پاکستان

سندھ ہائیکورٹ، ریگل چوک سے'متحدہ کے دھمکی آمیز'بینر ہٹا دیئے گئے

بینر پر'قائد کا غدار، موت کا حقدار' کے الفاظ لکھے ہوئے تھے، پولیس نے ایک گاڑی میں سوار 3 افراد کو حراست میں لے لیا۔
|

کراچی: سندھ ہائی کورٹ کے قریب متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے بانی الطاف حسین کے حق میں لگایا گیا دھمکی آمیز بینر ہٹا دیا گیا۔

ڈان نیوز کے مطابق پولیس نے بینر کے قریب کھڑی گاڑی سے 3 مشتبہ افراد کو حراست میں لے کر تفتیش کا آغاز کردیا ہے۔

سندھ ہائیکورٹ کے قریب متحدہ قائد کے حق میں لگایا گیا بینر

سینئر سپریٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) ضلع جنوبی ثاقب میمن نے ڈان ڈاٹ کام سے بات کرتے ہوئے کہا کہ متحدہ کے بانی کے حق میں نامعلوم افراد کی جانب سے ایک دھمکی آمیز بینر سندھ ہائی کورٹ کے سامنے موجود پارک کی گِرل سے لگایا گیا تھا۔

انھوں نے بتایا کہ بینر کو ہٹا دیا گیا ہے اور اس کے قریب ہی موجود ایک گاڑی میں سوار 3 مشتبہ افراد کو حراست میں لے کر تفتیش کا آغاز کردیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ مذکورہ بینر کئی گھنٹوں تک سندھ ہائی کورٹ کے سامنے آویزاں رہا اور پولیس اس سے بے خبر رہی, تاہم اس حوالے سے میڈیا پر چلنے والی رپورٹس کے بعد پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے اسے ہٹا دیا۔

مزید پڑھیں: اے آر وائی کے دفتر پر حملہ، فائرنگ سے ایک شخص ہلاک

سندھ ہائی کورٹ کے باہر اور پاسپورٹ آفس کے سامنے الطاف حسین کے حق میں لگائے گئے دھمکی آمیز بینر پر لکھا تھا کہ 'جو قائدِ تحریک کا غدار ہے، وہ موت کا حقدار ہے'، جسے پولیس نے ہٹا دیا۔

صدر میں ریگل چوک پر لگایا جانے والا بینر.

اس کے علاوہ مذکورہ بینر پر 'قائد تحریک' اور 'جانشین الطاف حسین' کے الفاظ بھی نمایاں طور پر سرخ سیاہی سے لکھے ہوئے تھے۔

پہلے بینر کے ہٹائے جانے کے کچھ ہی دیر بعد صدر کے ریگل چوک پر بھی ایک بینر آویزاں کیا گیا۔

ریگل چوک میں لگائے گئے بینر پر ایم کیو ایم پاکستان کے چیف فاروق ستار اور رابطہ کمیٹی پاکستان کے خلاف نعرے درج تھے۔

اس پر بھی 'جانشین الطاف حسین' کے الفاظ موجود تھے۔

ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق دونوں بینرز کی لکھائی ایک جیسی ہے، پولیس نے یہ بینر بھی فوری طور پر ہٹادیا۔

بینر اور چاکنگ کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے، وزیراعلیٰ سندھ

وزیراعلیٰ سندھ کے ترجمان کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے کراچی میں شرپسند عناصر کی جانب سے لگائے گئے بینر اور چاکنگ پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔

وزیراعلیٰ نے رینجرز اور پولیس حکام کو مذکورہ معاملے کی تحقیقات کرنے اور شر پسند عناصر کے خلاف کارروائی کی ہدایت بھی کی ہے۔

مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ 'جو شہر میں تعصب، خوف و ہراس اور نفرت پھیلانے کی کوشش کرے اس کے خلاف سخت سے سخت کارروائی عمل میں لائی جائے'۔

انھوں نے پولیس کو مذکورہ شر پسند عناصر کی نشاندہی کرنے کی ہداہت کرتے ہوئے کہا کہ 'مجھے ریزلٹ چاہیے'۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ملزمان کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے اور انھیں آگاہ کیا جائے۔

دھمکی آمیز بینر سے متحدہ لندن سیکریٹریٹ کا اظہار لاتعلقی

ایم کیو ایم لندن سیکریٹریٹ سے تعلق رکھنے والے متحدہ رہنما ندیم نصرت نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ٹوئٹ میں کہا ہے کہ ایم کیو ایم کا مذکورہ بینرز سے کوئی تعلق نہیں۔

انھوں نے نام لیے بغیر کہا کہ 'ہم سب جانتے ہیں کہ کس کے پاس اتنی طاقت ہے کہ ہائی سیکیورٹی ایریا میں اس قسم کے بینرز لگا سکتا ہے'۔

واضح رہے کہ گذشتہ ماہ 23 اگست کو کراچی کے ریڈ زون کے قریب قائم پریس کلب کے باہر متحدہ کے احتجاجی جلسے کے دوران الطاف حسین نے ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے کارکنوں کو میڈیا کے دفاتر پر حملوں کیلئے اشتعال دلایا تھا۔

اس موقع پر متحدہ کے بانی نے پاکستان مخالف نعرے بھی لگائے تھے جس کے بعد کارکنوں نے اشتعال میں آکر زینب مارکیٹ کے قریب موجود اے آر وائی کے دفتر پر حملہ کیا اوردفتر میں توڑ پھوڑ کی۔

یہ بھی پڑھیں: الطاف حسین نے کیا کہا. . .

پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے ہوائی فائرنگ کی اورآنسو گیس کا استعمال کیا، اس موقع پر فائرنگ سے ایک شخص ہلاک ہوگیا۔

واقعے کے بعد رینجرز اور پولیس نے شہر بھر میں کارروائیاں کرتے ہوئے متحدہ کے مرکزی دفتر نائن زیرو سمیت متعدد سیکٹرز اور یونٹس بند کر کے بیشتر رہنماؤں اورکارکنوں کو گرفتارکرلیا تھا۔

بعد ازاں انتظامیہ نے کراچی، حیدرآباد اور دیگر شہروں میں موجود متحدہ کے غیر قانونی دفاتر کو مسمارکرنے کا آغازکیا جو تاحال جاری ہے، رپورٹس کے مطابق اب تک متحدہ کے درجنوں دفاتر مسمار کیے جاچکے ہیں۔