پاکستان

براہمداغ بگٹی کا ہندوستان میں سیاسی پناہ لینے کا فیصلہ

سوئٹزرلینڈ میں جلا وطن بلوچ رہنما نےکہا کہ وہ جلد ہندوستانی سفارتخانے سے رابطہ کرکے اس حوالے سے باضابطہ درخواست دیں گے۔

نئی دہلی: علیحدگی پسند بلوچستان ری پبلکن پارٹی کے رہنما براہمداغ بگٹی کا کہنا ہے کہ وہ جلد ہندوستان میں سیاسی پناہ کی درخواست دیں گے۔

ہندوستانی اخبار انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق براہمداغ بگٹی نے بتایا کہ ’ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہندوستان میں باضابطہ طور پر سیاسی پناہ کی درخواست دیں گے اور اس سلسلے میں جلد کام شروع کردیا جائے گا، ہم انڈین سفارتخانے جائیں گے اور قانونی طریقہ کار پر عمل کریں گے‘۔

براہمداغ بگٹی نے مزید کہا کہ ہم خیال بلوچ رہنماؤں نے فیصلہ کیا ہے کہ پاکستانی فوج کے جنرلز اور چین کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں فوجداری مقدمہ دائر کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: براہمداغ بگٹی کی سوئٹزرلینڈ میں پناہ کی درخواست مسترد

سوئٹزرلینڈ میں جلا وطنی کاٹنے والے بلوچ رہنما براہمداغ کا کہنا تھا کہ ’ہم بنگلہ دیش، ہندوستان اور افغانستان کی مدد سے چین کو عالمی عدالت انصاف میں لے جائیں گے‘۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ براہمداغ بگٹی نے ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے یوم آزادی کے خطاب میں بلوچستان کے معاملے کو اٹھانے پر ان کا شکریہ بھی ادا کیا تھا۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق اس سے قبل یہ اطلاعات تھی کہ ہندوستان جلا وطن بلوچ رہنماؤں کو سیاسی پناہ دینے پر غور کررہا ہے جبکہ بلوچ رہنماؤں کی جانب سے سیاسی پناہ کی درخواست دینے کا فیصلہ جنیوا میں بلوچستان ری پبلکن پارٹی کے ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس میں ہوا۔

واضح رہے کہ انڈیا نے آخری بار 1959 میں دلائی لامہ کو سیاسی پناہ دی تھی۔

اس حوالے سے ہندوستانی حکومت کا کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا کہ کیا ہندوستان براہمداغ بگٹی کو پناہ دینے کے لیے تیار ہے یا نہیں اور اخبار نے یہ بھی واضح نہیں کیا کہ براہمداغ بگٹی نے کہاں اور کس سے یہ باتیں کیں۔

یاد رہے کہ براہمداغ بگٹی یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ جب پاک فوج نے 2006 میں کوئٹہ کے قریب کوہلو کے مقام پر حملہ کیا تو وہ بھی وہاں موجود تھے تاہم وہ بچنے میں کامیاب ہوگئے تھے لیکن ان کے دادا نواب اکبر خان بگٹی اس حملے میں ہلاک ہوگئے تھے۔

یہ خبر 20 ستمبر 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی