پاکستان

سی پیک:اربوں روپے کے کول پاور منصوبے کا لائسنس منسوخ

چینی کمپنی کی جانب سے 60 ارب روپے کی لاگت سے جہلم میں لگائے جانے والے کول پاور منصوبے کا جنریشن لائسنس منسوخ کردیا،نیپرا
|

اسلام آباد: نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے چینی کمپنی کی جانب سے 60 ارب روپے کی لاگت سے جہلم میں لگائے جانے والے کول پاور منصوبے کا جنریشن لائسنس منسوخ کردیا۔

سی میک کی جانب سے نیپرا کو دی گئی درخواست

نیپرا حکام کے مطابق اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت 60 ارب روپے کی لاگت سے جہلم سالٹ رینج میں لگنے والے کول پاور منصوبے کا جنریشن لائسنس منسوخ کردیا گیا ہے۔

نیپرا نے چینی کمپنی ’چائنہ مشینری انجینئرنگ کارپوریشن (سی میک)‘ کی درخواست پر اسے جنریشن لائسنس جاری کیا تھا، کمپنی کی رضامندی سے منصوبے سے پیدا ہونے والی بجلی کا ٹیرف ساڑھے 8 روپے فی یونٹ منظور کیا تھا، جبکہ یہ کول پاور منصوبہ دسمبر 2017 میں مکمل ہونا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: اقتصادی راہداری کے مغربی روٹ کا سنگ بنیاد

تاہم اب کمپنی کا نیپرا میں درخواست دائر کرتے ہوئے کہنا تھا کہ جہلم سالٹ رینج میں 330 میگاواٹ بجلی کا منصوبہ ناقابل عمل ہے۔

سی میک کے مطابق نیپرا کا ٹیرف بینکوں کو قبول نہیں، کوئلہ غیر معیاری ہے، جبکہ پنڈ دادن خان میں کوئلے کی ترسیل کے لیے ریلوے کا انفرااسٹرکچر بھی موجود نہیں، لہٰذا کمپنی کا جنریشن لائسنس منسوخ کردیا جائے۔

نیپرا حکام کے مطابق لائسنس منسوخ ہونے کے بعد کول پاور منصوبہ عملی طور پر ختم ہوگیا ہے۔

مزید پڑھیں: 'پاک چین اقتصادی راہداری خطے کی تبدیلی میں معاون ہوگی'

دوسری جانب سندھ اور بلوچستان میں لگنے والے کول پاور منصوبے بھی مشکلات سے دوچار ہیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ سندھ اور بلوچستان میں 4 ہزار میگاواٹ کے منصوبے بند ہونے کا خدشہ ہے۔

پاکستانی حکومت کی جانب سے چینی کمپنیوں کو یہ منصوبے دسمبر 2017 تا جون 2018 تک مکمل کرنے کی ہدایت کی گئی تھی، لیکن چینی کمپنیاں ان منصوبوں کو مکمل کرنے کی گارنٹی دینے پر تیار نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: 46 ارب ڈالر: پاکستان فائدہ کیسے اٹھائے؟

یاد رہے کہ چین کے صدر شی جن پنگ کے اپریل 2015 میں دورہ پاکستان کے دوران دونوں ملکوں کے درمیان 46 ارب ڈالرز کے متعدد معاہدوں اور یاداشتوں پر دستخط ہوئے۔

چینی صدر نے پاکستان کے ٹوٹ پھوٹ کے شکار انفرااسٹرکچر میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا، جس میں سے 37 ارب ڈالر توانائی کے شعبے کے لیے مختص کیے گئے، تاکہ ملکی ترقی میں رکاوٹ بننے والے توانائی بحران کو ختم کیا جاسکے۔

ان میں سب سے اہم منصوبہ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) ہے، جس کے تحت بلوچستان کی گوادر بندرگاہ سے لے کر چین کے شمال مغربی صوبے سنکیانگ تک سڑکوں، ریلوے لائنوں، اور پائپ لائنوں کا ایک جال بچھایا جائے گا۔