دنیا

پاکستان پر پابندیوں کی تجویز زیرِ غور نہیں، امریکا

ہم پاکستان کےساتھ مل کرکام کررہے ہیں،اسلام آباد کو تمام دہشت گردگروپوں کےخلاف کارروائی کرنی چاہیے، ترجمان اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ

واشنگٹن: امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کا کہنا ہے کہ پاکستان پر کسی قسم کی پابندیاں عائد کرنے کی تجویز زیرِ غور نہیں۔

اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان مارک ٹونر نے نیوز بریفنگ کے دوران پاکستان پر پابندیوں سے متعلق صحافیوں کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ 'نہیں، اس کا جواب یہ ہے کہ ہم پاکستان کے ساتھ کام کر رہے ہیں اور اس حوالے سے ہم نے اپنے تحفظات سے آگاہ کردیا ہے کہ اسلام آباد کو اپنی سرزمین پر چھپے ہوئے تمام دہشت گرد گروپوں کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے'۔

مارک ٹونر کا مزید کہنا تھا کہ 'کافی وقت سے یہ ہمارا واضح موقف ہے، ہمیں اس میں کچھ بہتری نظر آئی ہے، لیکن ہم مزید بہتری بھی دیکھنا چاہتے ہیں'۔

مزید پڑھیں:’دہشت گردی کے خلاف پاکستان کا کردار‘، امریکا میں اہم اجلاس

ترجمان اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کا مزید کہنا تھا کہ ہم پاکستان کی حکومت سے مذاکرات میں دہشت گردوں کے خلاف کاروائیوں پر زور دیتے رہیں گے، ان دہشت گردوں کے خلاف بھی جو پڑوسی ممالک کو نشانہ بناتے ہیں۔

مارک ٹونر کا کہنا تھا کہ امریکا، پاکستان کی جانب سے پاک-افغان سرحد پر آپریشن اور اس میں حاصل کردہ کامیابیاں کو سراہتا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ دہشت گردوں کے خلاف آپریشن اور انہیں جڑ سے اکھاڑ دینا پاکستان اور افغانستان کے مفاد میں ہے اور امریکا خطے میں امن کا خواہاں ہے۔

یہ بھی پڑھیں:امریکا کا پاکستان سے پھر 'ڈو مور' کا مطالبہ

مارک ٹونر کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے کردار کا جائزہ لینے کے لیے امریکا میں جمعرات 8 ستمبر کو اہم اجلاس طلب کیا گیا ہے۔

امریکی سینیٹ کی بااختیار خارجہ تعلقات کمیٹی کا اجلاس واشنگٹن میں ہوگا جس کا عنوان ’پاکستان: امریکی مفادات کے لیے چیلنجز‘ ہے اور اس میں انسداد دہشت گردی کے سلسلے میں پاکستان کی کوششوں کا جائزہ لیا جائے گا۔

یہاں پڑھیں:پاکستان کو امریکی سیکیورٹی امداد میں 73 فیصد کمی

واضح رہے کہ رواں برس امریکی کانگریس نے پاکستان کے لیے 30 کروڑ ڈالر کی فوجی امداد کو امریکی وزیر دفاع کی جانب سے اس بات کی تصدیق سے مشروط کیا تھا کہ پاکستان حقانی نیٹ ورک کے خلاف موثر کارروائیاں کررہا ہے۔

امریکی وزیر دفاع نے اس بات کی توثیق کرنے سے انکار کردیا تھا کہ پاکستان حقانی نیٹ ورک کے خلاف موثر کارروائیاں کررہا ہے جس کے بعد امداد روک دی گئی تھی۔