مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے حکومت غیر سنجیدہ، شیریں مزاری
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی سینئر رہنما شیریں مزاری کا کہنا ہے کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے پاکستانی حکومت کی غیر سنجیدگی کی وجہ سے آج دنیا ہماری بات سننے سے قاصر ہے۔
ڈان نیوز کے پروگرام 'نیوز آئی' میں گفتگو کرتے ہوئے شریں مزاری کا کہنا تھا کہ 'بدقسمتی سے کشمیر کے مسئلے پر ہماری کوئی خارجہ پالیسی ہی نہیں ہے'۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں امریکی صدر براک اوباما کی جانب سے مسئلہ کشمیر کا ذکر نہ کرنے پر بات کرتے ہوئے شیریں مزاری کا کہنا تھا پاکستان کا اس سلسلے میں امریکا سے امیدیں وابستہ کرنا بے بنیاد ہے، کیونکہ امریکا اور ہندوستان کے درمیان ایک بہت قریبی اسٹریٹیجک تعلقات ہیں اور خود صدر اوباما یہ کہہ چکے ہیں کہ وہ ہندوستان کو 2016 کے آخر تک نیوکلیئر سپلائر گروپ (این ایس جی) کی رکنیت دلوائیں گے۔
انھوں نے کہا کہ اگر پاکستان کو امید ہے کہ امریکا، کشمیر میں ہندوستانی فورسز کے مظالم اور وہاں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بات کرے گا تو اب ایسی توقعات نہیں لگانی چاہیں۔
شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس اور بھی بہت سے راستے ہیں، لیکن وہ سمجھتی ہیں کہ امریکا پر انحصار کرنے کی کوئی بنیاد نہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کی اہمیت میں کمی کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ہم ہر مرتبہ امریکا کے سامنے جھک جاتے ہیں تو وہ کیسے ہماری بات سنے گا۔
اس سوال پر کہ کیا وزیراعظم نواز شریف اقوام متحدہ میں اپنے خطاب کے ذریعے کشمیر کے مسئلے پر عالمی برادری کو کوئی پیغام دے پائیں گے؟پی ٹی آئی رہنما کا کہنا کہ وہ سمجھتی ہیں کہ نواز شریف صرف ہندوستان کے زیرانتظام کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر عالمی رہنماؤں کی توجہ مبذول کروائیں گے، لیکن یہ ایک سیاسی مسئلہ بھی ہے جس کو وزیراعظم کبھی یاد نہیں کرتے اور نہ کوئی مذمت سامنے آتی ہے، جو کہ بہت ضروری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اب وقت آگیا ہے کہ پاکستان کو اقوام متحدہ میں اس مسئلے کا حل بتانا چاہیے جو کہ موجود بھی ہیں۔
خیال رہے کہ وزیراعظم نواز شریف اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس میں شرکت کے لیے ان دنوں نیو یارک میں ہیں جہاں وہ بدھ 21 ستمبر کو اہم خطاب کریں گے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستان اقوام متحدہ میں عالمی برداری کی توجہ جموں و کشمیر میں گذشتہ 3 ماہ سے جاری ہندوستانی فورسز کے مظالم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی جانب مر کوز کروائے گا۔
اس حوالے سے خود وزیراعظم نواز شریف نے بھی اپنے دورہ نیو یارک کے دوران ایک خط کے ذریعے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے 5 مستقل رکن ممالک کے سربراہان پر زور دیا کہ وہ جموں و کشمیر میں ہندوستان کے مظالم کو رکوانے میں کردار ادا کریں۔
مزید پڑھیں: مسئلہ کشمیر:اقوام متحدہ کے مستقل ارکان سے کردارادا کرنےکا مطالبہ
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اجلاس ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب ایک جانب کشمیر میں ہندوستانی فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں سے حالات کشیدہ ہیں تو دوسری طرف حال ہی میں اوڑی سیکٹر میں انڈین فوجی کیمپ پر ہونے حملے اور اس کے بعد ہندوستان کے پاکستان پر دہشت گردی سے متعلق الزامات نے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کو خطرناک موڑ پر پہنچا دیا ہے۔
یاد رہے کہ دو روز قبل کشمیر کے ضلع بارا مولا کے اوڑی سیکٹر میں ہندوستانی فوج کے ہیڈ کوارٹر پر مسلح افراد کے حملے میں 18 فوجی ہلاک ہوئے تھے، جبکہ جوابی کارروائی میں 4 حملہ آوروں کو بھی مار دیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: کشمیر میں ہندوستانی فوجی مرکز پر حملہ، 17اہلکار ہلاک
ہندوستان کی جانب سے حملے کا الزام ایک بار پھر بغیر کسی ثبوت کے پاکستان پر لگاتے ہوئے کہا گیا کہ حملہ آوروں کا تعلق مبینہ طور پر کالعدم تنظیم جیش محمد سے تھا جو پاکستان سے داخل ہوئے۔
تاہم پاکستان نے بغیر کسی شواہد کے لگائے گئے ان الزامات کو سختی سے مسترد کردیا تھا۔