اسلام آباد: پاکستان کی اعلیٰ عدالت یہ جان کر حیرت زدہ رہ گئ جب بدھ کے روز اٹارنی جنرل منیر اے ملک نے بتایا کہ سابقہ حکومت نے عدلیہ کے علم میں لائے بغیر سوئس حکام کو دوسرا خط تحریر کیا تھا جس میں صدر زرداری کے خلاف مقدمات نظر انداز کرنے کی درخواست کی گئی تھی ۔
مجاز عدالت میں این آر او کیس کے اطلاق کے کی سماعت کے دورن ، اٹارنی جنرل نے بنچ کو بتایا کہ سابق سیکریٹری قانون، یاسمین عباسی نے بائیس نومبر 2012 کو سوئس حکام کو دوبارہ ایک خط روانہ کیا تھا۔ اس خط میں کہا گیا تھا کہ حکومتِ پاکستان ، صدر آصف علی زرداری کیخلاف کیس میں دلچسپی نہیں رکھتی اور ان پر زور دیا دیا گیا کہ ان مقدمات کو بند کردیا جائے ۔
واضح رہے کہ سوئس حکام کو پانچ نومبر 2012 کو پہلا خط لکھا گیا تھا جس کے ڈرافٹ کو مجاز عدالت نے دیکھا اور منظور کیا تھا۔
اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ اس سال چار فروری کو سوئس اداروں کی جانب سے یہ مقدمات بند کردیئے گئے تھے۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے دوسرے خط لکھنے اور بھیجنے کی چھان بین کے احکامات جاری کئے، جس کی وجہ سے ان کے مطابق پہلا خط بے اثر ہوکر رہ گیا۔
اس پر اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ وزیرِ اعظم نواز شریف نے اس واقعے کی انکوائری کے احکامات جاری کردیئے ہیں۔