'ندیم نصرت کو عہدے سے ہٹانا اچھا اقدام'
کراچی: متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے ناراض رہنما سلیم شہزاد کا کہنا ہے کہ ندیم نصرت نے پارٹی کو بہت نقصان پہنچایا ہے اور ان سمیت دیگر عہدیداروں کو پارٹی سے نکالنے کا اعلان بہت اچھا اقدام ہے جو بہت پہلے ہوجانا چاہیے تھا۔
اے آر وائی نیوز کے پروگرام 'ایلون ہار' میں بات چیت کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے ناراض رہنما سلیم شہزاد نے 22 اگست کو اے آر وائی نیوز پر ہونے والے حملے کی مزمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ غلط ہوا ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا۔
ایم کیو ایم پاکستان کے چیف فاروق ستار کی جانب سے لندن میں مقیم ایم کیو ایم لندن سیکریٹریٹ سے تعلق رکھنے والے ندیم نصرت اور دیگر عہدیداروں کو پارٹی سے نکالنے کے اعلان پر سلیم شہزاد کا کہنا کہ یہ بہت اچھا فیصلہ ہے اور بہت پہلے ہوجانا چاہیے تھا، تاہم دیر آئے درست آئے۔
سلیم شہزاد کا دعویٰ تھا کہ ایک طویل عرصے پارٹی سے علیحدگی اختیار کرنے کے بعد 2013 میں ندیم نصرت کہیں سے نمودار ہوئے اور ڈپٹی کنوینئر بنے پھر سینئر کنوینئر اور بعد ازاں انھیں کنوینئر بنادیا گیا اور اسی دوران 22 اگست 2016 کا واقعہ ہوا۔
مزید پڑھیں: ندیم نصرت،واسع جلیل ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی سے خارج
انھوں نے کہا کہ ندیم نصرت کے دور میں ہی 2013 میں پارٹی کے مرکز نائن زیرو پر ایک واقعہ ہوا تھا جس کے بعد کچھ لوگ پارٹی چھوڑ کر دبئی چلے گئے اور پھر انھوں نے پاکستان سرزمین پارٹی بنائی، 'یہ وہی زمانہ تھا جب میں نے خود بھی پارٹی کو خیر باد کہا اور مجھے رابطہ کمیٹی سے ہٹا دیا گیا اس فیصلے کو میں نے قبول کیا'۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ فاروق ستار کی جانب سے لندن سیکریٹریٹ کے عہدیداروں کو ہٹانے کا اقدام بہت اچھا ہے اور وہ اس کی حمایت کرتے ہیں۔
پارٹی سے وہ کیونکہ نکالے گئے کہ سوال پر سلیم شہزاد کا کہنا تھا کہ انھیں خود بھی نہیں معلوم اور نہ ہی کوئی وجہ بتائی گئی تھی کہ انھیں کیوں نکالا جارہا ہے۔
سلیم شہزاد سے سوال پوچھا گیا کہ 22 اگست کے واقعے کے فوری بعد 23 اگست کو آپ کئی سالوں کے بعد دوبارہ منظر عام پر آئے اس کی کیا وجہ تھی جس کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میں نے 22 اگست کے روز ہی ٹوئٹ کیا تھا اور مختلف چینلز پر بھی واضح طور پر کہا تھا کہ 'پاکستان زندہ آباد ہے اور زندہ آباد رہے گا'۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ میں فاروق ستار کو قائد تو نہیں لیکن اپنا سربراہ مانتا ہوں اور ' ایم کیو ایم پاکستان کا حصہ ہوں'۔
پاکستان واپس آنے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر انھوں نے انکشاف کیا کہ انھیں گردوں کا کینسر تشخیص ہوا ہے اور اس وقت لندن میں ان کا علاج جاری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: الطاف حسین کے بغیر ایم کیو ایم کچھ نہیں: ندیم نصرت
ان کا کہنا تھا کہ انھیں ڈاکٹر عاصم حسین کے ساتھ ایک مقدمے میں نامزد کرکے اشتہاری قرار دیا گیا ہے جس کیلئے انھوں نے اپنے وکیل سے بات کی ہے اور جلد ضمانت قبل از گرفتاری حاصل کرنے کے بعد وہ پاکستان واپس آجائیں گے۔
مذکورہ مقدمے کو چھوٹا قرار دیتے ہوئے انھوں نے یہ بھی کہا کہ اگر انھیں ضمانت نہ بھی ملی تو وہ پاکستان آئیں گے اور گرفتاری کا سامنا بھی کریں گے۔
لوگوں کی جانب سے ایم کیو ایم پاکستان کو الطاف حسین سے علیحدہ کرنے کے معاملے کو ڈرامہ قرار دیئے جانے پر سلیم شہزاد کا کہنا تھا کہ ایسا نہیں ہے اور فاروق ستار کی جانب سے کیا جانے والا آج کا اعلان بہت سارے لوگوں کی غلط فہمیوں کو دور کرتا ہے اور اس سے لوگوں کا شک وشبہ ختم ہوجانا چاہیے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ فاروق ستار اس وقت اکیلے ہیں اور ان کے کاندھوں پر بہت بوجھ ہے انھیں کام کرنے کا موقع دیا جائے تو آج کے فیصلے کی طرح بہت سی چیزیں نئی سامنے آئیں گی۔
ایم کیو ایم کی جانب سے اہم فیصلوں کے حوالے سے سلیم شہزاد کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم میں ایک صاف اور شفاف قیادت سامنے آنی چاہیے، اس کے بعد ایم کیو ایم کے ذمہ داروں کی فہرست سامنے آئے، ایسے عناصر سے لاتعلقی کا اظہار کیا جائے جو غیر قانونی اور غیر آئینی سرگرمیوں میں ملوث ہیں ان کیلئے کسی بھی قسم کی گنجائش نہیں ہونی چاہیے، 'یہ اعلان کیا جائے کہ کسی بھی کرمنل کیلئے ایم کیو ایم میں کوئی گنجائش نہیں ہے، چاہے وہ بھتہ خور ہو، چائینا کٹنگ یا دیگر غیر قانونی سرگرمیوں میں شامل ہو'۔
مزید پڑھیں: اے آر وائی کے دفتر پر حملہ، فائرنگ سے ایک شخص ہلاک
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے سلیم شہزاد نے دعویٰ کیا کہ مشرف اور اس کے بعد پیپلز پارٹی کی حکومت میں رہنے کے بعد ایم کیو ایم کے بیشتر لوگ پیسے کے پیچھے لگ گئے اور پارٹی کا نظم و ضبط اور اخلاق کو پس پشت ڈال دیا۔
سلیم شہزاد نے کہا کہ 2001 میں واپس آنے کے بعد ڈاکٹر عمران فاروق اور میرا یہ ہی اختلاف تھا کہ ایم کیو ایم میں ایسے افراد شامل ہوگئے ہیں جو پیسے کی طرف بھاگ رہے ہیں۔
سلیم شہزاد نے اس موقع پر ایم کیو ایم کی لندن اور پاکستان میں موجود قیادت کو خبردار کیا کہ ان کے خلاف کسی قسم کا کوئی اقدام کرنے سے قبل یہ ضرور سوچ لیں کہ وہ نہ تو مقتول عظیم طارق ہیں اور نہ ہی مقتول ڈاکٹر عمران فاروق ہیں، 'میں سلیم شہزاد ہوں یہ یاد رکھیں'۔
الطاف حسین اور ڈاکٹر عمران فاروق کے درمیان اختلاف کی حوالے سے پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ عمران فاروق کو الطاف حسین سے کوئی شکایت نہیں تھی بلکہ ان کو ایم کیو ایم سے اس لیے شکایت تھی کہ وہ سمجھتے تھے کہ پارٹی میں ایسے لوگ شامل ہوگئے ہیں تنظیم کو نظم ضبط کو چھوڑ کے پیسہ کمانے میں لگ گئے ہیں۔