہ پاکستان نے عالمی امن کے لیے بے پناہ قربانیاں دی ہیں‘۔
وزیر اعظم نے ہندوستان کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ ختم کرنے کی دھمکیوں کو بھی مسترد کیا اور کہا کہ ’سندھ طاس معاہدہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان متفقہ معاہدہ ہے جو ورلڈ بینک کی ثالثی میں 1960 میں ہوا اور کوئی ایک ملک یکطرفہ طور پر اس معاہدے سے علیحدہ نہیں ہوسکتا‘۔
یہ خبر 29 ستمبر 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی