کشمیر میں فیکٹ فائنڈنگ مشن: 'ہندوستان نے مثبت جواب نہیں دیا'
اسلام آباد: دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ ہندوستان نے اقوام متحدہ اور اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کی جانب سے ہندوستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں فیکٹ فائنڈنگ مشن بھیجنے کی درخواست کا مثبت جواب نہیں دیا۔
یاد رہے کہ گذشتہ ہفتے پاکستان نے ایک مرتبہ پھر اقوام متحدہ پر زور دیا تھا کہ وہ ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں بے گناہ کشمیریوں کے خلاف جاری مظالم اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی تحقیقات کے لیے حقائق جاننے کا ایک مشن (فیکٹ فائنڈنگ مشن) بھیجے۔
اس حوالے سے وزیراعظم نواز شریف نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون کو ایک اور خط لکھا تھا جس میں کشمیر کی بگڑتی ہوئی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے فیکٹ فائنڈنگ مشن بھیجنے کا مطالبہ دہرایا گیا تھا۔
مزید پڑھیں:کشمیر میں ہندوستانی مظالم:'اقوام متحدہ فیکٹ فائنڈنگ مشن بھیجے'
دفتر خارجہ میں ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان نفیس ذکریا کا کہنا تھا کہ 'ہم سب کو سمجھنا ہو گا کہ ہندوستان، بلوچستان کے حوالے سے ایسا کیوں کر رہا ہے، اس طرح ایک طرف تو وہ کشمیر سے عالمی برادری کی توجہ ہٹانا چاہتا ہے اور دوسری طرف وہ پاکستان کی توجہ انسداد دہشت گردی کی کوششوں سے ہٹانا چاہتا ہے۔
ترجمان کے مطابق بلوچستان سے گرفتار ہندوستانی خفیہ انٹیلی جنس ایجنسی 'را' کے حاضر سروس افسر کلبھوشن یادیو کا بیان اس ملک کی پالیسیوں کا عکاس ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان،گلگت اورآزاد کشمیر کے لوگوں نے ہمارا شکریہ ادا کیا، مودی
نفیس ذکریا کا اشارہ ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی کے حالیہ بیانات کی جانب تھا، جن میں انھوں نے بلوچستان کی صورتحال پر پاکستان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ بلوچ عوام ان کے شکرگزار ہیں۔
مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ترجمان نفیس ذکریا نے کہا کہ ہندوستان کے زیرِ انتظام کشمیر کی موجودہ صورتحال پر وزیراعظم کے خصوصی ایلچی پارلمینٹیرینز ہیں، جن کے دورے کا بنیادی مقصد کشمیر میں ہندوستانی مظالم کو سامنے لانا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:مسئلہ کشمیر، 196 ممالک کے پارلیمانی اسپیکروں کو خطوط
انھوں نے بتایا کہ وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی کشمیر میں مظالم کو بھی اجاگر کر رہے ہیں اور نیوکلیئر سپلائرز گروپ (این ایس جی) کی رکنیت کے لیے دنیا کے کئی دارالحکومتوں کا دورہ کر رہے ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ شملہ معاہدہ کسی بھی صورت کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادوں کو رَد (over rule) نہیں کرتا اور اس سلسلے میں ہندوستانی دعویٰ کو 1994 میں مسترد کر دیا گیا تھا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہندوستان کے زیر انتطام کشمیر میں گزشتہ دو ماہ سے مکمل میڈیا بلیک آؤٹ ہے۔ ہندوستانی افواج کے مظالم کو 62 روز ہو گئے ہیں اور وہاں 90 کے قریب افراد ہلاک اور 10 ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں جبکہ 700کے قریب کشمیریوں کی بینائی پیلٹ گنوں کے استعمال سے متاثر ہوئی ہے۔
'ہندوستان، پاکستان میں دہشت گردوں کی مالی مدد میں ملوث '
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان، امریکا اور ہندوستان کے درمیان مفاہمت کی یاداشت کو 2 ممالک کا معاہدہ سمجھتا ہے، تاہم ایسے معاہدے سے جنوبی ایشیاء میں طاقت کا توازن متاثر نہیں ہونا چاہیے، کیونکہ ایٹمی سالمیت ایک ایسی شاہرہ ہے جس پر پاک-ہندوستان اعتماد سازی ممکن ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کی انسداد دہشت گردی کی کوششوں کو دنیا بھر میں تسلیم کیا جاتا ہے، پاکستان اور امریکا دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اتحادی ہیں۔
مزید پڑھیں:امریکا اور ہندوستان کا دفاعی معاہدہ، پاکستان و چین متاثر ہوں گے
ترجمان نے مزید کہا کہ پاکستان دہشت گردی کا سب سے زیادہ شکار ہے لیکن گزشتہ چند برسوں میں پاکستان میں دہشت گردی کا گراف 40 فیصد سے بھی کم ہوا۔
انھوں نے الزام عائد کیا کہ ہمسایہ ملک پاکستان میں دہشت گردی میں مالی امداد کر رہا ہے۔
'پاکستان، افغانستان میں قیام امن کے لیے پر عزم'
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ افغانستان کی جانب سے آنے والے بیانات و جذبات سے امن دشمنوں کو فائدہ ہو گا، ایسے بیانات سے امن کے حامیوں کو کوئی مدد نہیں ملے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم ہمیشہ سے افغانستان کے ساتھ با مقصد و تعمیری مزاکرات پر زور دیتے آئے ہیں اور افغانستان میں قیام امن کے لیے پر عزم ہیں۔
نفیس ذکریا کا کہنا تھا کہ دونوں ہمسایہ ممالک کی طویل سرحد ہے، روزانہ 50 ہزار کے قریب افراد سرحد پار کرکے پاکستان آتے ہیں اور اتنی ہی تعداد سرحد پار کرکے وہاں جاتی ہے۔
افغانستان میں قیام امن کے لیے پاکستان، افغانستان اور امریکا پر مشتمل سہ فریقی گروپ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ترجمان کا کہنا تھا کہ کیو سی جی کے تمام ممالک کی مشترکہ ذمہ داریاں ہیں کہ وہ افغانستان میں متحارب فریقین کو مذاکرات کی میز پر لائیں۔