امریکا میں پولیس گردی کےخلاف سیاہ فام سراپا احتجاج
امریکا کی ریاست شمالی کیرولائنا کے شہر شارلٹ میں ایک سیاہ فام شخص کی پولیس کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد وہاں کی سیاہ فام برادری بڑھتی ہوئی پولیس گردی اور نسلی امتیاز کے خلاف سراپا احتجاج ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق مظاہروں کا سلسلہ جمعرات کو دوسرے روز بھی جاری رہا اور صورتحال پر قابو پانے کے لیے گورنر پیٹ میک کوری نے ایمرجنسی نافذ کردی جبکہ نیشنل گارڈ ہائی وے پٹرول افسران کا ہدایات دیں کہ وہ مظاہرین کو قابو کرنے میں قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کی مدد کریں۔
پولیس کے خلاف ہونے والے مظاہرے میں اب تک ایک شخص ہلاک اور ایک شدید زخمی ہوچکا ہے تاہم پولیس کا کہنا ہے کہ انہوں نے مظاہرین پر فائرنگ نہیں کی بلکہ ہلاک ہونے والا شخص مظاہرین کی کی فائرنگ سے مارا گیا۔
یاد رہے کہ منگل 20 ستمبر کو پولیس اہلکار ایک مشتبہ شخص کو ڈھونڈ رہے تھے جو ایک اپارٹمنٹ کی پارکنگ میں چھپ گیا تھا۔
پولیس اہلکار وہاں پہنچے تو انہوں نے ایک سیاہ فام شخص 43 سالہ کیتھ لامونٹ اسکاٹ کو اپنی گاڑی سے ہاتھ میں پستول لیے اترتے ہوئے دیکھا۔ پولیس کے مطابق وہ شخص اہلکاروں کو دیکھ کر گھبراگیا اور واپس گاڑی میں بیٹھنے لگا، پولیس اہلکار اس کے نزدیک گئے اور اسے اسلحہ پھینک کر باہر آنے کا کہا لیکن وہ شخص اسلحہ کے ساتھ گاڑی سے باہر نکلا۔
پولیس کے مطابق اسکاٹ کے ہاتھ پر اسلحہ دیکھ کر افسران کو اپنی جان خطرے میں معلوم ہوئی اور ایک افسر برینٹلی ونسن نے گولی چلادی جو اسکاٹ کو لگی۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ جس پولیس افسر نے اسکاٹ پر گولی چلائی وہ خود بھی سیاہ فام تھا جبکہ مقتول شخص کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ جب پولیس آئی تو اسکاٹ اپنے بیٹے کی اسکول سے واپسی کا بس اسٹاپ پر انتظار کررہا تھا اور اس کے ہاتھ میں بندوق نہیں بلکہ کتاب تھی۔