پاکستانی پاسپورٹ کی تاریخ اور ارتقاء
پاکستانی پاسپورٹ شروع سے ہی ملک کے اندرونی تنازعات کا آئینہ دار رہا ہے۔ پاسپورٹ کی ظاہری شکل و صورت اور اس کے اندر شامل مواد نے ان چیزوں کو ظاہر کیا ہے کہ (یا یوں کہیں کہ اسے ایسا دکھانے کی خاطر بنایا جاتا رہا ہے) کہ جن چیزوں کی پاکستان سیاسی طور پر اور بطور ایک قوم حمایت کرتا ہے۔
یہ ملک اگست 1947 میں ایک انتہائی ہوشیار اور مسلم جدت پسند وکیل محمد علی جناح کی کوششوں سے وجود میں آیا۔ قائدِ اعظم محمد علی جناح کے مطابق یہ نئی مملکت ایک جدت پسند مسلم اکثریتی ریاست ہوگی جہاں 'مسلم کلچر' معاشرے پر غالب ہوگا، مگر ریاست کا دینی معاملات سے کوئی تعلق نہیں ہوگا۔ بانی پاکستان کے مطابق مذہب ہر شخص کا اپنا ذاتی معاملہ تھا۔
جناح پاکستان بننے کے صرف ایک سال بعد ہی وفات پا گئے۔ ان کی وفات کے بعد ملک میں مختلف حکومتوں، اور جدت پسند، آزاد خیال اور قدامت پسند دانشوروں کے درمیان ملک کے مقصدِ وجود اور اس کی نظریاتی بناوٹ کے سوال پر ایک کشمکش چلتی آ رہی ہے۔
اعتدال پسندوں اور لبرلز کے مطابق محمد علی جناح نے پاکستان کو ایک ایسے پروجیکٹ کے طور پر دیکھا تھا، جہاں اسلام کا ایک جدید، لچکدار اور تکثیریت پر مبنی چہرہ نظر آتا، جو پوری مسلم دنیا کے لیے مثال ہوتا۔
جبکہ دوسری جانب قدامت پسند اور مذہبی دانشور اس بات پر زور دیتے ہیں کہ پاکستان کو ایک مذہبی ریاست ہونا چاہیے تھا۔ ان کے مطابق ایسا اوپر سے قانون سازی کے ذریعے اور نیچے سے تبلیغ کے ذریعے ہونا تھا، جس سے امت مسلمہ کے لیے ایک 'منفرد’ اسلامی ریاست وجود میں آتی۔
یہ تنازع تب سے جاری ہے، اور جب جب ریاستی راہداریوں میں پہنچا ہے، اس نے شدت ہی اختیار کی ہے۔
ریاستی اقدامات لبرل/اعتدال پسند اور قدامت پسند بیانیے کے درمیان جھولتے رہے ہیں۔ اس تنازعے کی ارتقاء اور اس کا عکس پاکستانی پاسپورٹ میں آنے والی تبدیلیوں میں بھی دیکھا جا سکتا ہے۔