5 عام عادتیں جو بینائی کے لیے تباہ کن
جب تک آنکھوں میں درد اور بینائی دھندلانے نہ لگے، اس بات کے امکانات زیادہ ہیں کہ آپ اس پر توجہ نہیں دیں گے۔
مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ چند عام عادتیں آنکھوں کی تکلیف اور بینائی کی کمزوری کا باعث بنتی ہیں ؟
لیٹ کر پڑھنا
اگر آپ سیدھا لیٹ کر کتاب کھولے بیٹھے ہیں تو آنکھوں کو الفاظ پڑھنے کے لیے بہت زیادہ سخت محنت کرنا پڑتی ہے، جس کا نتیجہ پہلے درد اور بعد ازاں بینائی کی کمزوری کی شکل میں نکلتا ہے، اس سے بچنے کے لیے زیادہ روشن کمرے میں کتاب کو گود میں رکھ کر بیٹھ کر پڑھنا زیادہ بہتر ہے۔ اگر مطالعے کے دوران آنکھوں میں درد ہوتا ہے تو ڈاکٹر سے رجوع کیا جانا چاہئے۔
اسمارٹ فونز کی اسکرین کو زیادہ گھورنا
جیب میں موجود یہ چھوٹا سا کمپیوٹر ہمیں دوستوں سے جوڑنے میں مدد دیتا ہے اور بیشتر کام آسان بنا دیتا ہے مگر یہ ہماری آنکھوں کے لیے بہت زیادہ تباہ کن ڈیوائس ہے، اس کی چھوٹی اسکرین کا مطلب چھوٹا ٹیکسٹ ہوتا ہے، جو آنکھوں کو دیکھنے اور پڑھنے کے لیے دباﺅ کا شکار بنا دیتا ہے، اس کے نتیجے میں جوانی میں ہی چشمہ لگنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
بہت زیادہ دورانیے تک کمپیوٹرز کا استعمال
اگر آپ کا دفتر میں زیادہ تر وقت کمپیوٹر کے سامنے گزرتا ہے تو بینائی کی کمزوری کوئی حیرت انگیز بات نہیں، کیونکہ اس ڈیوائس کا استعمال آنکھوں کا تناﺅ بڑھاتا ہے جو بینائی کی کمزوری کے علاوہ آنکھوں کے دیگر مسائل کا باعث بی بن سکتا ہے، طبی ماہرین کے مطابق اس کی وجہ بہت زیادہ وقت تک اسکرینز کو گھورنا نہیں بلکہ مانیٹر کا اینگل بھی ہوتا ہے جبکہ کام سے وقفہ نہ لینا بھی نقصان دہ ثابت ہوتا ہے۔
پانی کم پینا
ہماری آنکھیں پانی سے محبت کرتی ہیں اور یہ صحت مند آنکھوں کے لیے بہت ضروری جز ہے، جب آپ پانی کم پیتے ہیں تو جسم ڈی ہائیڈریشن کا شکار ہوتا ہے اور آنکھیں سب سے زیادہ تماثر ہوتی ہیں، ایک تحقیق کے مطابق پانی آنسوﺅں کے ذریعے آنکھوں کو نمی فراہم کرتا ہے، اس کی شدید ترین کمی کی پہلی علامات میں سے ایک آنسو خشک ہوجانا ہے، آنکھوں کی خشکی اور مسلز کی کمزوری کا باعث بنتا ہے۔
سن گلاسز سے دوری
بہت زیادہ روشن دن صرف جلد کو نہیں آنکھوں کو بھی نقصان پہنچا سکتا ہے، طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ سن گلاسز کا استعمال نقصان دہ الٹرا وائلٹ شعاعوں سے آنکھوں کو تحفظ دیتا ہے، اس طرح کو زیادہ روشنی کے باعث آنکھوں کو سکیڑنا نہیں پڑتا جو آنکھوں کے مسلز کے لیے تباہ کن ثابت ہوتا ہے۔
نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔