بنگلہ دیش:جماعت اسلامی کے رہنما میر قاسم کو پھانسی
ڈھاکا: بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے اور ایک اور رہنما میر قاسم علی کو پھانسی دے دی گئی۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق بنگلہ دیش کی سب سے بڑی مذہبی جماعت کو مالی مدد فراہم کرنے والے بزنس ٹائیکون نے سزائے موت کے فیصلے کے خلاف ملک کے صدر سے رحم کی اپیل کرنے سے انکار کردیا تھا۔
بنگلہ دیشی میڈیا کے مطابق میر قاسم کو مقامی وقت کے مطابق رات ساڑھے 10 بجے غازی پور جیل میں پھانسی دی گئی۔
میر قاسم علی کو 1971 کی جنگ میں مختلف الزام کے تحت جنگی جرائم کے لیے قائم ٹرائل کورٹ نے سزائے موت سنائی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش: جماعت اسلامی کے رہنما کا رحم کی اپیل سے انکار
رواں ہفتے سپریم کورٹ نے ان کی سزائے موت کے خلاف دائر کی جانے والی اپیل مسترد کردی تھی جس کے بعد جماعت اسلامی کے رہنما نے بنگلہ دیشی صدر سے رحم کی اپیل کرنے سے انکار کردیا تھا۔
یاد رہے کہ رحم کے لیے کی جانے والی اپیل کی صورت میں انھیں 1971 کی جنگ کے حوالے سے لگائے گئے الزامات کو قبول کرنا ہوگا، جس سے جماعت اسلامی اور ان کے رہنما انکار کرتے رہے ہیں۔
بنگلہ دیش کے بزنس ٹائیکون میر قاسم علی کو 2014 میں ٹرائل کے دوران سزائے موت سنائی گئی تھی، ان پر متعدد افراد کے قتل اور دیگر جرائم میں ملوث ہونے کا الزام تھا۔
مزید پڑھیں: بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے ایک اور رہنما کو پھانسی
اپنے والد کی سزائے موت کو تنقید کا نشانہ بنانے والے ان کے بیٹے میر احمد قاسم کو گذشتہ ماہ سیکیورٹی فورسز نے مبینہ طور پر اغوا کرلیا تھا، وہ اپنے والد کی لیگل ٹیم کا حصہ بھی تھے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ایک گروپ نے گذشتہ ہفتے بنگلہ دیش کی حکومت سے میر قاسم علی کی سزائے موت کو روکنے پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے خلاف بین الاقوامی معیار کے مطابق ٹرائل چلایا جائے۔
خیال رہے کہ اس سے قبل بنگلہ دیش کے 5 اپوزیشن رہنماؤں کو پھانسی دی جاچکی ہے، ان کی سزائے موت پر سپریم کورٹ کی جانب سے اپیل مسترد کیے جانے کے ایک روز بعد ہی عمل درآمد کرادیا گیا تھا، ان میں 4 کا تعلق ملک کی اہم سیاسی جماعتوں سے تھا۔
یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش: جماعت اسلامی اور بی این پی رہنماؤں کو پھانسی
بنگلہ دیش کی موجودہ وزیراعظم حسینہ واجد نے 2013 میں حکومت کے قیام کے ساتھ ہی 1971 کی جنگ کے حوالے سے خصوصی جنگی ٹرائل کورٹ قائم کردی تھی، جس کا مقصد 1971 کی جنگ کے کرداروں کو سزائیں دینا تھا۔
تاہم مقامی سیاسی جماعتوں کا دعویٰ ہے کہ مذکورہ ٹرائل کورٹ کے ذریعے بنگلہ دیش کے اپوزیشن رہنماؤں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔