پاکستان

پاکستان میں دہشت گردی میں کمی، شرح اموات میں اضافہ

حملے پہلے سے زیادہ خطرناک ہوگئے ہیں کیوں کہ فی حملہ اموات کی شرح میں اضافہ ہوا ہے، امریکی محکمہ خارجہ کی رپورٹ

واشنگٹن: پاکستان میں ہونے والے دہشت گرد حملوں کی تعداد میں کمی آئی ہے تاہم یہ حملے پہلے سے زیادہ خطرناک ہوگئے ہیں کیوں کہ فی حملہ اموات کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے 2014 اور 2015 میں دہشتگردی کے حوالے سے تیار کی گئی جائزہ رپورٹ میں دیے گئے اعداد و شمار کے مطابق ان حملوں کے نتیجے میں زخمی ہونے والے افراد کی تعداد بھی کم ہوئی ہے۔

حال ہی میں جاری ہونے والی اس رپورٹ ایک ایسے وقت پر منظر عام میں آئی ہے جب رواں ہفتے قومی اسمبلی میں امن و امان کی صورتحال پر بحث ہونے والی ہے۔

وزارت داخلہ نے امریکی محکمہ خارجہ کی رپورٹ پارلیمنٹ کے ساتھ بھی شیئر کی ہے تاکہ یہ ثابت کیا جاسکے کہ دہشتگردوں کے خلاف جاری آپریشن سے صورتحال میں کافی بہتری آئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’افغانستان میں داعش کے70 فیصد جنگجوؤں کا تعلق ٹی ٹی پی سے‘

امریکی محکمہ خارجہ کی رپورٹ کے مطابق 2015 میں پاکستان میں مجموعی طور پر 1009 دہشتگرد حملے ہوئے جبکہ 2014 میں ان کی تعداد 1832 تھی یعنی اس میں 45 فیصد کمی واقع ہوئی۔

2015 میں ہونے والے حملوں کے نتیجے میں 1081 ہلاکتیں ہوئیں جبکہ 2014 میں 1761 افراد ہلاک ہوئے تھے، اس لحاظ سے ہلاکتوں میں بھی 39 فیصد کمی دیکھنے میں آئی۔

تاہم افغانستان میں 2015 میں مجموعی حملوں کی شرح میں 127 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا جبکہ صرف فروری میں 88 اور مئی میں 200 حملے ہوئے۔

رپورٹ کے مطابق سال کے ابتدائی چھ مہینوں میں عراق، پاکستان، بنگلہ دیش، مصر اور نائیجیریا میں دہشتگرد حملوں کی تعداد نمایاں طور پر کم ہوئی ہے۔

اعداد و شمار میں اس بات کی بھی نشاندہی کی گئی ہے کہ 2015 میں پاکستان میں ہونے والے دہشتگرد حملے گزشتہ برس کی نسبت زیادہ جان لیوا ثابت ہوئے۔

2015 میں ایک حملے میں اوسطاً 1.10 اموات ہوئیں جبکہ 2014 میں فی حملہ اموات کی شرح 0.99 فیصد تھی۔

2015 میں دہشتگرد حملوں کے نتیجے میں زخمی ہونےوالوں کی تعداد میں بھی 53 فیصد کمی واقع ہوئی اور 1325افراد زخمی ہوئے جبکہ 2014 میں 2836 افراد زخمی ہوئے تھے۔

فی حملہ زخمیوں کی شرح میں بھی کمی آئی ہے، 2014 میں ایک حملے میں اوسطاً 1.61 افراد زخمی ہوتے تھے تاہم 2015 میں یہ تعداد 1.36 ہوگئی۔

مزید پڑھیں: پاکستان تمام عسکریت پسند گروپوں کے خلاف کارروائی کرے، امریکا

پاکستان میں سب سے زیادہ کمی اغواء اور یرغمال بنائے جانے کے واقعات میں دیکھنے میں آئی، 2014 میں ایسے 879 واقعات سامنے آئے جبکہ 2015 میں صرف 269 واقعات رونما ہوئے۔

امریکی رپورٹ میں دیگر کئی عالمی رجحانات پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے۔

دنیا بھر میں 2015 میں ہونے والے دہشتگرد حملوں کی شرح میں 13 فیصد کمی واقع ہوئی ہے جبکہ ان کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں کی شرح میں بھی 2014 کے مقابلے میں 14 فیصد کمی واقع ہوئی۔

عالمی سطح پر دہشتگرد حملوں کی تعداد میں کمی کی وجہ پاکستان، عراق اور نائیجریا میں حملوں کی شرح میں کمی ہے اور 2012 کے بعد ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ دنیا بھر میں دہشتگرد حملوں اور اس کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں میں کمی کا رجحان دیکھنے میں آیا ہے۔

تاہم افغانستان، بنگلہ دیش، مصر، فلپائن، شام اور ترکی ایسے ممالک ہیں جہاں 2015 میں دہشتگرد حملوں اور ہلاکتوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔

2015 میں 92 ممالک میں دہشتگرد حملے ہوئے اور 55 فیصد حملے پاکستان، انڈیا، عراق، افغانستان اور نائیجیریا میں ہوئے اور ان حملوں کے نتیجے 74 فیصد ہلاکتیں عراق، افغانستان، نائیجیریا، شام اور پاکستان میں ہوئیں۔

شدت پسند تنظیم داعش کی جانب سے عراق میں کیے جانے والے حملوں کی شرح میں 31 فیصد کمی جبکہ شام میں اس کے حملوں میں 39 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

گزشتہ برس مختلف چھوٹے چھوٹے شدت پسند گروپس نے داعش کی اطاعت قبول کی، مغربی افریقا میں سرگرم بوکو حرام کے علاوہ داعش کی شاخیں افغانستان، پاکستان، مصر، لیبیا اور یمن میں بھی فعال رہیں۔

2015 میں حملہ کرکے اغواء یا یرغمال بنائے جانے کے واقعات میں بھی کمی واقع ہوئی تاہم اغواء اور یرغمال بنائے جانے والے افراد کی تعداد میں اضافہ ہوا۔

2015 میں دنیا بھر میں مجموعی طور پر 11 ہزار 774 دہشتگرد حملے ریکارڈ کیے گئے جن میں 28 ہزار 300 افراد ہلاک اور 35 ہزار 300 کے قریب لوگ زخمی ہوئے جبکہ 12 ہزار 100 افراد کو اغواء یا یرغمال بھی بنایا گیا۔

یہ خبر 5 ستمبر 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی