دنیا

روسی فوجیوں کی لاشوں کے بدلے شامی قیدیوں کی رہائی

حکومت مخالف سرگرمیوں کے الزام میں ان 169 شامیوں پر صدر بشارالسد کی انتظامیہ نے دہشت گردی کے مقدمات قائم کررکھے تھے۔

بیروت: شام میں بشارالاسد کی حکومت نے ہیلی کاپٹر گرائے جانے کے واقعے میں ہلاک ہونے والے 5 روسی فوجیوں کی لاشوں کے بدلے میں 169 قیدیوں کو رہا کرنے کا آغاز کردیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ نے رہا کیے جانے والے قیدیوں کے وکیل کے حوالے سے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ 'گذشتہ روز عدرا کی جیل سے 50 قیدی جس میں 7 خواتین جبکہ ہما کی جیل سے 84 قیدیوں کو رہا کیا گیا ہے'۔

وکیل مائیکل کا کہنا تھا کہ حمص کی جیل سے بھی 31 قیدیوں کو بتا دیا گیا ہے کہ انھیں رہا کردیا جائے گا تاہم انھیں اب تک رہا نہیں کیا گیا، اس کے علاوہ متعدد جیلوں میں قید دیگر 4 کو بھی رہا کیا جائےگا۔

خیال رہے کہ جن قیدیوں کو رہا کیا گیا ہے ان پر صدر بشار السد کی انتظامیہ کی جانب سے دہشت گردی کے مقدمات قائم تھے، جو ان کی حکومت مخالف سرگرمیوں کے باعث تھے۔

مزید پڑھیں: داعش کا حملہ، روسی ہیلی کاپٹر تباہ

بیرون ملک سے اپنے موکلوں کیلئے مقدمات کی پیروی کرنے والے وکیل مائیکل نے بتایا کہ مذکورہ قیدیوں کا تبادلہ 'عسکریت پسندوں کی جانب سے ہلاک کئے جانے والے 5 روسی فوجیوں کی لاشوں' کی واپسی کے باعث ہوا۔

یاد رہے کہ یکم اگست 2016 کو شام کے جنوب مغربی صوبے ادلب میں ایک شامی عسکری گروپ نے کارروائی کے دوران ایک روسی فوجی ہیلی کاپٹر کو مار گرایا تھا جس میں 2 افسر اور عملے کے 3 لوگ ہلاک ہوگئے تھے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل ستمبر 2015 میں صدر بشارالسد کی فورسز کو مدد فراہم کرنے کیلئے روسی فورسز کے 18 اہلکارہلاک ہوگئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: شام میں ایرانی پاسداران انقلاب کا مزید ایک جنرل ہلاک

ادھر شام میں کام کرنے والی انسانی حقوق کے برطانوی مانئیٹرنگ گروپ کے مطابق ہما کی مرکزی جیل سے 86 قیدیوں کو رہا کیا گیا ہے۔

یہ بھی یاد رہے کہ ہلاک روسی فوجیوں کی لاشیں 'فتح کی فوج' نامی شامی عسکریت پسند گروپ کے پاس ہیں، جو گروپ احرار السلام کا اتحادی گروپ ہے۔

گروپ کے ترجمان احمد قاراعلی کا کہنا تھا کہ قیدیوں کا تبادلہ مذاکرات کے بعد عمل میں آیا ہے۔

اے ایف پی نے اپنی ایک علیحدہ رپورٹ میں اقوام متحدہ کے حوالے سے کہا ہے کہ گذشتہ ماہ 28 اگست سے 5 ستمبر کے دوران شام کے صوبہ ہما میں جاری لڑائی کی وجہ سے ایک لاکھ افراد اپنے گھروں سے بے دخل ہوئے ہیں۔

مزید پڑھیں: شام: داعش کے حملوں میں 48 افراد ہلاک

اقوام متحدہ کے انسانی رابطے کے امور کے دفتر کا کہنا تھا کہ اس علاقے میں اتحادی گروپوں اور شامی فورسز کے درمیان کئی ماہ سے شدید لڑائی جاری ہے۔

خیال رہے کہ شام میں 2011 سے جاری کشیدگی میں اب تک 2 لاکھ 80 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ لاکھوں لوگ بے گھر اور نقل مکانی پر مجبور ہوئے۔

انسانی حقوق کے اداروں نے شامی حکومت اور یہاں مسلح کارروائیوں میں مصروف گروپوں کو فوری طور پر کارروائیاں روکنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ سالوں سے جاری تنازع کے باعث شامی عوام کو خوراک اور ادویات کی شدید کمی کا سامنا ہے۔