پاکستان

متحدہ اراکین اسمبلی کا استعفے نہ دینے کا فیصلہ

اراکین اسمبلی ڈاکٹر فاروق ستار کی قیادت میں سیاسی جدوجہد جاری رکھیں گے،ایم کیو ایم کی پارلیمانی پارٹی کےاجلاس میں فیصلہ

کراچی: متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے اراکین اسمبلی نے لندن سے آنے والے 'حکم' کو مسترد کرتے ہوئے استعفے نہ دینے کا فیصلہ کرلیا۔

سندھ اسمبلی کے اجلاس سے قبل ایم کیو ایم کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا، جس میں ارکان سندھ اسمبلی شریک ہوئے۔

تمام اراکین سندھ اسمبلی نے ڈاکٹر فاروق ستار کی قیادت پر اعتماد کا اظہار کیا اور اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اراکین اسمبلی استعفے نہیں دیں گے اور ڈاکٹر فاروق ستار کی قیادت میں سیاسی جدوجہد جاری رکھیں گے۔

یاد رہے کہ رواں ہفتے 21 اگست کو متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے لندن سیکریٹریٹ کے کنوینئر ندیم نصرت نے متحدہ کے تنظیمی ڈھانچے اور تمام شعبہ جات کو تحلیل کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایم کیو ایم پاکستان کے رکن قومی و صوبائی اسمبلی اور سینیٹرز استعفیٰ دے کر دوبارہ الیکشن لڑیں اور متحدہ کے جو ارکان پارلیمنٹ استعفے نہیں دیتے پارٹی کے کارکنان اور ہمدرد ان سے تعلق ختم کردیں۔

مزید پڑھیں:الطاف حسین کے بغیر ایم کیو ایم کچھ نہیں: ندیم نصرت

سندھ اسمبلی میں متحدہ قائد کے خلاف منظور کی جانے والی قرار داد کے بعد لندن سے جاری اپنے بیان میں ندیم نصرت نے کہا کہ متحدہ کے بانی کے خلاف قرار داد پیش کرنا انتہائی شرمناک عمل ہے، ایم کیو ایم ایک ہی ہے اور ایک ہی رہے گی، رابطہ کمیٹی کے تمام شعبہ جات نئے سرے سے تشکیل دئیے جائیں گے اور ان فیصلوں کی توثیق متحدہ کے بانی نے کردی ہے۔

ندیم نصرت کا بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا تھا جب متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان نے اپنے ایک اہم اجلاس میں رابطہ کمیٹی کے کنوینر ندیم نصرت اور اراکین رابطہ کمیٹی واسع جلیل، مصطفیٰ عزیز آبادی اور قاسم علی رضا کو رابطہ کمیٹی سے خارج کردیا تھا۔

اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ 23 اگست کی پالیسی کے خلاف جانے والے کی رکنیت ختم کردی جائے گی اور ملکی سالمیت کے خلاف رجحانات رکھنے والے کارکن کو پارٹی سے نکال دیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں:'متحدہ کے بانی کے خلاف قرار داد پیش کرنا شرمناک عمل'

واضح رہے کہ بانی ایم کیو ایم الطاف حسین نے گذشتہ ماہ 22 اگست کو کراچی پریس کلب پر بھوک ہڑتالی کیمپ میں بیٹھے کارکنوں سے خطاب میں پاکستان مخالف نعرے لگوائے تھے، جس پر کارکنوں نے مشتعل ہوکر نجی نیوز چینل اے آر وائی نیوز کے دفتر پر حملہ کردیا تھا۔

یہاں پڑھیں: اے آر وائی کے دفتر پر حملہ، فائرنگ سے ایک شخص ہلاک

پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ہوائی فائرنگ کی اورآنسو گیس کا استعمال کیا، اس موقع پر فائرنگ سے ایک شخص ہلاک ہوا تھا۔

بعدازاں پریس کلب پر میڈیا سے گفتگو کے لیے آنے والے ایم کیو ایم رہنماؤں ڈاکٹر فاروق ستار اور خواجہ اظہار الحسن کو رینجرز نے گرفتار کرلیا تھا جبکہ ڈاکٹر عامر لیاقت کو ان کے دفتر سے گرفتار کیا گیا،ان رہنماؤں کو اگلے دن رہا کیا گیا۔

دوسری جانب ان واقعات کے بعد رینجرز اور پولیس نے شہر بھر میں کارروائیاں کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے مرکزی دفتر نائن زیرو سمیت متعدد سیکٹرز اور یونٹس بند کرنے کے ساتھ پارٹی ویب سائٹ کو بھی بند کردیا تھا۔

اس کے اگلے روز یعنی 23 اگست کو دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار نے پارٹی کے تمام فیصلے پاکستان میں کرنے کا اعلانکیا، بعدازاں پارٹی کی جانب سے اپنے بانی اور قائد سے قطع تعلقی کا بھی اعلان کردیا گیا اور ترمیم کرکے تحریک کے بانی الطاف حسین کا نام پارٹی کے آئین اور جھنڈے سے بھی نکال دیا گیا، اسی روز سے ڈاکٹر فاروق ستار نے متحدہ قومی موومنٹ کی سربراہی سنبھال لی تھی۔