پاکستان

'ہندوستانی فوجی کیمپ حملہ سوچا سمجھا منصوبہ‘

اس حملے کا مقصد اقوامِ متحدہ میں مسئلہ کشمیر پر ہونے والی بات چیت کو متاثر کرنا ہے،دفاعی تجزیہ کار محمود شاہ

اسلام آباد: سابق سیکریٹری فاٹا اور دفاعی تجریہ کار بریگیڈیئر ریٹائرڈ محمود شاہ نے جموں و کشمیر میں اوڑی فوجی کیمپ پر حملے اور اس کے بعد ہندوستانی الزامات کو پاکستان کے خلاف ایک 'سوچی سمجھی' سازش قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد اقوامِ متحدہ میں مسئلہ کشمیر پر ہونے والی بات چیت کو متاثر کرنا ہے۔

ڈان نیوز کے پروگرام 'دوسرا رُخ' میں گفتگو کرتے ہوئے بریگیڈیئر محمود شاہ کا کہنا تھا کہ 'اس حملے کے لیے ایک خاص وقت کا انتخاب کیا گیا، کیونکہ 2 روز بعد پاکستان اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں کشمیر میں ہندوستانی فوج کے مظالم اور وہاں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بات کرنے جارہا ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ حالیہ واقعے کو اس انداز سے بھی سوچا سمجھا منصوبہ کہا جاسکتا ہے کہ ہندوستان کے وزیرِ داخلہ راج ناتھ سنگھ کو 17 ستمبر کو روس جانا تھا، لیکن انھوں نے اپنے دورے کو ملتوی کیا اور جیسے ہی اوڑی بیس کیمپ پر حملہ ہوا تو فوراً پاکستان پر الزام لگا دیا گیا۔

انھوں نے کہا کہ اسی طرح ماضی میں بھی ہندوستان کی جانب سے اس طرح کی کوششیں کی جاچکی ہیں جس کی ایک تازہ مثال گذشتہ ماہ یومِ آزادی پر ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی کا بلوچستان سے متعلق بیان تھا۔

اس سوال پر کہ ایک جانب ہندوستان پاکستان پر الزامات عائد کررہا ہے، تو دوسری طرف پاکستان کا یہ کہنا کہ ہندوستان اُس کے ملک میں دہشت گردی کروا رہا ہے تو پھر حالات اب کیا نیا رُخ اختیار کرسکتے ہیں؟ محمود شاہ کا کہنا تھا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ دونوں ملک تصادم کی طرف نہیں جائیں گے، کیونکہ پاکستان ماضی سے کافی سابق سیکھ چکا ہے۔

ان کا کہنا تھاکہ کشمیر ایک سیاسی مسئلہ ہے جس کو عالمی سطح پر اُٹھانا چاہیے جیسا کہ پاکستان کررہا ہے۔

انھوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ہندوستان، افغان حکومت کو بھی پاکستان کے خلاف بیان دینے کی رقم دیتا ہے اور یہ واقعہ بھی اُس وقت ہوا جب حال ہی میں افغان صدر اشرف غنی ہندوستان کے دورے پر تھے۔

خیال رہے کہ گذشتہ روز ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر کے ضلع بارہ مولہ کے قصبے اوڑی میں قائم ہندوستانی فوجی مرکز پر مسلح افراد کے نتیجے میں 17 فوجی اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔

مزید پڑھیں: کشمیر میں ہندوستانی فوجی مرکز پر حملہ، 17اہلکار ہلاک

اس واقعے کے فوری بعد ہندوستان نے حملے کی ذمہ داری پاکستان پر ڈالتے ہوئے ہرزہ سرائی شروع کردی۔

ہندوستانی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے حملے کے بعد پاکستان پر الزامات عائد کرنے کے لیے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ کا سہارا لیا۔

راج ناتھ سنگھ نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں لکھا کہ ’پاکستان ایک دہشت گرد ریاست ہے اسے پہچانا جانا چاہیے اور تنہا کردینا چاہیے‘۔

یہ بھی پڑھیں: ہندوستان کا پاکستان پر دہشت گرد ریاست ہونے کا الزام

دوسری طرف پاکستان نے ہندوستان کی جانب سے اوڑی حملے میں ملوث ہونے کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے انہیں سختی سے مسترد کردیا۔

یہاں پڑھیں: کشمیر حملہ: 'پاکستان پر تحقیقات کے بغیر الزام لگایا گیا'

پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا نے ڈان نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان نے اوڑی حملے کا الزام بغیر تحقیقات کے پاکستان پر لگایا۔

یاد رہے کہ 8 جولائی کو حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان وانی کی ہلاکت کے بعد سے کشمیر میں حالات کشیدہ ہیں اور اس دوران جھڑپوں اور ہندوستانی پولیس کی فائرنگ سے 100 کے قریب کشمیری ہلاک اور 10 ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔

کشمیر کی موجودہ صورتحال پر پاکستان نے کئی بار ہندوستان کو مذاکرات کی دعوت دی لیکن اس نے ہر بار یہ کہہ کر پیشکش مسترد کردی کہ وہ صرف سرحد پار سے ہونے والی دہشت گردی پر بات چیت کرے گا۔