ایم کیو ایم کا کھالیں جمع نہ کرنے کا اعلان
کراچی: متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) نے رواں سال عید الضحیٰ پر قربانی کی کھالیں جمع نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
ایم کیو ایم کے سربراہ فاروق ستار نے الزام لگایا ہے کہ کہ ہم محنت سے کھالیں جمع کرتے ہیں اور ایک ادارہ آکر لے جاتا ہے، عید پر ایم کیو ایم قربانی کی کھالیں جمع نہیں کرے گی۔
کراچی میں ایم کیو ایم کے مرکزی دفتر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے فاروق ستار کا کہنا تھا کہ متحدہ قومی موومنٹ کے رضا کاروں پر ایک بڑا الزام کھالیں چھینے کا لگایا جاتا ہے، رضاکاروں کی چھان بین بھی کر رہے ہیں۔
فاروق ستار نے مزید کہا کہ ہماری فلاحی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہیں، گزشتہ عید پر زکوٰۃ اور فطرہ بھی جمع نہیں کرنے دیا گیا۔
یاد رہے کہ گزشتہ سال رینجرز نے عید الضحیٰ کے تین دنوں میں کھالیں جمع کرنے کے سرکاری قواعد و ضوابط کی خلاف ورزیوں پر356 افراد کو گرفتارکرتے ہوئے 18 ہزار سے زائد کھالیں قبضہ میں لی تھیں، رینجرز کا کہنا تھا کہ جن تنظیموں کی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر کھالیں ضبط کی گئیں، ان میں متحدہ قومی موومنٹ، جماعت اسلامی، سنی تحریک، جماعت الدعوۃ، اہل سنت والجماعت اور دعوت اسلامی شامل ہیں۔
پریس کانفرنس میں فاروق ستار نے مزید کہا کہ فلاحی ذمہ داری اور سرگرمیاں خدا کے سپرد کر رہے ہیں، متحدہ قومی موومنٹ اور خدمت خلق فاؤنڈیشن (کے کے ایف) کو نئے سرے سے منظم کر رہے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ خدمت خلق فاونڈیشن نے پاکستان سمیت دیگر ممالک میں خدمت کی ہے، ہم دوسرے اداروں کو فلاحی کاموں کے لیے کھلا راستہ دے رہے ہیں۔
یاد رہے کہ گذشتہ ماہ 22 اگست کو ریڈ زون کے قریب قائم کراچی پریس کلب (کے پی سی) کے باہر ایم کیو ایم کے بھوک ہڑتالی کیمپ میں بیٹھے کارکنوں سے متحدہ قومی موومنٹ کے بانی الطاف حسین نے ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے پاکستان مخالف نعرے لگوائے تھے جبکہ کارکنوں کو میڈیا کے دفاتر پر حملوں کے لیے اشتعال دلایا تھا۔
یہ بھی پڑھیں : الطاف حسین نے کیا کہا. . .
پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ہوائی فائرنگ کی اورآنسو گیس کا استعمال کیا، اس موقع پر فائرنگ سے ایک شخص ہلاک ہوا تھا۔
اسی روز الطاف حسین نے امریکا میں بھی کارکنان سے خطاب کیا تھا، جس کی آڈیو کلپ انٹرنیٹ پر سامنے آئی جس میں الطاف حسین نے کہا کہ 'امریکا، اسرائیل ساتھ دے تو داعش، القاعدہ اور طالبان پیدا کرنے والی آئی ایس آئی اور پاکستانی فوج سے خود لڑنے کے لیے جاؤں گا'۔
ان واقعات کے بعد رینجرز اور پولیس نے شہر بھر میں کارروائیاں کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے مرکزی دفتر نائن زیرو سمیت متعدد سیکٹرز اور یونٹس بند کر کے بیشتر رہنماؤں اورکارکنوں کو گرفتارکرلیا تھا۔
بعد ازاں انتظامیہ نے کراچی، حیدرآباد اور دیگر شہروں میں موجود متحدہ قومی موومنٹ کے غیر قانونی دفاتر کو مسمارکرنے کا آغازکیا جو تاحال جاری ہے، رپورٹس کے مطابق اب تک متحدہ کے درجنوں دفاتر مسمار کیے جاچکے ہیں۔
دوسری جانب ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے پارٹی کی جانب سے اپنے بانی اور قائد سے قطع تعلق اور پارٹی کے تمام فیصلے پاکستان میں کرنے کا اعلان کیا جبکہ ترمیم کرکے تحریک کے بانی الطاف حسین کا نام پارٹی کے آئین اور جھنڈے سے بھی نکال دیا گیا، اسی روز سے ڈاکٹر فاروق ستار متحدہ قومی موومنٹ کی سربراہی سنبھال لی تھی۔
مزید پڑھیں : الطاف حسین کے خلاف کارروائی کیلئے برطانیہ کو ریفرنس
الطاف حسین کے پاکستان مخالف بیان پر حکومت متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے بانی کے خلاف کارروائی کے لیے ریفرنس برطانیہ بھیج چکی ہے۔
وزارت داخلہ کے ترجمان کے مطابق ریفرنس میں برطانیہ سے عوام کو تشدد پر اکسانے اور بدامنی پھیلانے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
ایم کیو ایم کے بانی الطاف حسین کے خلاف قومی اسمبلی میں بھی متفقہ قرارداد منظور ہو چکی ہے، ایوان میں متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے بھی اس قرار داد کی حمایت کی گئی تھی.
واضح رہے کہ دو روز پہلے کراچی میں سندھ اسمبلی کے حلقہ پی ایس 127 میں ہونے والے ضمنی انتخاب میں متحدہ قومی موومنٹ کو شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا جبکہ یہ نشست ایم کیو ایم چھوڑ کر پاک سرزمین پارٹی(پی ایس پی) میں شامل ہونے والے اشفاق منگی کے استعفے سے خالی ہوئی تھی، ضمنی انتخاب میں پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) نے کامیابی حاصل کی، اس انتخاب میں شکست کے بعد فاروق ستار پر تنقید کی جا رہی ہے کہ وہ ایم کیو ایم کا کنٹرول کو مکمل طور پر حاصل نہیں کر سکے ہیں۔
خیال رہے کہ 5 روز قبل کراچی میں نامعلوم افراد نے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے بانی الطاف حسین کے حق میں سندھ ہائی کورٹ کے باہر دھمکی آمیز بینرز لگائے گئے تھے، جن پر ’’جو قائدِ تحریک کا غدار ہے، وہ موت کا حق دار ہے‘’ تحریر تھا، تاہم ایم کیو ایم لندن سیکریٹریٹ سے تعلق رکھنے والے متحدہ رہنما ندیم نصرت نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا تھا کہ ایم کیو ایم کا مذکورہ بینرز سے کوئی تعلق نہیں۔
اس کے دو روز بعد پھر 'نامعلوم افراد' کی جانب سے شہر میں بینرز آویزاں کیے گئے، جن میں ملک سے غداری کی سزا موت قرار دی گئی تھی، مرکزی شاہراہوں پر پینافلیکس بینر پر لال روشنائی سے ’’جوملک کا غدار ہے، وہ موت کا حقدار ہے‘‘ تحریر تھا، جبکہ ان کے آخر میں ’اہلیان کراچی‘ اور ’اہلیان پاکستان‘ پرنٹ تھا۔
گزشتہ روز شہر میں ایک بار پھر مختلف علاقوں میں چاکنگ کی گئی تھی، دیواروں پر بھی تحریر کیا گیا تھاکہ اردو بولنے والا وزیراعلی کیوں نہیں بن سکتا؟ جبکہ مہاجر وزیراعلی کب بنے گا؟ جبکہ یہ مطالبہ کیا گیا تھا کہ پورے پاکستان میں رینجرز آپریشن شروع کیا جائے، چاکنگ کی اطلاع ملنے پر پولیس ان مقامات پر پہنچ گئی جبکہ کچھ دیواریں سے نعروں کو صاف کردیا گیا۔