دنیا

شامی فوج کا جنگ بندی ختم کرنے کا اعلان

شامی فورسز نے عسکریت پسندوں پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کا الزام لگاتے ہوئے حلب میں بمباری شروع کردی۔

دمشق: شامی فوج نے عسکریت پسندوں پر معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام لگاتے ہوئے روس اور امریکا کے تحت ہونے والے جنگ بندی معاہدے کو ختم کرنے کا اعلان کردیا ہے، جس کے بعد ملک کے دوسرے بڑے اور اہم شہر حلب میں شدید بمباری کی گئی ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ثناء نیوز ایجنسی کے حوالے سے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ شامی فوج کے مطابق گذشتہ ہفتے کی جانے والی جنگ بندی کو ختم کردیا گیا ہے، عسکریت پسندوں پر الزامات لگاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'انھوں نے معاہدے کی ایک شق پر بھی عمل درآمد نہیں کیا'۔

شامی فوج کے جاری بیان میں کہا گیا کہ 'روس کی حمایت سے 12 ستمبر 2016 کو شام 7 بجے ہونے والی جنگ بندی معاہدے کے اختتام کا اعلان کردیا گیا'۔

یہ بھی پڑھیں: ترک طیاروں کی شام میں بمباری، 20 شہری ہلاک

مذکورہ اعلان کے کچھ ہی دیر بعد شامی فضائیہ نے ملک کے دوسرے بڑے اور اہم شہر حلب پر بمباری کا آغاز کردیا، تاہم اب تک کسی جانی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے۔

شام میں انسانی حقوق کیلئے کام کرنے والے برطانوی مانیٹرنگ ادارے کے مطابق حلب میں شدید بمباری کی گئی ہے۔

خیال رہے کہ عالمی طاقتوں کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کا مقصد ملک میں گذشتہ 5 سال سے جاری خانہ جنگی کے حل کیلئے اقدامات کرنا تھا، جس میں اب تک 3 لاکھ سے زائد شامی ہلاک اور لاکھوں بے گھر ہوچکے ہیں۔

تاہم چند روز کے امن کے بعد متعدد جنگی محازوں پر لڑائی کا دوبارہ آغاز ہوگیا اور گذشتہ ہفتے کے اختتام پر شامی فوج پر امریکی فضائی حملے کے بعد حلب میں فضائی کارروائیوں شروع کردی گئیں۔

مزید پڑھیں: شام:امریکی اتحاد کی بمباری میں 62 فوجی ہلاک

شامی فورسز پر امریکی فضائی حملے پر کسی بھی قسم کا تبصرہ کیے بغیر بیان میں کہا گیا ہے کہ 'مذکورہ جنگ بندی معاہدہ ملک میں جاری خون ریزی کو روکنے کا درست راستہ تھا تاہم مسلح عسکریت پسندوں نے اس کی خلاف ورزی کی ہے'۔

واضح رہے کہ گذشتہ ہفتے ہونے والے جنگ بندی معاہدے کے مطابق ملک میں جنگ بندی کے دوران عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی کیلئے امریکی فوج اور روسی فورسز کا مشترکہ سیل قائم کیا جانا تھا۔

یاد رہے کہ شام میں 2011 سے متعدد گروپ بشار السد کی حکومت کے خلاف مسلح کارروائیوں میں مصروف ہیں جس کے نتیجے میں ایران اور بشار السد کے درمیان ایک معاہدے کی وجہ سے پاسداران انقلاب نے شامی فورسز کی مدد کیلئے مذکورہ جنگ میں شمولیت اختیار کی۔

جبکہ مذکورہ خانہ جنگی میں روس بھی شامی فورسز کو مدد فراہم کررہا ہے تاہم شامی حکومت اور ان کے اتحادیوں کا دعویٰ ہے کہ امریکا اور ترکی مذکورہ عسکریت پسندوں کو براہ راست ہر قسم کی مدد جبکہ سعودیہ سمیت دیگر خلیجی ممالک ان کی حمایت کررہے ہیں۔

یہ بھی یاد رہے کہ ترکی کی فورسز شام میں موجود کرد عسکریت پسندوں اور داعش کے خلاف فضائی کارروائیاں کررہی ہے ادھر امریکا اور ان اتحادی بھی داعش اور دیگر عسکریت پسندوں کے خلاف جنگ میں شریک ہے تاہم کرد عسکریت پسند ان کا ہدف نہیں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: عالمی طاقتوں کا شام میں جنگ بندی پر اتفاق

ادھر شام میں کرد عسکریت پسند علیحدہ کرد ریاست کے قیام کیلئے مسلح کارروائیاں کررہے ہیں، وہ داعش اور دیگر عسکریت پسندوں کے خلاف جنگ میں شریک ہیں تاہم شامی فورسز کے خلاف براہ راست لڑائی میں شامل نہیں۔

شام میں گذشتہ 5 سال سے جاری خانہ جنگی میں اب تک 3 لاکھ سے زائد افراد کے ہلاک ہونے کا دعویٰ کیا جاچکا ہے جبکہ لاکھوں افراد بے گھر اور قریبی ممالک میں نقل مکانی کرنے اور کیمپوں میں بے سرو سامانی کی حالت میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

اقوام متحدہ کے تحت کام کرنے والی این جی اوز کا کہنا ہے کہ 5 سال سے جاری جنگ کی وجہ سے شامی شہریوں کو خوراک اور ادویات کی کمی کا سامنا ہے جبکہ یہاں ضروریات زندگی کی دیگر اشیاء بھی تقریبا ناپید ہوگئی ہیں۔