ہندوستان کا 19ویں سارک سربراہ کانفرنس میں شرکت سے انکار
کراچی: ہندوستان نے اسلام آباد میں ہونے والے 19ویں جنوبی ایشیائی علاقائی تعاون کی تنظیم (سارک) سربراہ کانفرنس میں شرکت سے انکار کردیا۔
ہندوستانی وزارت خارجہ کے ترجمان وکاس سوراپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ علاقائی تعاون اور دہشت گردی ایک ساتھ جاری نہیں رہ سکتے اور ہندوستان اسلام آباد میں ہونے والی سارک سربراہ کانفرنس میں شرکت نہیں کرے گا۔
انھوں نے اپنے ٹوئٹ میں وزارت کا ایک بیان بھی شیئر کیا جس میں کہا گیا تھا کہ ہندوستان نے سارک کے حالیہ سربراہ نیپال کو بتادیا ہے کہ خطے میں جاری سرحد پار دہشت گردی اور ایک ملک کی جانب سے رکن ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا ماحول اسلام آباد میں ہونے والی 19 ویں سارک سربراہ کانفرنس کیلئے سازگار نہیں ہے۔
اس بیان میں کہا گیا کہ ہندوستان علاقائی تعاون کو بڑھانے کیلئے پُر عزم ہے لیکن یہ سمجھتا ہے کہ ایسا اسی صورت میں ممکن ہے جب خطے میں دہشت گردی سے پاک ماحول ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ مذکورہ صورت حال میں ہندوستانی حکومت پہلے سے طے شدہ اسلام آباد میں ہونے والے سارک سربراہ کانفرنس میں شرکت کرنے سے قاصر ہے۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ سارک کے دیگر رکن ممالک کو بھی اسلام آباد میں ہونے والی سارک سربراہ کانفرنس پر اپنے تحفظات کا اظہار کرنا چاہیے۔
یہ ہندوستان ہے جو پاکستان میں دہشت گردی پھیلا رہا ہے، نفیس زکریا
ہندوستان کی جانب سے اسلام آباد میں ہونے والی 19 ویں سارک کانفرنس میں شرکت سے انکار کے اعلان کے فوری بعد پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس زکریا نے سماجی رابطے کی سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ ہندوستان کا اعلان غیر متوقع ہے اور اس حوالے سے ہم سے باضابطہ رابطہ نہیں کیا گیا۔
دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ ہندوستان کی جانب سے کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کے حوالے سے ان کی وزارت خارجہ کے ترجمان کا پیغام پاکستان کے نوٹس میں آیا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان علاقائی تعاون اور امن کے ساتھ وابستہ رہنے کیلئے پُر عزم ہے۔
کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کیلئے بیان کی گئی وجہ کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ دنیا جانتی ہے یہ ہندوستان ہے، جو پاکستان میں دہشت گردی پھیلا رہا اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کررہا ہے۔
ترجمان نے ہندوستان کی خفیہ ایجنسی 'را' کے گرفتار افسر کلبوشن یادیو کے اعترافی بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ دیگر ثبوتوں میں سے ایک زندہ ثبوت ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ یہ ہندوستان ہے، جو پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرکے بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی کررہا ہے۔
یاد رہے کہ 19ویں سربراہ کانفرنس رواں سال نومبر میں اسلام آباد میں منعقد ہوگی۔
مزید پڑھیں: پاکستان کی مودی کو 19 ویں سارک کانفرنس میں شرکت کی دعوت
خیال رہے کہ 17 مارچ کو وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی کو پاکستان میں ہونے والی 19 ویں سارک سربراہ کانفرنس میں شرکت کی باقاعدہ دعوت دی تھی۔
سرتاج عزیز نے ہندوستانی وزیر خارجہ سشما سوراج کو 37 ویں سارک کونسل کے وزرا خارجہ کے اجلاس کے موقع پر ہونے والی ملاقات کے دوران شرکت کا دعوت نامہ پیش کیا تھا۔
واضح رہے کہ ہندوستانی میڈیا نے اس سے قبل یہ خبریں چلائی تھیں کہ وزیراعظم نریندر مودی کشمیر کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر پاکستان میں نومبر میں منعقد ہونے والی سارک سربراہ کانفرنس میں شرکت نہیں کریں گے۔
ادھر 26 ستمبر کو سارک کے اجلاس میں شرکت کے لیے ہندوستانی وفد پاکستان پہنچا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: سارک اجلاس کیلئے ہندوستانی وفد کی پاکستان آمد
انسداد بدعنوانی کے حوالے سے منعقدہ سارک کی پہلی کانفرنس دو روز تک جارہی رہے گی اور اس کی میزبانی پاکستان میں قومی احتساب بیورو (نیب) نے کی۔
نیب کے ترجمان نے ڈان کو بتایا تھا کہ کانفرنس میں ہندوستان، سری لنکا، نیپال، بھوٹان، مالدیپ کے وفود شرکت کریں گے جو پاکستان پہنچ چکے ہیں۔
اجلاس میں مالدیپ کی نمائندگی حسن لطفی، نیپال کی گنیش راج جوشی، سری لنکا کی ٹی بی ویراسوریا اور بھوٹان کی نمائندگی کنلے ینگزوم کریں گی۔
پاکستان اور ہندوستان کے درمیان تعلقات میں کشیدگی کے موجودہ تناظر میں کانفرنس میں ہندوستانی وفد کی شرکت انتہائی اہمیت کی حامل تصوری کی جارہی تھی۔
مزید پڑھیں: 'انڈیا کا سلامتی کونسل کی قراردادوں سے لاتعلقی کا اظہار حیران کن'
یہ بھی یاد رہے کہ رواں ماہ 18 ستمبر کو جموں و کشمیر کے ضلع بارہ مولا کے سیکٹر اوڑی میں ہندوستان کے فوجی مرکز پر حملے کے نتیجے میں 18 فوجیوں کی ہلاکت کے واقعے کے بعد ہندوستان نے بغیر تحقیقات اور ثبوت کے اس کا الزام پاکستان پر عائد کردیا تھا، جسے اسلام آباد نے سختی سے مسترد کردیا تھا۔
اس واقعے کے بعد سے پاکستان اور ہندوستان کے تعلقات انتہائی کشیدہ صورت حال اختیار کرگئے ہیں اور حال ہی میں نیویارک میں ہونے والے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں دونوں ممالک نے ایک دوسرے پر سرحد پار دہشت گردی اور دیگر الزامات لگائے ہیں۔