شمالی کوریا کا پانچویں کامیاب جوہری تجربے کا اعلان
سیئول: شمالی کوریا نے پانچویں اور اب تک کے 'سب سے بڑے' کامیاب جوہری تجربے کا اعلان کردیا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق شمالی کوریا کے سرکاری ٹی وی پر اعلان کیا گیا 'ہمارے جوہری سائنسدانوں نے ملک کے شمال میں واقع نیوکلیئر ٹیسٹ سائٹ پر جوہری تجربہ کیا'۔
مزید کہا گیا کہ 'ہماری پارٹی جوہری سائنسدانوں کو کامیاب ایٹمی دھماکا کرنے پر مبارکباد دیتی ہے'۔
اس سے قبل جنوبی کوریا کی صدر پارک گیئون ہی نے دعویٰ کیا تھا کہ شمالی کوریا نے پانچواں اور اب تک کا سب سے بڑا ایٹمی دھماکا کیا ہے۔
جنوبی کورین صدر نے اسے 'تباہی' کا ایک اقدام قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی تھی اور کہا تھا کہ اس سے شمالی کوریا دنیا میں مزید تنہا ہوجائے گا، جسے اپنے جوہری پیغام اور بیلسٹک میزائل تجربوں کی وجہ سے پہلے ہی عالمی تنقید اور اقوام متحدہ کی جانب سے پابندیوں کا سامنا ہے۔
مزید پڑھیں : شمالی کوریا پر امریکا کی نئی سخت ترین پابندیاں
جنوبی کوریا کی صدر پارک نے شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کے اقدامات کی شدید مذمت کی، جنھوں نے رواں برس جنوری میں متعدد بیلسٹک اور نیوکلیئر تجربات کیے تھے۔
صدر پارک نے وارننگ دیتے ہوئے کہا تھا، 'کم جونگ ان اپنے دور اقتدار میں صرف اس ملک کو پابندیاں اور تنہائی دیں گے اور اس طرح کے اشتعال انگیز اقدامات خود اپنے آپ کو تباہ کرنے کے مترادف ہیں'۔
انھوں نے کہا کہ 'ہم تمام اقدامات کے ذریعے شمالی کوریا پر دباؤ برقرار رکھنے کی کوشش کریں گے، جن میں عالمی برادری اور اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کے تعاون سے شمالی کوریا پر سخت پابندیاں عائد کرنا بھی شامل ہے'۔
'ایٹمی دھماکے کے بعد زلزلہ'
جنوبی کوریا کے ماہرین کے مطابق ایٹمی دھماکے کے بعد شمالی کوریا کے پونگی ری نیوکلیئر ٹیسٹ سائٹ کے قریب 5.3 شدت کا زلزلہ آیا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل 2013 میں شمالی کوریا نے تیسرا ایٹمی دھماکا کیا تھا، جسے اب تک کا سب سے زیادہ طاقت ور دھماکا قرار دیا جارہا تھا۔
علاقائی ارضیاتی نگرانی ایجنسیوں نے اس تجربے کے بعد بھی 4.9 اور 5.1 کے درمیان شدت کا زلزلہ ریکارڈ کیا تھا جس کا مرکز شمالی پونگی ری جوہری سائٹ تھا۔
یہ بھی پڑھیں : 'اقوام متحدہ شمالی کوریا پر معاشی پابندیاں ختم کرے'
جنوبی کوریا کی میٹرولوجیکل ایجنسی کے کم نیم ووک کا کہنا تھا، 'شمالی کوریا کی جانب سے کیا گیا 10 کلوٹون کا تیسرا دھماکا، چوتھے ایٹمی دھماکے کے مقابلے میں دگنا تھا جبکہ یہ جاپانی شہر ہیروشیما پر گرائے گئے 15 کلوٹون کے بم سے کم تھا'۔
'شمالی کوریا کا ایٹمی دھماکا جاپان کے لیے ناقابل قبول'
شمالی کوریا کے پانچویں ایٹمی دھماکے کی خبر سامنے آنے کے بعد جاپانی وزیراعظم شنزو ایب نے اسے قطعی طور پر 'ناقابل قبول' قرار دیا۔
جاپانی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ 'شمالی کوریا کی جوہری پیش رفت جاپان کے لیے سنگین خطرہ بنتی جارہی ہے اور اس سے خطے کے امن و استحکام کو بھی نقصان پہنچا ہے'۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ 'جاپان شمالی کوریا سے شدید احتجاج کرتا ہے اور اس عمل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے'۔
یاد رہے کہ اس سے قبل رواں برس جنوری میں شمالی کوریا نے ہائیڈروجن بم کے پہلے کامیاب تجربے کا دعویٰ کیا تھا۔
مزید پڑھیں:شمالی کوریا کا ہائیڈروجن بم تجربے کا دعویٰ
ہائیڈروجن بم کے تجربے کے بعد شمالی کوریا کے حکام کا کہنا تھا کہ وہ امریکا کی سفاکانہ پالیسیوں سے بچنے کے لیے اپنے جوہری پروگرام کو مزید طاقتور بنانے کا عمل جاری رکھیں گے۔
شمالی کوریا کی سرکاری نیوز ایجنسی کے ذریعے حکومتی بیان میں کہا گیا کہ جب تک امریکا اپنے جارحانہ موقف سے باز نہیں آتا، شمالی کوریا اپنے جوہری پروگرام سے دست بردار نہیں ہوگا۔
اس تجربے کے بعد شمالی کوریا کو عالمی برادری بالخصوص امریکا کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور عالمی سطح پر اس کے تعلقات مزید خراب ہوگئے تھے۔