دنیا کی 600 بہترین جامعات میں کوئی پاکستانی ادارہ شامل نہیں
ٹائمز ہائیر ایجوکیشن نے اپنے 13ویں ایڈیشن میں عالمی یونیورسٹیز کی رینکنگ جاری کردی جس کے مطابق برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی دنیا میں صف اول کے تعلیمی اداروں میں پہلے نمبر پر آگئی۔
اس سے قبل کیلیفورنیا انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی مذکورہ فہرست میں پہلے نمبر پر تھی جبکہ دنیا کی صف اول کی 980 یونیورسٹیز کی جاری فہرست میں پاکستان کے صرف سات تعلیمی ادارے شامل ہیں۔
پاکستان کی مذکورہ 7 یونیورسٹیز میں سے 4 کو رواں سال ہی مذکورہ فہرست کیلئے نامزد کیا گیا جبکہ دیگر 3 یونیورسٹیز پہلے سے اس فہرست میں موجود ہیں۔
پاکستان کے یہ 3 تعلیمی ادارے دنیا کی 800 صف اول کی یونیورسٹیز میں شامل ہیں، جن میں کومسیٹ انسٹیٹیوٹ آف انفارمیشن ٹیکنالوجی، نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اور قائد اعظم یونیوسٹی شامل ہیں۔
اس کے علاوہ حال ہی میں مذکورہ فہرست میں شامل کی جانے والے 4 پاکستانی تعلیمی اداروں میں فیصل آباد کی ذرعی یونیورسٹی، بہاالدین زکریا یونیوسٹی، کراچی یونیورسٹی اور یونیورسٹی آف لاہور ہے۔
خیال رہے کہ امریکا کی کوئی یونیورسٹی گذشتہ 13 سالوں میں پہلی مرتبہ فہرست میں پہلی پوزیشن حاصل کرنے میں ناکام رہی ہیں اور اس پوزیشن کیلئے برطانیہ کی آکسفورڈ یونیوسٹی کو نامزد کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ ٹائمز ہایئر ایجوکیشن ورلڈ یونیورسٹی رینکنگ ایک خود مختار آڈٹ فرم پرائز واٹر ہاؤس کوپرز (پی ڈبلیو سی) کے ذریعے تشکیل دی جاتی ہے جس کیلئے دنیا کی تمام یونیوسٹیز کی مکمل اور خود مختار اسکروٹنی کی جاتی ہے۔
ٹائمز ائیر ایجوکیشن ورلڈ یونیورسٹی رینکنگ کے ایڈیٹر فل باٹے نے پاکستانی یونیورسٹیز کی تعداد میں اضافے کی حوصلہ افزائی کی ہے۔
ڈان سے بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'یہ بہت اچھی خبر ہے کہ پاکستان نے دنیا کی صف اول کی یونیورسٹیز کی نئی فہرست میں سات پوزیشنز حاصل کی ہیں'۔
انھوں نے بتایا کہ 'پاکستان کی 3 یونیورسٹیز مذکورہ فہرست میں ٹاپ 800 میں شامل ہیں تاہم قائد اعظم یونیورسٹی جو پہلے 501 سے 600 کی فہرست میں شامل تھی اب اپنے سرچ ماحول میں کمی کی وجہ سے 601 سے 800 کی فہرست میں شامل کردی گئی ہے'۔
مذکورہ پوزینشنز کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ تعلیم پر مزید خرچ کرنے سے اس میں بہتری لائی جاسکتی ہے۔
فل باٹے کا کہنا تھا کہ 'پاکستان اعلیٰ تعلیم پر جی ڈی پی کا 2 فیصد خرچ کررہا ہے، جو ہندوستان، ایران اور بنگلہ دیش سے کم ہے، تاہم حکومت نے اسے 2018 تک بڑھا کر 4 فیصد کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے'۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان میں دنیا کی بڑھتی اور سب سے بڑی نوجوان آبادی ہے، جس میں 10 سے 24 سال کی عمر کے 5 کروڑ 9 لاکھ نفوذ موجود ہیں، جس کا مطلب ہے کہ ملک کو اعلیٰ تعلیم پر مزید خرچ کرنے کیلئے اس سے اہم موقع پہلے کبھی حاصل نہیں ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ حوصلہ افزا ہے کہ پاکستان اپنی یونیورسٹیز کو بہتر بنانے کیلئے اقدامات کررہا ہے لیکن خطے کے حوالے سے دیکھا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ یہ اقدامات انتہائی سست روی کا شکار ہیں۔
واضح رہے کہ ٹائمز ہایئر ایجوکیشن ورلڈ یونیورسٹی رینکنگ کو 13 سال مکمل ہوچکے ہیں، ایک عالمی تحقیقی یونیورسٹی کی اہم مشن کے حوالے سے سخت عالمی معیارات کو استعمال کرتے ہوئے، جو تدریس، تحقیق، علم کی منتقلی اور بین الاقوامی آؤٹ لک، طلبا کے نتائج پر ان کے خاندانوں، ماہرین تعلیم، یونیورسٹی کے رہنماؤں اور حکومتوں کی طرف سے قابل اعتماد ہو کے بعد جاری کی جاتی ہے۔
یاد رہے کہ 980 یونیورسٹیز کی فہرست دنیا کے اعلیٰ تعلیمی اداروں کا صرف 5 فیصد ہے اور ان کا تعلق دنیا کے 79 ممالک سے ہے۔